شاہراہ کو عوامی نقل و حمل کے بند کردینا عامرانہ طرز عمل

0
0
مذکورہ اقدام کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں: گیلانی
کے این ایس
سرینگر؍؍حریت کانفرنس (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے سرینگر جموں شاہراہ کو عوام کے لیے بند کردینے کی کارروائی کو عامرانہ حکم نامہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوںنے بھارتی حکمرانوں کو متنبہ کیا کہ پوری وادی کو قبرستان میں تبدیل کرنے کے بعد اب عام لوگوں کی گردنوں پر پھندا ڈال کر انہیں تڑپنے اور پھڑپھڑانے پر مجبور کرنے کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کو موصولہ بیان کے مطابق حریت کانفرنس (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے  ہفتے میں دو دن کے لیے جموں سرینگر شاہراہ عوام کے لیے بند کرنے اور دونوں ایام کو صرف فوجی نقل وحرکت کے لیے مخصوص رکھنے کے عامرانہ حکم نامے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ہوئے بھارتی حکمرانوں کو متنبہ کیا ہے کہ پوری وادی کو قبرستان میں تبدیل کرنے کے بعد اب عام لوگوں کی گردنوں پر پھندا ڈال کر انہیں تڑپنے اور پھڑپھڑانے پر مجبور کرنے کے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔ انہوں نے دہلی دربار کے مغرور تخت نشینوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست جموں کشمیر آپ لوگوں کی جاگیر نہیں ہے اور یہاں کے عوام آپ کے غلام نہیں ہیں کہ جب جو چاہیں آپ بغیر پوچھے لوگوں کو عذاب وعتاب کا شکار بنائیں گے۔ گیلانی نے کہا کہ آمدورفت کے ذرائع انسان کے روزمرہ کے معمولات کے لیے ہی نہیں، بلکہ ہنگامی حالات، خوشی اور غمی کے موقعوں پر بھی استعمال میں لائے جاتے ہیں اور ایسے بنیادی ضروریات پر قدغن لگانا فسطائیت، سفاکیت اور چنگیزیت کی بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہٹلر اور ہلاکو بھی ایسے بے رحمانہ اور عام لوگوں کو تختۂ مشق بنانے والے ایسے اقدامات نہیں کئے ہوں گے جو زعفرانی برگیڈ کے انتہا پسند اور متعصب حکمران جمہوریت کا مکھوٹا پہن کر بڑی ڈھٹائی سے انجام دے رہے ہیں۔ حریت راہنما نے واضح کیا کہ ایسے تاناشاہی فیصلوں کو یہاں کے عوام پائے حقارت سے ٹھکراتے ہیں اور اس کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے نے کہا کہ اس خطے کے عوام کی اس سے بڑی بدقسمتی اور بدنصیبی کیا ہوگی کہ یہاں کے پشتنی مکینوں کو خوشی یا غمی کے لیے اپنے ہی وطن کی زمین استعمال کرنے کے لیے باہر سے آئے ہوئے قابض افسروں اور بیروکریٹوں سے اجازت لینی پڑے گی۔ یہاں کے عوام کو اپنے گھروں میں قید کرکے بھارت سے آئے ہوئے فوجیوں کو بغیر کسی خلل کے پوری آزادی سے یہاں کے اطراف واکناف میں دھندانے کی کھلی چھوٹ ہوگی۔ اس سے شرمناک اور مضحکہ خیز بات اور کیا ہوسکتی ہے جو گورنر ’’بہادر‘‘ اپنے دہلی کے آقاؤں کی خوشنودی کے لیے فوجیوں کی حفاظت کی آڑ میں پوری قوم کو یرغمال بنانے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ انسانی حقوق کے علمبرداروں، اقوامِ عالم کے ذی حس اداروں اور خود بھارت کے حساس شہریوں سے دردمندانہ اپیل کی کہ ایسے ظالمانہ اور جابرانہ اقدامات کے خلاف ہمارا ساتھ دے کر ایسے انسانیت کُش اقدامات کی حوصلہ شکنی کرنے میں ہماری مدد کریں۔ حریت(گ) چیرمین نے اس مسئلہ کو انتہائی سنگین اور غیر معمولی اہمیت کا حامل واقعہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف تمام مکتبہ ہائے فکر کے افراد، تنظیموں ، گروپوں، ٹریڈرس، ٹرانسپورٹرس اور وکلاء حضرات سے مشاورت کے بعد مشترکہ طور آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا