چین ہو یا پاکستان بھارت سرحد پار سے کسی بھی قسم کی کارورائی سے نمٹنے کیلئے ہر وقت تیا ر

0
0

بھارت اب جھوٹے اور بے بنیاد بیانیے سے متاثر نہیںہوتا
دنیا کے بڑے حصے اب ہندوستان کو ترقیاتی ساتھی کے طور پر دیکھتے ہیں / ایس جئے شنکر
سی این آئی
سرینگرچین ہو یا پاکستان بھارت سرحد پار سے کسی بھی قسم کی کارورائی سے نمٹنے کیلئے ہر وقت تیا رہے کی بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کہا کہ دنیا کے بڑے حصے اب ہندوستان کو ترقیاتی ساتھی کے طور پر دیکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اب جھوٹے اور بے بنیاد بیانیے سے متاثر نہیںہوتا ہے اور نہ ہی ہمیں فکر ہے کہ عالمی فورموں پر غلط بیانی کرکے کون کیا حاصل کرنا چاہتا ہے ۔ سی این آئی مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق مودی حکومت کے 9سال مکمل ہونے پر نئی دلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان جبر، لالچ اور جھوٹے بیانیے سے متاثر نہیں ہوتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان نے سرحد پار دہشت گردی کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین ہو یا پاکستان بھارت سرحد پار سے کسی بھی قسم کی کارورائی سے نمٹنے کیلئے ہر وقت تیا رہے ۔ اپنے ریمارکس میں،وزیر نے ہندوستانی خارجہ پالیسی کے مختلف پہلوﺅں پر روشنی ڈالی جس میں بشمول مختلف حالات سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اہم ممالک کے ساتھ ملک کے تعلقات جیسے شعبے میں شامل ہیں۔ جے شنکر نے کہا کہ دنیا کے بڑے حصے اب ہندوستان کو ترقیاتی پارٹنر کے طور پر دیکھتے ہیں اور گلوبل ساوتھ ہندوستان کو ایک قابل اعتماد پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے۔ وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان اہم اقتصادی اثر ڈال رہا ہے جسے عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ افغانستان کے تعلق سے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ بھارت کی ایک تکنیکی ٹیم افغانستان میں اپنے سفارت خانے کو واپس بھیج دی ہے اور ان کا کام بنیادی طور پر صورتحال پر نظر رکھنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ نئی دہلی افغان عوام کی کس طرح مدد کر سکتا ہے۔ جئے شنکر نے کہا کہ افغانستان میں اس وقت توجہ کم سیاسی ہے اور یہ افغان عوام کی مدد کرنے پر زیادہ ہے اور کہا کہ ان کے ساتھ ”تاریخی رابطہ “رہا ہے۔ہم نے ہندوستان میں مقیم سفارت کاروں اور عملے کو واپس بلا لیا جب طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھال لیا کیونکہ ہمیں سیکورٹی کے جائز خدشات تھے، بہت سے دوسرے ممالک نے بھی ایسا کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ، ہم نے ایک تکنیکی ٹیم کو سفارت خانے میں واپس بھیج دیا ہے۔ وہ کچھ عرصے سے وہاں موجود ہیں اور ان کا کام بنیادی طور پر حالات کی نگرانی کرنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ ہم افغان عوام کی ضرورت کے وقت ان کی کس طرح مدد کر سکتے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا