اور اب ساورکر پر بھی فلم

0
0

 

محمد اعظم شاہد
انگریزوں کے خلاف ہندوستان کی تحریک آزادی میں ہندو مہا سبھاکا کوئی کردارہی نہیں تھا۔ بشمول و نائک دامو در ساورکر اس تنظیم کے سب کرتا دھرتا انگریزوں کی حمایت میں بیانات دیتے رہے۔ انگریزوں کی قید سے رہائی کے لیے ساور کرنے بار بار معافی نامے لکھے۔ اپنی رہائی کے لیے تحریری طور پر انگریزوں کو اس ساور کرنے یقین دلایا تھا کہ ہندو مہا سبھا (جو بھارت میں ہندوؤں کے راج کا خواب دیکھا کرتی تھی اور آج آرایس ایس کی بھی یہی آرزو ہے) اور انگریزوں کا ملک میں ایک مقصد ہے Common Objective ہی کہ گاندھی اور مسلمانوں کے خلاف محاذ آرائی کریں، مہاتما گاندھی کے قتل میں ملوث ہندو مہاسبھا کا اہم ذمہ دار تھا ساور کر۔ انگریزی سامراجیت کی خوشامد میں گوشہ عافیت محسوس کرنے والا یہ خود غرض جس کو کبھی بھی وطن کی عظمت سے پیار نہ رہا۔ بلکہ وہ مذہبی بنیادوں پر ملک میں منافرت کو ہوا دینے کی تلقین کرتا رہا۔ مذہبی تطہیر پر مبنی منو دھرم سمرتی کا پر چار کرنے والے اس شخص کو آرایس ایس اور بی جے پی منصوبہ بندطور پر ویر ساورکر بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ وہ جس نے انگریزوں سے اپنی وا بستگی کی بنیاد پر ماہانہ پنشن پا تارہا، آج نیشنل ہیرو بنادیا گیا ہے۔
جتنے بھی تنگ نظر ہندووادی اشخاص جن کا ملک کی تاریخ میں کہیں بھی تذکرہ نہیں تھا انہیں 2014 کے بعد ٹٹول کر گردو غبار سے نکال کر تاریخ کی کتابوں میں جبراًشامل کیا جارہا ہے۔ اب تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا اور تعلیمی نصاب میں چھیڑ چھاڑ کرنا کوئی نئی بات نہیں رہ گئی ہے۔ آرایس ایس کی ایماء پر بی جے پی کا اب یہ معمول بن گیا ہے۔ مرکز میں اور پھر جہاں جن ریاستوں میں اس پارٹی کا چلن ہے وہاں نصابی کتابوں میں فرقہ واریت کو بڑھاوا دیا جانے لگا ہے۔ اصل قومی ہیروز کو نصاب سے خارج کرتے پاکھنڈی ہندوتوا کے پر چارکوں کو طالب علموں کے نو خیز ذہنوں پر مسلط کیا جا رہا ہے۔ یہ رسم چلی ہے کہ بی جے پی نے ہر شعبہ میں اپنے ہم نوا پیدا کر لیے ہیں۔ موقع پرست لوگ بی جے پی کے آقاؤں کے تلوے چاٹتے اپنا اعزاز و اکرام وصول کرنے قطار لگائے ہوئے ہیں اور ایسا اب ہو بھی رہا ہے۔ ایسا کرنے والے اپنے کارناموں پر اتر ا بھی رہے ہیں۔
من گھڑت کہانیوں کو حقائق کے نام پر پہلے فلم ’’کشمیر فا ئلس بنی پھر ’’دی کیرلا اسٹوری۔ ان فلموں کے ذریعہ مسلمانوں کی کردار کشی کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ ملک کے پردھان منتری اور ہوم منسٹر نے ان فلموں کی کھلے عام ستائش کی ہے اور سفارش بھی کی ہے کہ ان فلموں میں پیش کی گئی حقیقتوں کو دیکھیں اور حالات کو سمجھیں۔ گویا ان فلموں کا پر موشن ان کی اوّلین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اس سال کے اوائل میں فلم ساز و ہدایت کار راج کمار سنتوشی نے گاندھی گوڈ سے۔ ایک” یدھ” فلم بنائی، جس میں گاندھی کے نظریات کا ناتھو رام گوڈسے کے درمیان اختلافات کو موضوع بنا کر ملک کے حالات کے لیے گاندھی کو ذمہ دار بتایا گیا تھا۔ اور اب چونکہ اگلے سال یعنی 2024 سے قبل مودی کی کار کردگی کے 9 سال کی زور دار پبلی سٹی کی جارہی ہے۔ تا کہ اگلے سال منعقد ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں مودی کا جادو چل جائے اور تیسری بار مودی راج کا دور چل پڑے۔ ادا کار رندیپ ہوڈا نے ساورکر کو آزادی کا بہادر سپاہی بنا کر پیش کرنے خود ہی کہانی لکھ ڈالی اور ”سواتنترا یاویر ساورکر” فلم بنائی ہے۔ اس فلم کی نمائش سے قبل ہی فلم کی تشہیری مواد پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ساور کر مجاہد آزادی شہید بھگت سنگھ اور سبھاش چندر بوس کے لیے ترغیب inspiration کا باعث تھا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھگت سنگھ انگریزوں سے معافی کے طلبگار نہیں رہے اور وطن کی حرمت کے لیے پھانسی کے پھندے کو چوما اور اپنی جان نچھاور کر دی۔ انگریزوں کے خلاف فوجیوں کو تیار کر کے انڈین نیشنل آرمی (آزاد ہند فوج) تشکیل دینے والے سبھاش چندر بوس کے نظریات کی کھلے عام ساور کر نے مخالفت کی تھی۔ کیونکہ وہ (ساور کر) انگریزوں کی فوج کا ساتھ دینے کی اپنی تحریروں اور تقاریر میں تلقین کیا کرتا تھا۔ ’’ساورکر پر بننے والی فلم کی تشہیر میں یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ مہاتما گاندھی کے عدم تشدد، (اہنسا) پالیسی کے باعث ملک کو آزادی ملنے میں تاخیر ہوئی۔ اگر گاندھی کی پالیسی نہ ہوتی تو 35 (پینتیس) سال قبل ہی آزادی مل گئی ہوتی۔ یہ بھی سراسر غلط بیانی ہے۔ جبکہ 1947 میں ملک آزاد ہوا۔ اگر 35 سال اس میں کم کر لییجائیں تو سال ہو گا 1912جبکہ جنوبی آفریقہ سے گاندھی جی 1915 میں ہندوستان واپس لوٹے اور تحریک آزادی میں شامل ہوئے۔ بہر حال ساورکر کے گن گانے والی مودی حکومت جس نے ساور کر کے جنم دن 28 /مئی کو پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا افتتاح کیا اور پارلیمنٹ کی دیوار پر اس کی (ساور کر) کی تصویر بھی آویزاں کی۔ اب اگلے سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے پیش نظر ساورکر پر بنی فلم بھی جھوٹ اور غلط بیانی کا پلندہ بن کر بی جے پی کے پرو پیگنڈے کو آگے بڑھائے گی۔
٭٭٭
[email protected]  cell: 9986831777

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا