محکمہ پی ایچ ای کے ملازمین کا سرینگر میں احتجاج

0
0

یکم اپریل سے6اپریل ریاست میں مکمل تالہ بند ہڑتال کی دھمکی
کے این ایس

سرینگرمحکمہ پی ایچ ای کے ملازمین اور اراضی فراہم کرنے والے سینکڑوں افراد نے اپنے مطالبات کے حق میں سرینگر میں سرکار کے خلاف زوردار احتجاج کر تے ہوئے دھمکی کی اگر31مارچ تک انکے مطالبات پورے نہ کئے گئے تو وہ یکم سے6اپریل تک تالہ بند ہڑتال پر جائیں گئے ۔جس کی تمام زمہداری محکمے پرعائد ہوگی ۔کشمیر نیوز سروس (کے این ایس )کے مطابق محکمہ پی ایچ ای میں کام کر رہے سینکڑوں ملازمین،محکمے کو اراضی فراہم کرنے والے ملازمین ،کے علاوہ دیگر ملازمین کی ایک بڑی تعداد نے محکمہ کے لاچوک کے دفتر سے ایک احتجاجی جلوس نکال کر سرکار کے خلاف زوردار احتجاجی مظاہرے کئے اس دوران احتجاج میں شامل ملازمین نے ہاتھوں بینر اٹھا کر ”گورنر انتظامیہ ہوش ہوش میں،ہوش میں آ کے بات کرو ،ابھی تو یہ انگڑائی ہے بعد میں لڑائی ہے ، یکم اپریل سے کیا ہو گا ،تالہ تالہ بند“جیسے نعرے لگا کر پریس کالونی سرینگرتک احتجاجی مارچ کیا۔ اس دوراج احتجاج میں شامل ملازمین لیڈران نے کے این ایس کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ سرکار نے ان کے ساتھ وعدہ کیا تھا محکمے میں جتنے بھی ملازمین کام کررہے ہیں ان کی واجب ادا رقومات کے علاوہ ،مستقلیاور ایس آر او میں تبدیلی وغیرہ کو 27مارچ سے پہلے پہلے واگزارکرنے کے ساتھ حل کئے جائیں کی جائے گئی تاہم ایسا نہیں ہوا ۔انہوں نے بتایا جن اسمکیموں پروہ کا کر رہے ان کے لئے کروروں روپے واگزار کئے ہیں جبکہ جو لوگ ان دن رات عوام کے لئے کام کر رہے ہیں ان کے لئے ایک پیسہ بھی واگزار نہیںگیا ہے انہوں نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے ان کے تمام مطالبات کو فوری طور 31مارچ کی شام تک واگزار کئے جائیں انہوں نے دھمکی دی اگر ایسا نہیں کیا گیا توہم یکم اپریل سے تمام ریاست میں محکمے کے دفاتر میںتالہ بند ہڑتال رہے گا۔ انہوں نے تایا جب ہم ہڑتال پر جاتے ہیں تو سرکار ہمارے ساتھ بات کرتی ہے کہ سرکار مشکلات میں ہیں تاہم ہمارے مشکلات سرکار کو کیوں نظر نہیں آتے ہیں ۔انہوں نے بتایا سرکار ہمارے بچوں کو تعلیمی اداروں سے فیس ادا نہ کرنے کے بعد بے دخل کیا گیا گھروں میں مریض بنا ادویات کے سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے سرکار سے پھر ایک بار گزارش کی ہے کہ ان کے تمام مسائل کو31مارچ شام تک وعدے کے مطابق حل کیا جائے ریاست کے لوگوں کو کسی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا