شیخ الطاف
کشتواڑ///کشتواڑ کے دور دراز علاقہ دچھن پنچایت لوپارا بی سے ایک سر پنچ بنام بابو لال پریہار ڈپٹی کمشنر کشتوا کے پاس علاقہ کے مسائل لیکر گیا تھا لیکن ڈپٹی کمشنر کے ساتھ بحث مباحثہ ہوا جس کی وجہ سے سرپنچ نے کشتواڑ کے چند سرپنچوں کو ب±لا کر ڈپٹی کمشنر دفتر کے باہر زور دار احتجاج کیا۔ احتجاج کر رہے سرپنچوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ریاستی گورنر نے ہمیں شفت لینے کے دوران بڑے بڑے دعوے کیے تھے کہ تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دی ہے کہ سرپنچوں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے لیکن کشتواڑ میں آج ڈپٹی کمشنر کو ملنے پر سرپنچوں کے ساتھ غلط برتاﺅ کیا جاتا ہے جو کہ عوام کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے۔ احتجاج کر رہے سرپنچوں نے ریاستی گورنر سے پ±ر زور مانگ کی ہے کہ ڈپٹی کمشنر کو فوری طور تبادلہ کیا جائے۔ نمائندہ نے ڈپٹی کمشنر کشتواڑ سے اس بارے جب بات کی تو انہوں نے کہا کہ جس وقت سرپنچ دفتر میں آیا تھا ا±س وقت کورٹ کا کام چل رہا تھا اور ہم نے اسے وقت مانگا کہ کورٹ حاضری کے بعد آئیں لیکن انہوں نے کچھ ہی وقت بعد احتجاج شروع کیا۔ آخر میں سرپنچوں کا وفدمبصر سے ملا اور انہوں نے سرپنچوں کو یقین دلایا کہ اعلی حکام کی نوٹس میں لاکر مسئلہ کا حل کیا جائے گا۔ احتجاج کر رہے سرپنچوں نے ڈپٹی کمشنر آفس کا مین گیٹ پر صبح سے لیکر شام کے تین بجے تک احتجاج رکھا اور لوگوں کو دفتر جانے اور باہر نکلنے میں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی لوگوں نے سرپنچوں پر سخت ناراضگی جتاتے ہوئے کہا کہ مین گیٹ پر احتجاج کرنے پر دن کے وقت نماز مسجد میں پڑھنے کے بجائے ڈپٹی کمشنر دفتروں میں ہی پڑھنے پر مجبور ہوئے جو کہ نا قابل برداشت ہے۔ مقامی لوگوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مین گیٹ پر احتجاج کر رہے سرپنچوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لانی چاہیے جس سے جمہوریت کا ناجایز فایدہ دوبارہ دیکھنے کو نہ ملے۔ لوگوں نے کہا کہ ضلع ترقیاتی کمشنر عوام و غریب کے حق میں ہے پر سیاسی لیڈران اپنی سیاست کو چمکانے میں آفیسروں پر دباﺅ بنانا چاہتے ہیں۔