’میں نے لال چوک میں ترنگا لہرایا تھا‘

0
0

جموں وکشمیر میں ملی ٹنسی اور موجودہ صورتحال کیلئے کانگریس، این سی اور پی ڈی پی ذمہ دار
میری حکومت کے خاتمے کے لئے پاکستان میں دعائیں مانگی جارہی ہیں:وزیراعظم مودی
بشیراحمد/یواین آئی

اکھنور (جموں)وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ملی ٹنسی اور موجودہ صورتحال کے لئے کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کے لئے اقتدار ، اپنے کنبوں کی ضرورتیں اور وراثت کو بچانا ضروری ہے اور دیش کی سیکورٹی اور عزت ان کے لئے معنی نہیں رکھتی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں مودی حکومت کے خاتمے کے لئے دعائیں مانگی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس، این سی اور پی ڈی پی کے لیڈران بالاکوٹ ائیر سٹرائیک پر ایسے بیانات دے رہیں جن پر پاکستان میں تالیاں بجتی ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے یہ باتیں جمعرات کی شام یہاں خطہ جموں کی دو پارلیمانی نشستوں کے بھاجپا امیدواروں جگل کشور شرما اور ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے حق میں منعقدہ انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے بارہمولہ پارلیمانی حلقہ کے نیشنل کانفرنس امیدوار محمد اکبر لون کے حالیہ بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے ایسے لوگوں سے ہاتھ ملایا ہے جو دیش کے خلاف اناپ شناپ بول رہے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ڈھائی دہائی قبل سری نگر کے تاریخی لال چوک میں ترنگا لہرایا تھا۔ انہوں نے کانگریس، این سی اور پی ڈی پی پر جموں کے ساتھ امتیاز برتنے کا الزام بھی عائد کیا۔ وزیر اعظم مودی نے وادی کشمیر میں علاحدگی پسند و مذہبی جماعتوں پر پابندی لگانے کا سلسلہ شروع کرنے پر کہا کہ یہ اقدام ریاست کے مفاد میں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے اقدامات سے کانگریس، این سی اور پی ڈی پی کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے اپنی چالیس منٹ طویل تقریر کے دوران ریاست کی موجودہ صورتحال کے لئے کانگریس، این سی اور پی ڈی پی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ’آج کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کی ساجھے داری نے ایک چکر پورا کردیا ہے۔ جموں وکشمیر کی صورتحال جو آج ہے اس کے لئے یہ تینوں ذمہ دار ہیں۔ ان کی ساجھے داری کا نتیجہ ہے کہ اتنے برسوں تک کشمیری پنڈتوں کو اتنا کچھ برداشت کرنا پڑا۔ آتنک واد کا جو زہر جموں وکشمیر میں گھلا ہے اس کے بڑے ذمہ دار بھی یہی تین جماعتیں ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’ان کے لئے اقتدار ضروری ہے ، کنبے کی ضرورتیں ضروری ہیں ، وراثت کو بچانا ضروری ہے مگر دیش کی سیکورٹی اور دیش کی عزت ان کے لئے ترجیح نہیں ہے۔ ان کے لئے یہ معنی نہیں رکھتا۔ کانگریسیوں کے رویے نے آتنک کے پناہ گزینوں کا حوصلہ بڑھایا ہے۔ جس کے نتیجے میں جموں وکشمیر سمیت پورے ملک کو دہائیوں سے بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اپنے کو کھونا پڑا ہے۔ ان کے پاس بڑے اور کڑے فیصلے لینے کی ہمت ہی نہیں ہے۔ یہ مرے پڑے لوگ ہیں‘۔ وزیر اعظم مودی نے نیشنل کانفرنس امیدوار اکبر لون کے حالیہ بیان پر کہا ’دو تین دن پہلے جو ہوا وہ انتہائی شرمناک ہے۔ نیشنل کانفرنس کے ایک امیدوار نے اناپ شناپ بیان بازی کی۔ یہ پورے دیش نے دیکھا ہے۔ دیش یہ بھی دیکھ رہا ہے کہ کیسے کانگریس نے ان لوگوں سے ہاتھ ملایا ہے۔ کانگریس کے ہاتھ ایسے ہی لوگوں کے کام کے لئے ہیں کیا؟ جو بھارت کے لئے اناپ شناپ بولے۔ جو پاکستان کا جے جے کار کرے۔ اور کانگریس ان کو کندھے پر بٹھادے۔ ان کو بھارت ماتا کی جے کہنے میں پریشانی ہے۔ لیکن دہشت گردی کو بڑھانے دینے والوں کی جے کہنے میں انہیں فخر محسوس ہوتا ہے‘۔ نریندر مودی نے وادی میں چند تنظیموں پر لگائی گئی پابندی پر کہا ’آج سیکورٹی ایجنسیاں اپنا کام کررہی ہیں۔ دہشت گردوں کی فنڈنگ سے لیکر ان سے جڑے لنک کو کھنگال رہی ہیں۔ ایسی تنظیمیں جو دہشت گردی کو بڑھاوا دیتی ہیں ، ان پر پابندی لگائی جارہی ہے۔ آج جب پرانے سسٹم کو بدل رہا ہوں تو کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے لیڈروں کو نیند نہیں آتی ہے۔ تکلیف ہورہی ہے۔ یہ آئے دن چوکیدار کو گالی دینے میں جٹے ہیں‘۔ انہوں نے ریلی کے شرکاءسے مخاطب ہوکر کہا ’جموں وکشمیر کے مفاد میں جو فیصلے لئے جارہے ہیں وہ آپ کو صحیح لگتے ہیں کہ نہیں لگتے ہیں؟ اگر جموں کے لوگوں کو چوکیدار پر بھروسہ ہے تو لکھ کر رکھیں کہ مہا ملاوٹی لوگوں کی مہا گراﺅٹ طے ہے‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں مودی حکومت کے خاتمے کے لئے دعائیں مانگی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’آج دہشت گرد اور ان کے سرپرست دعائیں مانگ رہے ہیں ۔ اگر آپ پاکستان کا ٹی وی دیکھیں گے تو پتہ چل جائے گا۔ سوشل میڈیا پر بھرپور آرہا ہے۔ وہ دعائیں مانگ رہے ہیں کہ کچھ بھی ہوجائے چوکیدار سے جیسے تیسے چھٹکارا ملنا چاہیے۔ اور یہ مہاملاوٹی دلی میں آکر کے بیٹھ جائیں‘۔ وزیر اعظم مودی نے ڈھائی دہائی قبل لال چوک میں ترنگا لہرانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ’میں جموں وکشمیر کے ہر ایک شہری کو یہ بھروسہ دلانے آیا ہوں کہ یہ کتنی بھی طاقت لگادیں یہ چوکیدار ان کے راستے پر مضبوطی سے کھڑا رہے گا۔ وہ دن آپ کو بھی یاد ہوگا جب ڈھائی دہائی پہلے لال چوک پر ترنگا لہراتے ہوئے جو میں نے کہا تھا آج بھی وہی جذبہ اور عزم لے کر چل رہا ہوں۔ اقتدار میں رہتے ہوئے نہ میں نے اپنے رخ کو بدلا ہے اور آگے بھی ایسی کوئی گنجائش نہیں ہے‘۔ انہوں نے کہا ’آتنک کے ساتھی چاہیے سرحد پار ہو یا پھر دیش کے اندر ایک بات کان کھول کر سن لیں۔ بھارت کے مفادات ، اس کی سیکورٹی کے خلاف اٹھایا گیا ایک بھی قدم بھاری پڑے گا‘۔ وزیر اعظم نے جموں وکشمیر میں گذشتہ پانچ سال کے دوران کئے گئے ترقیاتی کاموں کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کانگریس، این سی اور پی ڈی پی پر جموں کے ساتھ امتیاز برتنے کا الزام بھی عائد کیا۔ ان کا کہنا تھا ’کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے جموں کے ساتھ مذاق کیا ہے۔ جموں کے ساتھ امتیاز کیا ہے۔ ترقی کے تمام پروجیکٹوں کو لٹکانے کا کام کیا ہے‘۔ انہوں نے لوگوں سے بھاجپا امیدوار کے لئے ووٹ مانگتے ہوئے کہا ’آپ کا ووٹ جموں وکشمیر کو وکاس کی نئی اونچائیوں تک لے جائے گا۔ محفوظ اور مضبوط ریاست بنائے گا‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس، این سی اور پی ڈی پی کے لیڈران بالاکوٹ ائیر سٹرائیک پر ایسے بیانات دے رہیں جن پر پاکستان میں تالیاں بجتی ہیں۔ انہوں نے کہا ’آپ سب ماں بھارتی کی ڈھال ہیں۔ ماں بھارتی کے وہ رکشک ہیں جو دشمن کے گولوں اور سازشوں کا سب سے پہلے سامنے کررہے ہیں۔ آپ سبھی کے بلند حوصلے کو میں سلام پیش کرتا ہوں۔ آنے والی گیارہ اپریل کو آپ جب ای وی ایم کا بٹن کنول کے پھول کے سامنے دبائیں گے، تو اس کی آواز دیش کے اندر جمے آتنکیوں کے اور ان کے ساتھیوں میں کھل بلی مچائے گی ہی لیکن بات یہاں رکے گی نہیں سرحد پار بھی اس کی آواز سنائی دے گی‘۔ انہوں نے کہا ’سرحد پار دہشت گردوں کی فیکٹریاں چلانے والے آج خوف میں ہیں۔ ڈر کے سائے میں جی رہے ہیں۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب سرحد پار سے آنے والے آتنکی بھی سو بار سوچ رہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’لیکن ساتھیوں میں تو حیران ہوں۔ دیش کے دشمنوں کو سبق سکھانے کے اس مشن کے بیچ کانگریس اور اس کے ساتھیوں کو آخر ہو کیا گیا ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا یہ وہی سردار ولبھ بھائی پٹیل کی کانگریس ہے جس نے ملک کی ایکتا کے لئے رات دن ایک کردیا تھا۔ مجھے سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا یہ وہی کانگریس ہے جس میں رہ کر نیتا جی سبھاش چندر بوس نے آزاد ہندوستان کی خواہش ظاہر کی تھی۔ میری آتما تو یہی کہتی ہے کہ نہیں۔ یہ وہ کانگریس نہیں ہے‘۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’مودی مخالف مہم میں کانگریسی لیڈران کو ملک کا مفاد دکھائی دینا ہی بند ہوگیا ہے۔ پورا دیش ایک آواز میں بات کررہا ہے اور یہ کانگریس کے نیتا دوسری بات کررہے ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’بالاکوٹ میں دہشت گردوں پر بھارت نے جو حملہ کیا اس کے بعد ایک کے بعد ایک کانگریس کے لیڈر ایسی باتیں کررہے ہیں جو بھارت کے مفاد میں نہیں ہیں۔ اتنا ہی نہیں یہاں جموں وکشمیر میں بھی برسوں تک جو راج کرتے رہے وہ بھی ایسی باتیں بول رہے ہیں جو بھارت کے دیہات کا ان پڑھ شخص بھی کبھی قبول نہیں کرسکتا ہے۔ کسی بھی دیش واسی کو کانگریس، این سی اور پی ڈی پی کی باشا منظور نہیں ہے۔ ان باتوں سے تالیاں پاکستان میں بجتی ہیں‘۔ انہوں نے کانگریس صدر راہل گاندھی کا نام لئے بغیر کہا ’کانگریس کے گرو بغیر کسی شرم کے ہندوستان کی دھرتی پر ٹی وی میڈیا کے سامنے دہشت گردوں کو کلین چٹ دے رہے ہیں۔ پاکستان کو کلین چٹ دے رہے ہیں۔ جب گرو ہی ایسا ہوگا تو چیلے کیسے ہوں گے۔ چیلے کے ساتھی کیسے ہوں گے‘۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ سرحدوں پر پاکستانی گولہ باری زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہے گی۔ ان کا کہنا تھا ’ایل او سی اور سرحد سے متصل دیہات کو پاکستان کی ناپاک حرکتوں کے چلتے دقعت ہورہی ہے۔ اس کا مجھے پورا احساس ہے۔ پاکستان کی یہ حرکتیں لمبے وقت تک جاری نہیں رہیں گی۔ وہ ہماری فوج کے سامنے زیادہ دن ٹھک نہیں پائیں گے۔ ایک طرف ہماری فوج صحیح جواب دے رہی ہے تو دوسری طرف سرکار آپ کی سیکورٹی اور آپ کی ضرورتوں کا بھی انتظام کررہی ہے۔ سرحد پر قریب بیس ہزار بنکر بنائے گئے ہیں‘۔ انہوں نے کہا ’زندگی انمول ہوتی ہے۔ اس کو پیسے سے نہیں تولا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر بدقسمتی سے یا ناپاک گولہ باری سے کسی کی جان چلی جاتی ہے تو اس کا معاوضہ بھی پانچ گنا بڑھا دیا گیا ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا