مینڈھر کے ڈھر انہ میں پرائمری سکول ہڑولا حالت مرگ میں ۔محکمہ تعلیم پر سوالیہ نشان ؟؟؟

0
0

بوسیدہ عمارت، جگہ جگہ سے ٹوٹی دیواریں، چھتوں میں دراڑیں، کھڑکیاں اور دروازے بھی غائب
ناظم علی خان
مینڈھر//ہماری عقل و سوچ جہاں سے بننا شروع ہوتی ہے، اس جگہ کو حرف عام میں سکول کہتے ہے جہاں ہم تعلیم حاصل کرتے ہیں۔جیسا کہ یہ ایک مشہور مقولہ ہے کہ تعلیم ہر مرد عورت پر فرض ہے، ہر قوم کے افراد کو آگے بڑھنے کے لیے تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے، اور ہم سب جانتے ہیں کہ بچے قوم کے مستقبل اور معمار ہوتے ہیں۔تعلیم کے بغیر انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں ہوتا کیوں کہ وہ تعلیم ہی ہے جو انسان کو عقل اور سمجھ بخشتی ہے۔جس سے انسان اپنے اچھے اور برے کا فرق جانتا ہے، صحیح اور غلط کی تمیز کرتا ہے۔وہ تعلیم ہی ہے جو ہمیں جہالت سے دور رکھتی ہے۔تعلیم کی اسی ضرورت کے پیشِ نظر آئیے ایک نظر مینڈھر کے ڈھر انہ پرائمری سکول ہڑولا کی طرف ڈالتے ہیں۔ جہا ں ایک ہی کمر ے میں کلا سس، کچن ، دفتر اور سٹور چلتا ہے۔ بوسیدہ عمارت، جگہ جگہ ٹوٹی دیواریں، چھتوں میں دراڑیں، کھڑکیاں اور دروازے بھی غائب لیکن اس کے باوجود بھی علم کے طالب حصول تعلیم میں مصروف ہیں۔ صرف یہ سکول ہی نہیں بلکہ اس جیسے مینڈھر میں درجنوں سکول آج بھی اپنی شکستگی پر نوحہ کناں ہیں اور کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔سکول میں تقریبا 16طلوب زیر تعلیم ہیں۔اسکول میں پانی بجلی اور باتھ روم کا انتظام بھی ناگفتہ بہ ہے، کہنے کو بچے قوم کا مستقبل ہوتے ہیں لیکن بچے یہاں ہر سہولت سے محروم نظر آتے ہیں۔ سکول کی حالت زار پر مقامی لو گو ںنے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم ،ناظم اعلی تعلیم سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔انہو ںنے بتایا کہ اسکول کی حالت انتہائی خستہ ہے اور ہر وقت یہ اندیشہ رہتا ہے کہ اس کی چھت کسی بھی وقت گر جائے گی جس کی وجہ سے کوئی بڑا حا دثہ ہو سکتا ہے۔ سکول کی خستہ حالت کے باوجود بھی تمام محرومیوں سے بے خبر ننھے پھول کتابیں تھامے تعلیم حاصل کرنے میں مگن ہیں۔ سرکاری سکول کی حالت زار یہ ہے کہ سکول میں طالب علم بھی موجود اور علم کا دیا روشن کرنے والے اساتذہ بھی پر دورودیوار اور بنیادی سہولیات تک موجود نہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا