نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد میں مصروف عمل ہے: ڈاکٹر فاروق عبداللہ
یواین آئی
سری نگر؍؍عوام کیساتھ براہ راست رابطے کا کوئی بھی نعم البدل نہیں ہوسکتا تاہم دورِ جدید کے تقاضوں کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے میڈیا اور سوشل میڈیا کی اہمیت اور افادیت کو سمجھ کر اپنی تنظیم کے سنہرے ماضی ،تابناک مستقبل،تاریخی و انقلابی اقدامات اور مستقبل کے منشور کو عوام تک بہ آسانی اور موثر طریقے سے پہنچایا جاسکتا ہے۔ان باتوں کاظہار نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج پارٹی کی نو تشکیل شدہ شعبہ نشر و اشاعت اور سوشل میڈیا ونگ کیساتھ تعارفی ملاقات کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا کہ نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر کے عوام کیلئے جو تاریخی اور انقلابی نوعیت کے اقدامات کئے خصوصاً1996کے بعد جموں و کشمیر میں تباہ شدہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کیلئے جو کام کیا گیا، ہم اس کی تشہیر اور عوام تک پہنچانے سے قاصررہے جبکہ نئی دلی سے لیکر کشمیر تک ہمارے مخالفین نیشنل کانفرنس مخالف بیانیہ پھیلانے میں کافی حد تک کامیاب رہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جموں وکشمیر کے عوام کو شخصی راج کی غلامی سے نجات دلانے، زرعی اصلاحات کے تحت بلامعاوضہ 51لاکھ کنال اراضی کی تقسیم، مفت تعلیم، مفت طبی سہولیات، تعلیم نسواں، جمہوری اور آئینی اداروں کا قیام ، اٹانومی مسودہ اور انقلابی تعمیرو ترقی کے کاموں کو ٍحقائق کے ذریعے عوام تک پہنچائیں اور ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کے ایجنڈا ’نیا کشمیر‘ کو اْجاگر کریں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں سوشل میڈیا دور جدید میں اپنے وسیع استعمال کی وجہ سے نہایت اہمیت کا حامل ہے اورایک مضبوط ترین پلیٹ فارم کے طور پر اْبھر کر سامنے آیا ہے۔موجودہ دور میں جب حکومتی سطح پر عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہم سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کے مسائل و مشکلات بھر پور انداز میں اْجاگر کرکے حکومت کو ان کا سدباب کرانے کیلئے مجبور کراسکتے ہیں۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد میں مصروف عمل ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی اس جدوجہد کو دوام بخشا جاسکتا ہے اور ملک کے عوام خصوصاً صحیح سوچ رکھنے والی آبادی تک اپنی بات پہنچا سکتے ہیں۔اس کے علاوہ ہمیں سوشل میڈیا پر پھیلائے جارہے منفی اور پروپیگنڈا کا توڑ کرنے کیلئے بھی مستعد رہنا ہوگا۔