ایل جی حکومت نے کے اے ایس اور کے پی ایس افسران کو گھیر لیا ہے،درآمد شدہ آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کا رویہ عوام دوستانہ نہیں
جموں سمارٹ سٹی پروجیکٹ میں غیر مقامی مافیا کے گٹھ جوڑ کی تحقیقات کی ضرورت،جموں میں مقامی اینٹ بھٹے بند ہونے کے دہانے پر ، انتظامیہ پنجاب سے اینٹیں لانے کو ترجیحی دیتی ہے
لازوال ڈیسک
جموں؍؍اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی ہے کہ جموں وکشمیر میں جلد اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔ ستواری چٹھہ میں پارٹی ورکروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا’’جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات جلد سے جلد منعقد کئے جانے چاہئے ،ہمیں وزیر اعظم سے توقعات وابستہ ہیں کہ وہ اپنے وعدے کو پورا کریں گے‘‘۔اس میٹنگ کا اہتمام پارٹی خواتین ونگ صوبائی صدر جموں پونیت کور نے کیاتھا۔بخاری نے سال 2020میںمارچ 14/15کو وزیر اعظم کی طرف سے اْن کے گرمجوشی سے استقبال کو یا د کیا جوکہ دفعہ370اور35Aکی منسوخی کے بعد اْن سے پہلی ملاقات تھی۔ انہوں نے کہا’’ہم نے وزیر اعظم سے ملاقات کی کیونکہ اْس وقت لوگوں کو حدشات تھے کہ جموںوکشمیر میں غیر مقامی لوگ آکر آباد ہوں گے، جب لوگ مکمل طور مایوس اور بے بس تھے، ہم اْن کی نمائندگی کے لئے سامنے آئے۔چنانچہ خوشگوار ملاقات کے بعد وزیر اعظم نے جموں وکشمیر کے باشندگان کے لئے اراضی اور سرکاری ملازمتوں کے تحفظ کا وعدہ کیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کا اعتماد جیتنے کے لئے ریاستی درجہ بحال کیاجانا چاہئے اور مختلف مسائل پر عوام کی بڑھتی تشویش کو حل کرنے کے لئے اسمبلی انتخابات کرانے چاہئے۔انہوں نے کہا’’ہم نے وزیر اعظم کی آنکھوں میں سچائی دیکھی تھی ، لہٰذا ہم اْن سے توقع رکھتے ہیں کہ انتخابات ہوں گے اور لوگوں کو اپنی حکومت منتخب کرنے کا حق دیاجائے گا۔ دْنیا کے سب سے بڑا جمہوری ملک ہونے کے ناطے ، وزیر اعظم کو لوگوں کا مطالبہ تسلیم کر کے اْنہیں اپنے آئینی حقوق کا استعمال کرنے کی اجازت دینی چاہئے۔‘‘۔دریں اثناء انہوں نے کہاکہ ایل جی حکومت نے جموں وکشمیر ایڈمنسٹریٹیو سروسز اور جموں وکشمیر پولیس سروسز افسران کو گھیرلیا ہے اور اْن کی جگہ درآمد شدہ آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کی تعیناتی عمل میں لائی جارہی ہے جن کا دونوں خطوں میں لوگوں کے ساتھ رویہ غیر دوستانہ ہے۔انہوں نے کہا’’یہ تشویش کن امر ہے کہ جے کے اے ایس اور جے کے پی ایس افسران کو اہم عہدوں سے ہٹارہی ہے جبکہ یہ افسران ذمہ داری نبھانے کو تیار ہیں اور وہ جموں وکشمیر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں‘‘۔انہوں نے لوگوں سے کہاکہ جموں وکشمیر میں جب بھی اسمبلی انتخابات ہوں تو وہ حکومت میں تبدیلی لائیں۔ اپنی پارٹی صدر نے دیگر سیاسی جماعتوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ’’جموں وکشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کسی قسم کی تبدیلی لانے میں ناکام رہی ہے۔ یہ قومی سطح کی سیاست پر منحصر ہے۔ وہ صرف ملک بھر میں ووٹ بینک سیاست کے لئے اپنا سیاسی ایجنڈے کو لاگو کر رہے ہیں لیکن جموں میں ناکام رہے ہیں۔ جموں کے لوگوں نے آخری اسمبلی انتخابات میں بی جے پی پر اعتماد ظاہر کیا کیونکہ اِس نے خاندانی راج (نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی)کے خلاف الیکشن لڑے تھے لیکن 24گھنٹوں کے اندر پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کر لیا اور مخلوط حکومت بنائی اور یہ اتحاد دونوں خطوں کی عوام کے لئے تباہی وبربادی ثابت ہوا‘‘۔انہوں نے کہاکہ لوگوں کے لئے سب سے بڑی آفت دفعہ 370اوردفعہ35Aکی منسوخی تھی اور پھر ملک بھر سے آئی اے ایس /آئی پی ایس افسران کو درآمد کر کے جے کے اے ایس /جے کے پی ایس افسران کی صلاحیتوں کو کمزور کرنا تھا جوکہ غیرمتوقع بڑھتے مسائل کے حل کرنے کے لئے بہتر جگہ پر کام کرنے کے مستحق تھے۔انہوں نے مزید کہا’’ جموں وکشمیر بی جے پی لوگوں کی فلاح کے لئے کچھ کرسکتی تو بھرتی گھوٹالے، جموں کاروبار، سیاحتی شعبہ، ہوٹلرز، ٹرانسپورٹرز، ٹریول ایجنٹوں کے مسائل ، غیر مقامی مافیا کا بڑھتا اثر اور سرکاری شعبہ میں ٹھیکیداری وغیرہ جیسے مسائل کو بروقت کنٹرول کیاجاتا لیکن ایسا نہیں ہوسکا۔ بھاجپا بْری طرح ناکام رہی ہے۔ بی جے پی جموں وکشمیر اکائی لیڈران کو اعلیٰ قیادت سے جو بھی فرمان ملتا ہے اْسی کو لاگو کیاجارہا ہے چاہئے وہ جموں وکشمیر کے لوگوں کے خلاف ہی ہو۔اْن کا مزید کہناتھاکہ پچھلے کئی سالوں سے بھارتیہ جنتا پارٹی براہ راست جموں وکشمیر پر حکومت کر رہی ہے جنہوں نے درآمد شدہ آئی اے ایس/آئی پی ایس افسران کی مدد سے مشکلات پیدا کی ہیں۔ جب عوام کے سامنے اِن آئی اے ایس /آئی پی ایس افسران کی نااہلیت کو اْجاگر کیاگیاتو انہوں نے ناجائز تجاوزات مہم شروع کی اور غریب لوگوں کو گھر سے بے گھر کیا جن کے پاس چھوٹا سا قطعہ اراضی تھا۔انہوں نے کہا’’ہم لوگوں کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم ایک انچ زمین کو چھیننے کی اجازت نہیں دیں گے۔ لوگوں کو ہراساں کرنے والے افسران کو جوابدہ بنایاجائے گا۔‘‘انہوں نے یقین دلایاکہ لوگو ں کے قبضہ میں جو بھی اراضی ہے، اْس کے مالکانہ حقوق اْنہیں تفویض کئے جائیں گے اور کسی کو بھی زمین سے نکالا نہیں جائے گا۔انہوں نے کہاکہ اپنی پارٹی کا کوئی داغدار ریکارڈ نہیں ، لہٰذا اِس کو اگلی سرکار بنانے کا موقع دیاجانا چاہے۔ نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگریس پارٹی اور بی جے پی کا گٹھ جوڑ ہے۔اِن سیاسی جماعتوں نے خطہ، مذہب کے نام پر ’تقسیم کرو ¿۔ راج کرو ¿‘کی پالیسی پر عمل کیا اور یہی پالیسی کشمیر اور جموں میں عسکریت پسندی کی ذمہ دار ہے۔الطاف بخاری نے مزید کہا’’ہمیں نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو چاہئے کہ وہ جموں وکشمیر میں اگلی سرکار بنانے کے لئے اپنی پارٹی کی حمایت کریں تاکہ ہم یکساں ترقی، وسائل کے تحفظ کرسکیں، غیر مقامی ٹھیکیداروں کو باہر کا راستہ دکھائیں ، نجی اور سرکاری سیکٹر میں ملازمتیں اور کاروبار کو مقامی لوگوں کے لئے محفوظ بنائیں۔‘‘الطاف بخاری نے سمارٹ سٹی پروجیکٹ سے متعلق لوگوں کی شکایات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ سمارٹ سٹی پروجیکٹ مکمل طور ناکام رہا ہے۔ انتظامیہ نے جموں میں کچھ خاص ٹھیکیداروں کو ہی ٹھیکے الاٹ کئے۔ سڑکوں کی حالت خستہ ہے۔ میونسپل حدود میں رہائشی بستیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ سمارٹ سٹی پروجیکٹ سے صرف جموں میونسپل کارپوریشن کے افسران اور غیر مقامی ٹھیکیداروں کو فائیدہ ہورہا ہے لیکن افسران اور غیر مقامی ٹھیکیداروں کے درمیا ن اِس گٹھ جوڑ کوبے نقاب کیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ جموں میں مقامی اینٹ بھٹے بند ہونے کے دہانے پر ہیں جنہیں قواعد وضوابط کی آڑ میں ہراساں کیاجارہا ہے۔ انتظامیہ پنجاب کے اینٹ بھٹوں سے اینٹیں لانے کو ترجیحی دے رہی ہے۔ اس دوغلے پن کی وجہ سے جموں کے کاروباری طبقہ کے مفادات بْری طرح متاثر ہورہے ہیں اور اِس کاروبار سے وابستہ ہزاروں کنبوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے انتظامیہ پرزور دیاکہ مقامی اینٹ بھٹوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کیاجائے اور پنجاب نشین اینٹ بھٹوں کی جموں میں خریداری بند کی جائے۔انہوں نے کہاکہ اگر اپنی پارٹی نے اگلی سرکار بنائی تو جموں میں کاروبار کو فروغ دینے کے مقصد سے دربارمو ¿روایت بحال کی جائے گی۔ روایتی دربارموو کو بند کرنے کی وجہ سے کنک منڈی، رگھوناتھ بازار اور دیگر مارکیٹ، سیاحتی شعبہ اور ہوٹل صنعت کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ دربارموو دونوں خطوں کے لوگوں کو آپس میں ملنے کا موقع ملتا تھا۔ بھائی چارہ اورہم آہنگی کو فروغ ملتا تھا۔ الطاف بخاری نے رفیوجیوں کے بقیہ مالیاتی پیکیج ، ٹرانسپورٹروں کے مسائل اور ترقیاتی امور کو بھی اْجاگر کیا۔اپنی پارٹی نائب صدر چودھری ذوالفقار علی نے اپنے خطاب میں کہاکہ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کرائے جائیں اور لوگوں کواْن کے آئینی حق سے محروم نہیں رکھاجانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ جب کرناٹکہ اور ملک کی دیگر ریاستوں میں انتخابات ہوسکتے ہیں تو پھر الیکشن کمیشن آف انڈیا جموں وکشمیر میں کیوں تاخیر کر رہی ہے جہاں پچھلے نوسالوں سے کوئی الیکشن نہیں ہوئے۔انہوں نے کہاکہ اپنی پارٹی جموں وکشمیر کے لوگوں کی حقیقی ترجمان ہے جس نے ایک ایسے وقت میں عوام کی آواز بلند کی جب دیگر سبھی سیاسی جماعتوں نے مکمل خاموشی اختیار کر لی تھی۔ اپنی پارٹی نے صداقت پر مبنی حقیقت پسندانہ سیاست کی داغ بیل ڈالی ہے۔ پارٹی کے ترقیاتی اور فلاحی ایجنڈا جس پر پہلے یہ سیاسی جماعتیں مذاق اْڑاتی تھیں، آج وہ بھی اسی نقش قدم پر چل کر ترقی کی باتیں کرتی ہیں۔صوبائی صدر جموں سردار منجیت سنگھ نے خواتین ونگ صوبائی صدر جموں پونیت کور کی بھر پور تعریف کی۔ انہوں نے ستواری ، چٹھہ علاقہ کے لوگوں کو ہرممکن حمایت کا یقین دلایا۔ انہوں نے اپنی پارٹی کی پالیسی اور ایجنڈے کو بھی اْجاگر کرتے ہوئے سماجی تحفظ اسکیم اور پروگرام پر بھی روشنی ڈالی۔انہوں نے کہاکہ اپنی پارٹی پنجاب، ہریانہ، اْترپردیش اور ملک کی دیگر ریاستوں کے مائننگ مافیا کو جموں وکشمیر میں اجازت نہیں دی جائے گی۔ کان کنی حقوق پنچایتی راج اداروں کو دیئے جانے چاہئے۔ انہوں نے سرکاری ملازمین کے لئے اولڈ ایج پنشن اسکیم کی بحالی کا بھی وعدہ کیا۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آنے والے پنچایتی ، میونسپل انتخابات، اسمبلی اور پارلیمانی چناو میں اپنی پارٹی کی مدد کریں۔ صوبائی صدر جموں خواتین ونگ پونیت کور نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے چٹھہ اور ستواری کے مضافات میں رہائش پذیر لوگوں کو درپیش مشکلات ومسائل کو بھی اْجاگر کیا۔ انہوں نے کہاکہ رفیوجیوں کے مطالبات جائز ہیں جنہیں ابھی تک حکومت نے تسلیم نہ کیاہے۔ مرکز ی سرکار کی طرف سے اعلان کردہ مالی پیکیج کی بقیہ قسطیں بھی واگذار نہیں کی جارہی۔انہوں نے یہ بھی مانگ کی کہ پنجابی کو جموں وکشمیر کی سرکاری زبانوں کی فہرست میں شامل کیاجائے۔اس اجلاس میں ریاستی جنرل سیکریٹری وجے بقایہ، صوبائی نائب صدر اور سابقہ ایم ایل اے فقیر ناتھ، ضلع صدر کٹھوعہ اور سابقہ ایم ایل اے پریم لال، معاون جنرل سیکریٹری ارون کمار چبر، صوبائی صدر جموں اربن وضلع صدر ڈاکٹر روہت گپتا، ضلع صدر رورل بی ہرپریت سنگھ، سنیئر اپنی پارٹی لیڈر کٹھوعہ خشبو بھگت، ہنس راج بھگت، ضلع صدر رورل اے پشپ دیو اپل، ایس سی ریاستی کارڈی نیٹر بودھ راج بھگت،اپنی ٹریڈ یونین صدر اعجاز کاظمی، انیل پریہار، او بی سی ریاستی کارڈی نیٹر مدن لال چلوترہ، نائب صدر یوتھ ونگ رقیق احمد خان، صوبائی صدر یوتھ ونگ وپل بالی، سوہن سنگھ سونی، ضلع نائب صدر جموں اربن وائی بہو مٹو، سردیش رانا، اشرف چوہدری، دیپک براڈو، شیوم چوہدری، ویشال جوتشی، ابھینو گپتا، سمت بالی، تیرتھ سنگھ، دویندر سنگھ، مہندر سنگھ، درشن سنگھ، کمل جیت سنگھ، پریم ساگر، منوہر لال مہاجن، ریتو پنڈیتہ، شیوانی کول، شیتل، ہربیر کور، سنیتا، مدھو، بھارتی، جیوتی وغیرہ بھی موجود تھیں۔