القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان گرفتار ،پاکستان میں افراتفری

0
0

آنکھیں بند کرکے غیر قانونی عمل پرخاموش نہیں رہوں گا:چیف جسٹس
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن کی مذمت،کراچی بند کی اپیل،حامیوں کا پاک آرمی ہیڈ کوارٹر پر دھاوا، اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نعرے بازی
یواین آئی

اسلام آباد؍؍پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا ہے انہیں رینجرز نے القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا ہے۔ چیف جسٹس، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آنکھیں بند کرکے غیر قانونی عمل پرخاموش نہیں رہوں گا جب کہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فاؤنڈیشن سمیت مختلف رہنماوں نے مذمت ہے اور کراچی جام کی اپیل کی گئی۔جبکہ عمران خان نے ریکارڈڈ ویڈیوبیان میں کہا ہے کہ ہو سکتا ہے آپ سے دوبارہ مخاطب ہونے کا موقع نہ ملے۔ ’جب تک میرے الفاظ آپ تک پہنچیں گے، مجھے ایک ناجائز کیس میں بند (گرفتار) کردیا گیا ہوگا۔ویںغیر معمولی مناظر میں، سابق وزیر اعظم عمران خان کے حامیوں نے منگل کے روز راولپنڈی کے گیریڑن شہر میں پاکستان آرمی کے ہیڈ کوارٹر اور لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا جب ان کی کرپشن کیس میں ڈرامائی گرفتاری ہوئی۔اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ انہیں رینجرز نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتار کیا ہے۔سابق وزیراعظم کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب مختلف مقدمات کے سلسلے میں لاہور سے اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے۔ ان کی گرفتاری کے موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں پولیس اور وکلا میں تصادم بھی ہوا ہے۔ پولیس تشدد سے زخمی گارڈز اور وکلا کو ابتدائی طبی امداد دی جا رہی ہے۔عمران خان کو گرفتاری کے بعد اسلام ہائیکورٹ سے لے جایا گیا ہے۔عمران خان کی گرفتاری کے بعد پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کی نگراں حکومت نے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کر کے جلسے جلوسوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم کا اس متعلق کہنا ہے کہ لاہور میں موبائل سروس بند کرنے کا لکھ دیا ہے، شہر میں رینجرز طلب کر لی گئی ہے، حکومت عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنائے گی۔ذرائع کے مطابق حکومت نے پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے احتجاج والے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بندش کیلئے پی ٹی اے سے رابطہ کر لیا۔ مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کی جائے گی تاکہ لوگوں کو احتجاجی مظاہرین کو معلومات سے روکنا ہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان کے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے شک نہیں کہ آپکی سیاست جھوٹ، یو ٹرن ،اداروں پرحملوں سے ہوتی ہے، عدلیہ کواپنی مرضی کے مطابق جھکانا،ایسا برتاؤ کرنا جیسے آپ پراصول لاگونہیں ہوتے، ٹوئٹ میں آپ کے بارے میں جو کچھ کہا وہ پچھلے کچھ سالوں کے حقائق سے ثابت ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان آپ سے میرے سوالات یہ ہیں کہ اقتدار سے ہٹانے کے بعد آپ فوجی ،انٹیلی جنس قیادت کوبدنام کر رہے ہیں ، کیاوزیر آباد حملے سے بہت پہلے فوج،انٹیلی جنس قیادت پر کیچڑ اچھالنے کاسہارا نہیں لیا؟ روزانہ دھمکیاں،بے بنیادالزامات کے سوا آپ نے کون ساقانونی راستہ اختیار کیا؟۔دریں اثنا اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں ایک پراپرٹی ٹائکون کی رقم منی لانڈرنگ کے سلسلے میں برطانیہ میں پکڑی گئی تھی جو کہ 60 ارب روپے کے لگ بھگے ہے اور قانون کے مطابق یہ رقم پاکستان کے عوام کی امانت تھی اور قومی خزانے میں واپس آنی تھی۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی حکومت نے پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا اور وہ رقم قومی خزانے میں واپسی سے متعلق بات چیت کی تھی۔وزیر داخلہ نے کہا کہ بنی گالا میں 240 کنال فرح گوگی کے نام پر ہیں اور کل پراپرٹی کی مالیت 60 ارب روپے کے قریب ہے۔آئی جی اسلام آباد نے بتایا ہے کہ عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، حالات معمول کے مطابق ہیں، دفعہ 144 نافذ العمل ہے، جس کی خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی ہو گی۔پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جب کہ فرخ حبیب نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخل ہوتے ہی گرفتار کرلیا گیا ہے۔درین اثنا پی ٹی آئی رہنماؤں نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری پر عوام سے باہر نکلنے کی اپیل کردی۔تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف کی پرتشدد انداز میں گرفتاری قابل مذمت ہے، عمران خان کی گرفتاری مکمل طور پر بلاجواز اورناقابل قبول ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے بیان میں رضاکارانہ طور پر گرفتاری دینے کی پیشکش کی، چیف جسٹس ہائیکورٹ احاطہ عدالت سے اغوا کافوری نوٹس لیں اور عمران خان کی فوری بازیابی کے احکامات صادر کریں۔پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے ٹوئٹ میں لکھا عمران خان پر دوران گرفتاری تشدد کی اطلاعات آئی ہیں، تمام قوم اپنے قائد کے ساتھ کھڑی ہے اور آج پورا پاکستان باہر نکلے گا۔تحریک انصاف کے رہنما مرادسعید کا اپنے ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ عالم اسلام کے لیڈر عمران خان کو تشدد کرکے گرفتار کرلیا گیا ، نکلو اپنے حق اپنے لیڈر اپنے مستقبل کی خاطر،اب انقلاب آئیگا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کا نوٹس لے لیا۔عمران خان کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ آنکھیں بند کرکے غیر قانونی عمل پرخاموش نہیں رہوں گا اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی نیب اورپراسیکیوٹرجنرل نیب کو طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی، چیف جسٹس نے استفسار کیا سیکریٹری داخلہ موجودکیوں نہیں ہیں، 15منٹ کاوقت دیاتھا45منٹ گزر گئے۔چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ عدالت کیساتھ مذاق بندکیاجائے، آئی جی پولیس روسٹرم پرآجائیں،آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ نیب نے عمران خان کوگرفتارکیاوارنٹ میرے پاس موجودہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیب غیر جانبدار ادارہ ہے تو رینجرز وزارت داخلہ کے انڈر ہے، وفاق اپنی ذمہ داریوں سے بھاگ نہیں سکتا، آنکھیں بند کرکے غیرقانونی عمل پرخاموش نہیں رہوں گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ گرفتاریوں کے حوالے سے قانون واضح ہے، اس بارہائیکورٹ پرحملہ کرکیگرفتاری عمل میں لائی گئی، ہائیکورٹ کیانسٹیٹیوشن برانچ میں توڑپھوڑ کی گئی ہے۔انھوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ میں اس واقع پر سمجھنا چاہتا ہوں، ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا، گرفتاری کیلئے کیا ہائیکورٹ ہی ملی تھی تو یڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہم باہرگرفتارکرتے تو مزاحمت زیادہ ہوتی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج جوعمل ہواقابل معافی نہیں ،میں اسکی تہہ تک جاؤں گا، ڈی جی نیب اورپراسیکیوٹرجنرل نیب آدھے گھنٹے میں پیش ہوں۔چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو حکم دیتے ہوئے کہا اس کیس پرمزید سماعت آدھے گھنٹے بعد دوبارہ کی جائیگی۔انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فائونڈیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔اے آر وائی نیوز کے مطابق عمران خان کی گرفتاری پر پی ٹی آئی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے مذمت کی ہے اس کے ساتھ ہی انٹرنیشنل ہیومن رائٹس فائونڈیشن نے بھی سابق وزیراعظم کی احاطہ عدالت سے گرفتاری کی مذمت کی ہے۔دریں اثنا عمران خاں کی گرقتاری کے خلاف پاکستان میں احتجاج ہونے لگے ہیں۔ان کی گرفتاری کے خلاف تحریک انصاف نے کراچی میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دیتے ہوئے ٹرانسپورٹرزسے ہڑتال کامیاب کرنے کی درخواست کردی۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دے دی۔پہیہ جام ہڑتال کے لئے تحریک انصاف نے ٹرانسپورٹرز سے ہڑتال کامیاب کرنے کی درخواست کردی۔دوسری جانب پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کا سندھ بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا اور پی ٹی آئی کے کارکنان کو ہدایت جاری کردی۔علی زیدی کا کہنا ہے کہ عدالت سے کسی کو گرفتار نہیں کیاجاسکتا، قوم سوتی رہی تویہ فاشسٹ حکومت آپ کوبھی نہیں چھوڑے گی۔رہنما پی ٹی آئی نے اپیل کی پوری قوم خصوصاً سندھ کے عوام سے اپیل ہے باہر نکلیں، سب کو پتہ چلے گا عمران خان کے پیچھے عوام کی بڑی طاقت ہے۔عمران خان نے ریکارڈڈ ویڈیوبیان میں کہا ہے کہ ہو سکتا ہے آپ سے دوبارہ مخاطب ہونے کا موقع نہ ملے۔اپنے ویڈیو پیغام میں عمران خان نے کہا کہ ’جب تک میرے الفاظ آپ تک پہنچیں گے، مجھے ایک ناجائز کیس میں بند (گرفتار) کردیا گیا ہوگا۔‘انہوں نے کہا کہ اس سے ایک چیز سب کو واضح ہونی چاہیے کہ پاکستان میں بنیادی حقوق، آئین میں دیے گئے حقوق اور جمہوریت دفن ہو چکی ہے۔انہوں نے اپنے ریکارڈ شدہ ویڈیو بیان میں کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اس کے بعد آپ سے مخاطب ہونے کا موقع نہ ملے، اس لیے میں دو تین باتیں کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے یہ کہ پاکستانی قومی 50 برس سے مجھے جانتی ہے کہ میں نہ کبھی آئین کے خلاف گیا اور نہ ہی کبھی پاکستان کا قانون توڑا ہے۔عمران خان نے کہا کہ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ میں جو بھی جدوجہد کروں وہ پرامن اور آئین میں دیے گئے پرامن احتجاج کے حق کے اندر رہ کر کروں۔انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ کیا جا رہا ہے وہ اس لیے نہیں کیا جا رہا کہ میں نے کوئی قانون توڑا ہے بلکہ یہ صرف اس لیے کیا جا رہا ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ حقیقی آزادی کی تحریک سے پیچھے ہٹ جاؤں۔انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ یہ چاہتے ہیں کہ کرپٹ چوروں کا ٹولہ اور امپورٹڈ حکومت جو ہم پر مسلط کی گئی ہے اس کو قبول کروں۔انہوں نے کہا کہ میں آج سب سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے حقوق اور حقیقی آزادی کے لیے سب کو نکلنا پڑے گا، کبھی بھی کسی قوم کو پلیٹ میں آزادی نہیں پکڑائی جاتی، آزادی کے لیے جدوجہد اور جہاد کرنا پڑتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ آزادی کے لیے محنت کرنی پڑتی ہے پھر اللہ اس قوم کو آزادی کا تحفہ دیتا ہے، یہ وقت آگیا ہے کہ آپ سب اپنے حقوق کے لیے نکلیں۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کا یہ ویڈیو پیغام ان کی گرفتاری سے قبل کسی وقت ریکارڈ کیا گیا تھا جو ان کی گرفتاری کے بعد جاری کیا گیا ہے۔دریں اثنا عمران خان کے طبی معائنے کے لیے پمز اسپتال کے ڈاکٹرز پر مشتمل دوسرا میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے معائنے کیلئے دوسرا میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ پمز اسپتال کے ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کا طبی معائنہ کون سا میڈیکل بورڈ کرے گاطے نہیں ہوا۔اس سے قبل عمران خان کے معائنے کیلئے پولی کلینک کا 7رکنی میڈیکل بورڈتشکیل دیا گیا تھا، پولی کلینک میں 7ڈاکٹرز پر مشتمل میڈیکل بورڈ عمران خان کا طبی معائنہ کرے گا۔ڈاکٹر فرید اللہ شاہ 7رکنی میڈیکل بورڈ کے سربراہ مقرر کئے گئے جبکہ میڈیکل بورڈ میں شعبہ میڈیسن، ہڈی و جوڑ، امراض قلب کے ماہرین ، شعبہ جنرل سرجری، پیتھالوجی کے ڈاکٹرز شامل ہیں۔غیر معمولی مناظر میں، سابق وزیر اعظم عمران خان کے حامیوں نے منگل کے روز راولپنڈی کے گیریژن شہر میں پاکستان آرمی کے ہیڈ کوارٹر اور لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا جب ان کی کرپشن کیس میں ڈرامائی گرفتاری ہوئی۔رینجرز کے ہاتھوں ان کی گرفتاری کی خبر پھیلتے ہی پاکستان کے کئی شہروں میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ کئی مقامات پر مظاہرین پرتشدد ہو گئے اور پولیس کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔رینجرز، جو وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرتی ہے، عام طور پر فوج سے سیکنڈمنٹ پر افسران کی کمان ہوتی ہے۔پہلی بار، خان کے حامیوں نے راولپنڈی میں فوج کے وسیع و عریض ہیڈکوارٹر کے مرکزی دروازے کو توڑا، جہاں فوجیوں نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔لاہور میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد کور کمانڈر لاہور کی رہائش گاہ پر گھس گئی اور گیٹ اور کھڑکیوں کے شیشے توڑ ڈالے۔ تاہم وہاں ڈیوٹی پر موجود فوجی اہلکاروں نے مشتعل مظاہرین کو روکنے کی کوشش نہیں کی جنہوں نے انہیں گھیرے میں لے لیا اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت والی حکومت کے ‘ ہینڈلرز’ کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے کنٹونمنٹ کے علاقے میں مظاہرہ کیا۔داخلی اور خارجی راستوں سمیت مرکزی سڑکوں پر احتجاج کے باعث لاہور کا صوبے کے باقی حصوں سے عملاً رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔نگراں پنجاب حکومت نے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے رینجرز کو طلب کیا اور دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت ایک جگہ پر پانچ سے زیادہ افراد جمع نہیں ہو سکتے۔محکمہ داخلہ کے مطابق اجتماعات پر پابندی دو روز تک برقرار رہے گی۔پنجاب حکومت نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے صوبے کے ان علاقوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کرنے کی بھی درخواست کی جہاں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔فیصل آباد شہر میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی رہائش گاہ پر پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد نے پتھرائو بھی کیا۔ اسی طرح ملتان، جھنگ، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، قصور، خانیوال، وہاڑی، گوجرانوالہ، حافظ آباد اور گجرات کے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا