ریاض فردوسی
اور جن لوگوں نے پیروی کی تھی کہیں گے : کاش ہمارے لیے ایک بار دوبارہ جانا ہو تو ہم بھی ان سے بالکل بے تعلق ہو جائیں جیسا کہ وہ ہم سے بالکل بے تعلق ہو گئے ۔ اس طرح انہیں اللہ تعالیٰ اُن کے اعمال اُن پر حسرتیں بنا کر دکھائے گا اور وہ جہنم کی آگ سے کسی صورت نکلنے والے نہیں(سورہ البقرہ۔آیت۔167)
امام غزالی فرماتے ہیں کہ!
شخصیت پرستی بت پرستی سے زیادہ خطرناک ہے ۔بُت کا دماغ نہیں ہوتا جو خراب ہو جائے لیکن جب تم انسان کی پوجا کرتے ہو تو وہ فرعون بن جاتا ہے۔
یہاں خاص طور پر گمراہ کرنے والے پیشواؤں اور لیڈروں اور ان کے نادان پیروؤں کے انجام کا اس لیے ذکر کیا گیا ہے کہ جس غلطی میں مبتلا ہو کر پچھلی امتیں بھٹک گئیں اس سے مسلمان ہوشیار رہیں اور رہبروں میں امتیاز کرنا سیکھیں اور غلط رہبری کرنے والوں کے پیچھے چلنے سے بچیں۔پیروان باطل کی پیروی کرنے کا حسرت انگیز نتیجہ جو ان کے بدقسمت پیروؤں کے حصے میں آئے گا۔پچھلی امتوں کی تباہی کا ایک بنیادی سبب پیشوایان باطل کا اتباع ہے۔ایسا نہ ہو کہ کہ تم بھی اس میں مبتلا ہوجاؤ۔محبت جب عروج کی منزل پر پہنچتا ہے وہاں سے صحیح اور غلط کا تصور ختم ہو جاتا ہے۔جب کوئی انسان مذہبی شخصیت کی اندھی محبت میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کے نزدیک صحیح اور غلط کے تمام پیمانے ختم ہو جاتے ہیں اور وہ اس شخصیت کے افکار،اس کی تقاریر اور بیانات،عادات و اطوار کو ہی ایک معیار بنا لیتا ہے،اگرچہ اس شخصیت کے بہت سارے کام غیر اسلامی ہی کیوں نہ ہو۔ایسے میں اگر وہ شخصیت کوئی غلط بات بھی کہہ دے اور شریعت اسلامیہ کی کسوٹیاں اسے غلط بھی ثابت کر دیں لیکن اس شخصیت کی بات کو وہ حرف آخر اور سچ مانتا ہے اور ہرکسوٹیوں کو رد کر دیتا ہے اور بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ اس شخصیت کو سچ ثابت کرنے کے لئے ایسی دلیلیں اور تاویلیں پیش کی جاتی ہیں کہ اللہ کی پناہ۔مذہبی اور سیاسی دونوں معاملات میں آج کل یہی ہو رہا ہے،جو شخصیت پرستی کے علاوہ کچھ نہیں۔ہمارا معاشرہ مذہبی جنونیت میں بھی گِھرا ہوا ہے۔ہر شخص اپنے پسندیدہ مذہبی اور سیاسی قائدین کی بات سے انحراف سوچ بھی نہیں سکتا اور من وعن تسلیم کرتا ہے۔بہت کم ایسے لوگ ہوں گے جو اپنے اپنے شخصیتوں کے کارناموں کے ساتھ ساتھ ان کی خامیوں کا بھی تذکرہ کرتے ہوں گے۔ہم شخصیت پرستی کے ایک ایسے فریب میں مبتلا ہیں کہ ان کے بتائے ہوئے معیار کو ہی طریقہ زندگی مان کر اسی کی اتباع کرتے ہیں اگر کوئی اختلافی مسئلہ بھی سامنے آ جائے تب بھی اپنی شخصیت پرستی سے پیچھے نہیں ہٹتے۔آج جو ہم اندھی تقلید میں مبتلا ہو گئے ہیں اس کی وجہ سے ہم حق اور باطل ،جھوٹ اور سچ ، تاریکی اور روشنی کا فیصلہ خود نہیں کرتے بلکہ جس سے ہم محبت کرتے ہیں وہ شخص جو کچھ بھی کہہ رہا ہے ہم بغیر سوچے سمجھے اسے سچ مان لیتے ہیں خواہ وہ غلط ہی کیوں نہ ہو۔وزیر اعظم مودی جی کی اندھی محبت میں ان کئے گئے بہت سارے غلط کام بھی ان سے اندھی محبت کرنے والوں کو بہترین اور شاندار دکھائ دیتے ہیں،حقیقتاً یہ محبت نہیں ہے مودی جی کی شخصیت کی عبادت ہے۔شخصیت پرستی اور اندھی تقلید کے مکر جال میں مبتلا لوگ اُس کوڑے کے ڈھیر کے مانند ہیں جو اپنے وجود کا احساس بڑی شدت سے دلاتا ہے اور اُس کا وجود اثر بھی رکھتا ہے مگر وہ زہنوںاور دلوں کی فضاء کو آلودہ کرنے کے سوا کُچھ نہیںکر سکتا۔
جب بھی انسان اندھی تقلید میں مبتلا ہونا شروع ہو جاتا ہے وہیں سے ذہنی طور پر غلام بن جاتا ہے۔اندھی تقلید کرتا انسان کالا اور سفید میں فرق بھول جاتا ہے۔جس معاشرے میں شخصیت پرستی پھیل جائے وہاں صحیح اور غلط کا تصور بھی لوگ پس پشت ڈال دیتے ہیں۔
آخر میں !
بھارت کو ان لیڈروں سے بچانے کی ضرورت ہے جو ملک کا ماحول خراب کر چکے ہیں اور عوام کو گمراہ کر رہے ہیں،اور کافی حدتک کرچکے ہیں۔موجودہ حالات میں ہمارے ملک بھارت میں سیاسی گہما گہمی اور شخصیت پرستی عروج پر ہے۔ہمارے بھارتی کمسن اور نوجوان بچے ابھی صحیح اور غلط کے تصور سے بھی ناواقف ہیں وہ بھی سیاسی نعرے لگاتے نظر آتے ہیں،سیاسی لیڈران کی زہر افشاں تقاریر سن سن کر جزبات میں آ جاتے ہیں۔
ماں باپ وہی کمال اپنے بچوں میں دیکھنا چاہتے ہیں جو ان کی پسندیدہ شخصیت میں ہوتا ہے۔یہ کمال پسندی مستقبل میں مایوسی بھی پیدا کر سکتی ہے۔ہماری موجودہ نسل کو عملی تعلیم کی ضرورت ہے اس طرح کے حالات میں شخصیت پرستی میں مبتلا ہونا ملک اور معاشرے کو تباہی کی طرف لے جائے گا۔جب مذہبی یا سیاسی لیڈر آنسو بہا کر لوگوں کو بتاتے ہیں کہ مذہب خطرے میں ہے تو اس میں کوئی صداقت نہیں ہے،مذہب ایسی کمزور چیز نہیں ہے کہ اسے خطرہ ہو،اگر کوئی خطرہ ہے تو وہ ان لیڈروں کو حکومت جانے کا ہے جو کسی طرح سے حکومت بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ان کو اپنی حکومت پیاری ہے،ان کے بچے بیرونی ملکوں میں اچھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں،اعلی عہدوں پر فائز ہو رہے ہیں،لیکن وہ ہمارے بھارتی جزباتی بچوں کا مستقبل تباہ و برباد کر رہے ہیں۔وہ جانتے ہیں کہ ہمارے بھارتی بچے ناسمجھ اور جزباتی ہوتے ہیں،اپنی تقاریر اور ایمان فروش میڈیا کے ذریعے ملک اور مذہب کو خطرے میں ڈال دو،یہ بچے اپنا مستقبل تباہ کر کے سڑکوں پر نکل آئیں گے،اور تباہی کے دہانے تک پہنچ جائے گے۔
9968012976