یواین آئی
گھوٹکیپاکستان کے گھوٹکی علاقے میں دو ہندونابالغ بہنوں کو اغوا کرکے ،زبردستی ان کا مذہب تبدیل کراکے ان کا نکاح کرانے کے معاملے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اس معاملے میں تعاون کرنے والے ایک شخص اور نکاح میں شریک ہونے والے لوگوں کو گرفتار کرلیاہے ۔ اس دوران گھوٹکی کے ڈپٹی کمشنر اور سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ فاروق لانجھر نے دونوں بہنوں کے رشتہ داروں سے ان کے گھر پر جاکر ملاقات کی۔ مسٹر لانجھر نے بتایا کہ ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر نکاح کرانے والے اور اس میں شریک ہونے والے لوگوں سمیت کچھ لوگوں کو گرفتار کیاگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم موصول اطلاع کی بنیاد پر اس معاملے کی تحقیق کررہے ہیں۔ پولیس کے مطابق دونوں بہنوں کو اغوا کرنے کا معاملہ دہارکی تھانے میں درک کیاگیا ہے ۔اس دوران 22مارچ کو دونوں اپنے نکاح کے بعد سب کے سامنے آئیں اور کہا کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے ۔ پاکستان میں دو ہندو نابالغ بہنوں کو زبردستی مسلمان بنائے جانے کے واقعہ نے جب طول پکڑا تو وزیراعظم عمران خان کو مجبور ہوکر اتوار کو سندھ اور پنجاب حکومتوں کو مل کر ان دونوں لڑکیوں کو صحیح سلامت واپس لانے اور پورے معاملے کی تحقیق کرنے کا حکم دینا پڑا ۔اس دوران دونوں بہنوں نے اپنی سکیورٹی کے لئے بہاول پور کی عدالت میں اپیل کی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں نابالغ لڑکیوں کو اغوا کرکے انہیں زبردستی مسلمان بنایا گیا اور اس کے بعد ان کا نکاح مسلمان لڑکوں سے کرادیاگیا۔عمران خان حکومت نے دونوں سگی بہنوں کو گھوٹکی سے رحیم یار خان بھیجے جانے کے واقعہ کی بھی تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر گزشتہ دو دنوں سے وائرل دونوں نابالغ لڑکیوں کے والد اور بھائی کے ویڈیو کے مطابق دونوں بہنوں کو اغوا کرلیا گیا ہے اور زبردستی ان کا مذہب تبدیل کراکر انہیں مسلمان بنایا گیا ہے ۔اس دوران ایک اور ویڈیو بھی وائرل ہورہا ہے جس میں دونوں بہنیں کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے ۔ وزیر اطلاعات فواد چودھری نے الگ الگ ٹویٹ میں کہا ہے کہ مسٹر خان نے سندھ اور پنجاب حکومتوں کو دونوں بہنوں کو گھوٹکی سے رحیم یار خان بھیجے جانے کے واقعہ کی تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے ۔وزیراعظم نے دونوں لڑکیوں کی بہ حفاظت واپس لانے کا بھی حکم دیا ہے ۔ پاکستان پولیس نے اس معاملے میں کارروائی کرتے ہوئے نکاح میں تعاون کرنے والے ایک شخص کو خان پور سے گرفتار کیا ہے ۔ اس دوران ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ہندو لڑکیوں کو اغوا کرکے ان کا مذہب تبدیل کرانے اور زبردستی نکاح کرانے کے معاملے میں پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمشنر سے رپورٹ طلب کی ہے ۔وزیر خارجہ سشما سوراج نے ٹویٹ کرکے کہا،“میں نے اس معاملے میں پاکستان میں ہندوستانی ہائی کمشنر سے رپورٹ طلب کی ہے ۔” ان دونوں لڑکیوں کی عمر 14سے 16سال ہے ۔قابل ذکر ہے کہ ہولی کی شام کو گھوٹکی ضلع سے دونوں لڑکیوں کو اغوا کرکے زبردستی ان کا مذہب تبدیلی کراکے ان کی شادی بھی کرادی گئی ۔اس واقعہ سے ہندوطبقے نے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ملزمین کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔پاکستانی حکومت نے اس معاملے میں نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی جانچ کے لئے انسانی حقوق کی وزارت کو ہدایت دی ہے ۔وزیر اطلاعات فواد چودھری نے بتایا کہ جانچ کے بعد فراہم معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا۔ گزشتہ سال انتخابات سے پہلے عمران خان نے اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت کرنے کا وعدہ کیاتھا۔انہوں نے اعلان کیا تھا کہ اگر ان کی حکومت اقتدار میں آتی ہے تو مسلمانوں کے ساتھ ہندو لڑکیوں کی زبردستی شادی کو روکنے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں گے ۔ پاکستان میں زیادہ تر ہندو خاندان سندھ میں آباد ہیں اور میڈیا رپورٹ کے مطابق عمرکوٹ ضلع میں ہر مہینے تقریباً 25شادیاں زبردستی کرائی جاتی ہیں۔سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ’ کے تحت 18سال سے کم عمر کے بچوں کی شادی نہیں کی جاسکتی ہے ۔سماجی کارکن اور وکیل جبران ناصر نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو جاری کیا جس میں بتایا گیا کہ دو بہنوں میں ایک کی عمر 14سال اور دوسری کی 16سال ہے ۔ویڈیو میں ایک مولوی کو لڑکیوں اور دو مردوں کو بغل میں بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ،جن سے ان کی شادی ہوئی ہے ۔ویڈیو میں مولوی کہہ رہا ہے کہ لڑکیاں اسلام سے متاثر تھیں۔