نقی احمد ندوی
آرٹیفیشل انٹلیجنس کا نام آپ نے ضرور سنا ہوگا۔ مگر یہ شاید نہ سنا ہو کہ آرٹیفیشل انٹلیجنس آپ کی نوکریاں بھی کھاجائیگا۔ ابھی حال میں فیس بک نے دسیوں ہزار نوکریاں ختم کرنے کا جو اعلان کیا ہے یہ اسی کڑی کا ایک حصہ ہے۔ امریکہ کی ایک کمپنی Open AI نے ChatGPT نامی ایک پروگرام نومبر 2022میں لانچ کیا تھا ۔ پوری دنیا میں اس پروگرام نے اس قدر مقبولیت حاصل کی کہ اب تک سے زیادہ ڈاون لوڈ ہونے والا یہ ایپ بن چکا ہے۔ چنانچہ اس کے صارفین کی تعداد سو ملین سے تجاوز کرچکی ہے۔ ChatGPT کیا ہے۔ اسکا مکمل نام Chat Generative Pre Trained Transformer ہے۔ اسے سادہ زبان میں آپ یوں سمجھ سکتے ہیں کہ یہ ایک پروگرام اور سوف ویر ہے جو مصنوعی ذہانت رکھتا ہے۔ یہ آپ کے ہر سوال کا جواب اور ہر مشکل کا حل دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر آپ گوگل سے پوچھیں کہ چائے کیسے بنائیں تو گوگل ویب سائٹ یا ویڈیو آپ کے سامنے رکھ دیگا مگر یہ پروگرام آپ کو اپنی طرف سے چائے بنانے کا طریقہ سامنے رکھ دیگا۔ اسی طرح گوگل سے پوچھیں کہ ماحولیات کا ہم پر کیا اثر پڑرہا ہے اس پر ایک آرٹیکل مضمون دیں تو گوگل آپ کو بہت سارے قلم کاروں کے مضامین کی ایک فہرست آپ کے سامنے رکھ دیگا، مگر چاٹ جی پی ٹی خود سے ایک مضمون لکھ کر آپ کو دے دیگا۔ اسی طرح اگر آپ کو اپنی ویب سائٹ بنوانی ہے تو آپ کو ChatGPT ایک ویب سائٹ خود پروگرامنگ کرکے اور بناکر آپ کو چند منٹو ں میں دے دیگا جسے بنانے میں ایک ویب سائٹس پروگرامرکو کئی دن لگ جائیں گے۔ اس سے پہلے بھی آرٹیفیشیل انٹلیجنس پر کئی بہترین چاٹ بوٹ اسی نوعیت کے آچکے ہیں مگر ChatGPT نے اپنی صلاحیتوں کی بنیاد ایک تہلکہ مچا دیا ہے اور اگر اس کی صلاحیت مزید نکھاری گئی تو نہ صرف یہ کہ لاکھوں لوگوں کی یہ نوکریاں کھا جائیگا بلکہ آنے والے دنوں میں انسان کے لئے بڑی بڑی مشکلات بھی پیدا کرسکتا ہے۔ آپ کو شاید یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ اس ChatGPT نے دنیا کے کئی مشکل ترین امتحانات پاس کرکے لوگوں کو حیران کردیے ہیں، میڈکل انٹرینس اکزام اورMBA اور قانون کے مشکل ترین امتحان کو بڑی آسانی کے ساتھ اس نے پاس کرلیا ہے۔ اس بنیاد پر ChatGPT مستقبل میں بہت ساری نوکریا ں کھانے کی قوت رکھتا ہے، مگر جو نوکریاں زیادہ متاثر ہونے والی ہیں ان میں نیویارک پوسٹ کے مطابق ایجوکیشن، فائنانس،سوفٹ ویر انجنئرنگ، جرنلزم اور گرافک ڈیزائن جیسے شعبے ہیں جس میں سب سے زیادہ نوکریاں ختم ہونے کی امید ہے۔ ان سارے شعبوں میں ChatGPT اپنی بہترین قوت کارکردگی سے کام کرنے والوں کی جگہ لے لے گا۔ روسٹر انسٹی ٹیوٹ میں کمپوٹر اور سائنس انفارمیشن کی ایسوسیٹ ڈین مس پنگ چینگ شی کا کہنا ہے ChatGPT جس پوزیشن میں آج ہے وہ مڈل اسکول اور ہائی اسکول کے کلاسز پڑھانے کی پوری اہلیت رکھتا ہے۔ اسی طرح فائنانشیل شعبہ میں فائنانشیل ڈیٹا وغیرہ کی بنیاد پر یہ پروگرام بہ آسانی وہ کام کرسکتا ہے جو آج کے دور میں کلرک اور اکسپرٹ کرتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ بیشترمالیاتی امور کے فیصلے لینے کی اسے صلاحیت نہیں جو انسانوں کو ہی کرنے پڑیں گے۔ اسی طرح سوفٹ ویر انجنئرنگ میں جو ویب سائٹ وغیرہ ڈیزائن کرتے ہیں انکی نوکریاں چلی جائیں گی کیونکہ چاٹ جی پی ٹی ایسے ویب سائٹ منٹوں میں کوڈنگ کرکے یعنی پروگرامنگ کرکے تیار کردے گا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ 2026 تک ویب سائٹ ڈیزانر کی نوکریاں قصہ پارینہ بن چکی ہونگی۔ میڈیا کے شعبے میں یہ سوفٹ ویر بہت تہلکہ مچانے والا ہے اور بہت سی نوکریاں جانے والی ہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ چاٹ جی پی ٹی اسٹوری لکھنے، ایڈیٹ کرنے اور پروف ریڈنگ کرنے کا بھی کام کرسکتا ہے۔ اور اس پر تجربہ بھی کیا جاچکا ہے۔ چنانچہ گارجین اخبار نے اس سوفٹ ویر کے ذریعہ اسٹوری لکھوائی ہے اور اس کا رزلٹ مثبت آیا ہے۔ مستقبل میں آرٹیفیشل انٹلیجنس انسان کے زندگی کے تمام شعبوں میں بہت بڑاانقلاب پیدا کرنے والا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کی بہت ساری خرابیاں اور کمیاں بھی ہیں۔ کبھی بھی خالق اور مخلوق دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔ انسان کی یہ تخلیق کبھی بھی انسان کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ اس کے پاس انسان کی طرح فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں ہوسکتی اور نہ ہی اس کے پاس جذبات ہوسکتے ہیں۔ وہ انسانی احکام کا غلام ہوسکتا ہے مگر خود ایک انسان کی طرح کوئی ویزن اور مشن نہیں رکھ سکتا۔ ا س کے بارے میں ایلن مسک کا کہنا ہے کہ مستقبل میں آرٹیفیشیل انٹلیجنس انسانی وجود کو بھی خطرہ میں ڈال سکتا ہے اس لئے اس پر ہمیں کام روک دینا چاہیے۔ اسی طرح اس دور کے مشہور سائنسدان مسٹر اسٹیفن ہاکنگ نے بھی لکھا ہے کہ ایک دن آرٹیفیشل انٹلیجنس انسان کے وجود کو اس کرہ ارضی پر تباہ کردیگا اور نوع انسانی ختم ہوجائیگی۔