پی ایچ سی سموٹ میں ڈاکٹر نہ ہونے سے آٹھ سالہ بچی زندگی کی جنگ ہار گئی
قیوم نظامی
کوٹرنکہ // کوٹرنکہ میں محکمہ صحت کی طبیعت انتہائی نا ساز ہے جہاں پی ایچ سی سموٹ میں گزشتہ چھ برسوں سے کوئی ڈاکٹر نہیں ہے ۔وہیں نیو پرائیمری ہیلتھ سینٹر سموٹ میں ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے ایک آٹھ سالہ بچی زندگی کی جنگ ہار گئی ہے ۔پی ایچ سی سموٹ میں اسٹاف کی کمی کی وجہ سے عوام کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔تفصیلات کےمطابق سب ضلع کوٹرنکہ کے دور دراز پسماندہ علاقہ تحصیل خواص گاو¿ں بھیلا کے محمد مشتاق کی آٹھ سالہ بچی نازیہ بیگم ہیلتھ سینٹر میں دم توڑ گئی۔ نازیہ کے والد محمد مشتاق نے ہیلتھ سینٹر کے صفائی کرم چاری پر الزام لگایا کہا کہ میری بچی کی موت اس کی غفلت شعاری اور لالچ کی وجہ سے ہوئی ہے ۔محمد مشتاق نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا کہ میری بچی صبح گھر سے کھانا کھا کرآئی تھی اور میں نے یہاں سینٹر میں لایا ،میں جانتا نہیں تھا کہ یہاں کون ڈاکٹر ہے ،کون صفائی کرم چاری ہے اورموجود صفائی کرم چاری نے اپنی نجی دوکان پر بچی کو گلگوز لگایا اور گلگوز کے دوران ہی بچی کی موت واقع ہوگئی۔اس دوران اس صفائی کرم چاری نے کہا کہ تو اس کو راجوری لے جا لیکن جب میں نے دیکھا تو بچی زندگی کی جنگ ہار چکی تھی ۔محمد مشتاق نے کہا کہ میں غریب شخص ہوں میرے ساتھ محکمہ صحت کے اس ملازم نے بہت برا کیا اس نے صرف دو سو روپیے کی لالچ کی اور مجھے پہلے ہی صاف طور پرنہیں کہا کہ بچی کو راجوری لے جا ۔انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں ہے لیکن جب میری بچی کی موت ہوگئی تب کہا کہ راجوری لے جا ۔وہیں کئی لوگوں نے محکمہ پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہاں کوئی ڈاکٹر نہیں ہے یہاں ڈاکٹر کی کرسی خالی ہے اور اعلی حکام خاموش تماشاہی بنے ہوئے ہیں ۔