تجارت اور صنعت کی تنظیم ای سگریٹ کے اشتہار اور تشہیر کو فروغ دے رہی ہیں
یواین آئی
نئی دہلیملک کی24 ریاستوں اور تین مرکز کے زیر انتظام والی ریاستوں کے 1000 سے زائد ڈاکٹروں نےای سگریٹ، ای حقہ پر پابندی کو جاری رکھنے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے۔ان ڈاکٹروں نے ہفتہ کو کہا کہ وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں انہوں نے نوجوانوں کےبیچ ای سگریٹ، ای حقہ کی عادت بننے سے پہلے اس پر روک لگانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ خط پر دستخط کرنے والے یہ 1061 ڈاکٹر اس بات سے فکر مند ہیں کہ تجارت اور صنعت کی تنظیم ای سگریٹ کے اشتہار اور تشہیر کو فروغ دے رہی ہیں۔ای سگریٹ اور ای حقہ الیکٹرانک نیکوٹین ڈلیوری سسٹم (ای این ڈی ایس) کا حصہ ہے۔ ای سگریٹ کو ای سیگ، ویپس، ای حقہ، ویپ پین بھی کہا جاتا ہے۔ کچھ ای سگریٹ مستقل سگریٹ، سگار یا پائپ جیسے نظر آتے ہیں۔ کچھ یو ایس بی فلیش ڈرائیو، پین اور دیگر روزمرہ کی چیزوں کی طرح دکھتے ہیں جو نوجوان کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔ ان ڈاکٹروں نے الکٹرانکس اور انفارمیشن تکنالوجی کی وزارت کو ملک کی 30 تنظیموں کی طرف سے لکھے گئے ایک خط پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عوامی صحت کا معاملہ ہے اور اس وجہ سے اسے خطرے میں ڈال کر کاروباری مفادات کا تحفظ نہیں کیا جاناچاہئے۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق 30 تنظیموں نے انٹرنیٹ پر ای این ڈی ایس کی تشہیر پر پابندی نہ لگانے کے لئے انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت کو خط لکھا تھا۔خیال رہے کہ 28 اگست ، 2018 کو صحت اور فلاح و بہبود کی وزارت (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام والی ریاستوں کو ای این ڈی ایس پر پابندی لگانے کے لئے ایڈوائزری جاری کی تھی۔ اس سال مارچ میں وزارت کے ذریعہ مقررہ صحت کے ماہرین کے ایک پینل نے اپنی رپورٹ دی تھی جس میں ای این ڈی ایس پر 251 سروے کا تجزیہ کیا تھا۔پینل نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کی ای این ڈی ایس کسی بھی دیگر تمباکو مصنوعات جتی نقصان دہ ہے اور یقینی طور پر غیر محفوظ ہے۔ ٹاٹا میموریل اسپتال کے ڈپٹی ڈائرکٹر اور نیک کینسر سرجن ڈاکٹر پنکج چترویدی نے کہا کہ نیکوٹین کو زہر کہا جائے تو کوئی مبالغہ نہیں ہوگا۔ یہ دکھ کی بات ہے کہ ای این ڈی ایس لابی نے معالجوں کے گروپ کو جمع کیا تھا جو ای این ڈی ایس صنعت کے مطابق گمراہ کن اطلاعات پھیلا رہے ہیں۔ انہون نے حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وسیع تر خدمات کے اپنے ہدف کے مطابق اس نے ای این ڈی ایس کے خلاف سخت رخ اختیار کیا ہے۔ سرکار کو اب یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس میں کمزوری نہ آئے۔