معاشرتی تنزل اور اخلاقی اقدار کی زوال پذیری پر سید محمد الطاف بخاری کا اظہارِ تشویش
کہا، نوجوان نسل کا مستقبل دائو پر ہے، سماجی بہبود کیلئے وسیع پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت
لازوال ڈیسک
شوپیاں؍؍ اپنی پارٹی کے قائد سید محمد الطاف بخاری نے آج وادی میں بڑھتی ہوئی سماجی برائیوں بالخصوص منشیات کی پھیلتی ہوئی وبا پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے پْرتشدد حالات اور ’گن کلچر‘ کو اس وبا کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ نوجوان نسل کو برائیوں سے بچانے اور معاشرے میں اخلاقی اقدار کو تحفظ دینے کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔وہ آج جنوبی ضلع شوپیاں کے وچی حلقے میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کررہے تھے۔ جلسہ گاہ میں آنے سے قبل سید محمد الطاف بخاری نے پارٹی کے دیگر رہنماوں کے ہمراہ وچی میں حضرت میر سید علی ہمدانی رحم? اللہ علیہ کے کی درگاہ پر حاضری دی۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے قائد نے بڑھتی ہوئی سماجی برائیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، ’’بدقسمتی سے وادی کو تشدد کے ایک طویل دور سے گزرنا پڑا ہے – گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران ہمارے سماج کا تانا بانہ بکھر کر رہ گیا۔ مجھے یہ دیکھ کر بے حد تکلیف ہوتی ہے کہ ایک بڑی تعداد میں ہمارے نوجوان بچے منشیات کے استعمال کے خوگر ہوگئے ہیں۔ اس بارے میں ہم سب کو فکر مند ہونا چاہیے اور اس کے تدارک کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔‘‘موصولہ بیان کے مطابق وچی میں مقامی لوگوں نے سید محمد الطاف بخاری کو متعدد عوامی مسائل کی جانکاری فراہم کی۔ اس موقعے پر اپنی پارٹی کے سربراہ نے اْنہیں یقین دلایا کہ وہ ان مسائل کو متعلقہ حکام کی نوٹس میں لائیں گے۔نظربندوں کی رہائی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سید محمد الطاف بخاری نے لوگوں کو بتایا کہ اپنی پارٹی چاہتی ہے کہ جیلوں میں قید نوجوانوں کو از سر نو پر امن زندگی گزارنے کا موقعہ ملنا چاہئے۔ اْنہوں نے اپنے وعدے کو دہراتے ہوئے کہا کہ اپنی پارٹی نظربندوں کے مقدمات کی پیروی کرنے اور اْنہیں جیلوں سے باہر نکالنے کی اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ سید محمد الطاف بخاری نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آئندہ اسمبلی انتخابات میں اپنے ووٹ کا استعمال سمجھداری سے کریں۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے بتایا گیا ہے کہ اس حلقے میں آج بھی سینکڑوں گھروں کو پینے کے پانی کی سپلائی میسر نہیں ہے۔ میں حیران ہوں کہ سالہاسال تک جن لوگوں کو آپ انتخابات میں منتخب کرتے آئے ہیں، اْنہوں نے آپ کیلئے کیا کیا ہے؟ اس لئے میں کہتا ہوں کہ آپ کو اپنے ووٹ کی قدر سمجھتے ہوئے اس کا سمجھداری کے ساتھ استعمال کرنا ہوگا۔ آپ کا نمائندہ مخلص ہونا چاہیے اور آپ کے سامنے جوابدہ بھی ہونا چاہیے۔‘‘انہوں نے یقین دلایا کہ اپنی پارٹی اس حلقے میں کسی ایسے شخص کو مینڈیٹ دے گی، جس پر یہاں کے لوگوں کو اعتماد ہو۔اس موقع پر پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے کہا کہ ماضی کے حکمران وچی حلقے کے وسائل کو استعال کرکے اس علاقے کو ترقی سے ہمکنار کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ اْن کا کہنا تھا کہ اس علاقے کو مذہبی سیاحت کے نقشے پر لاکر اور یہاں آبپاشی کے وسائل کا صیح استعمال کرکے اس علاقے کو تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپنی پارٹی کو آنے والے انتخابات میں عوامی مینڈیٹ حاصل ہوا تو وہ نہ صرف وچی کو مذہنی سیاحقی نقشے پر لائے گی بلکہ یہاں کے لوگو کیلئے آبپاشی کے مناسب نظام کے لیے درکار بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرے گی۔انہوں نے مزید کہا، ’’ہمارے پاس جموں و کشمیر کی ترقی اور یہاں کے لوگوں کی خوشحالی کیلئے ایک واضح ایجنڈا اور نظریہ ہے۔ ہم نے بارہا یہ بات کہی ہے کہ ہماری حکومت خواتین کی شادی کے امداد کو بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردے گی اور اسی طرح معذور افراد اور بیوہ خواتین کے ماہانہ پینشن کو ایک ہزار سے بڑھا کر پانچ ہزار روپے کرے گی۔ جبکہ ہم وادی میں سرما کے دوران اور جموں میں گرما کے دوران پانچ سو یونٹ مفت بجلی فراہم کریں گے جبکہ گرمیوں میں وادی میں اور سردیوں میں جموں میں تین سو یونٹ مفت بجلی دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ہر گھر کو سالانہ چار سیلینڈروں کا گیس مفت فراہم کیا جائے گا۔‘‘پارٹی کے نائب صدر ظفر اقبال منہاس نے اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سالہاسال کے ناسازگار حالات کی وجہ سے وچی حلقہ انتخاب مطلوبہ تعمیر و ترقی سے محروم رہا ہے۔ انہوں نے کہا اس حلقے میں انتخابی بائیکاٹ کی سیاست نے بھی یہاں کے لوگوں کو کافی نقصان پہنچایا ہے۔ روایتی سیاسی جماعتوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ظفر اقبال منہاس نے کہا، ’’ہماری موجودہ حالت کیلئے بی جے پی ذمہ دار نہیں ہے کیونکہ اس جماعت نے جو کچھ بھی کیا ڈنکے کی چوٹ پر کیا اور اس نے پہلے ہی یہ واضح کیا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ کیا کچھ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ لیکن ہماری اپنی سیاسی جماعتوں نے بار بار عوام کو فریب اور دھوکے دیئے ہیں۔‘‘نیشنل کانفرنس کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’کیا کسی نے اس سیاسی جماعت سے کبھی پوچھا کہ اگر 1947 میں کیا گیا اس کا فیصلہ صیح تھا تو پھر ’محاذ رائے شماری‘ کے نام پر قوم کے بائس سال ضائع کیوں کئے گئے؟ اور اگر یہ خود ساختہ تحریک شروع کرنے کا فیصلہ درست تھا تو پھر اسے 1975 میں محض اقتدار کے حصول کیلئے دفن کیوں کیا گیا؟‘‘ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’1987 میں اسی جماعت نے انتخابات میں دھاندلی کی جس کی وجہ سے 1990 میں تباہ کن حالات شروع ہوگئے۔ اگر یہ پارٹی عوام سے مخلص ہوتی تو اْس وقت اپنے اٹانومی کے وعدے کو عملانے کیلئے کچھ کرتی جب اس کے پاس اسمبلی میں دو تہائی اکثریت تھی۔‘‘پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ظفر اقبال منہاس نے کہا، ’’1990 میں جب یہاں عوام پر جبر و تشدد کے پہاڑ ڈھانے کیلئے جگموہن کو گورنر بناکر بھیجا گیا تو اْس وقت مرکزی وزیر داخلہ کون تھے؟ جب یہاں ہندوارہ، بجبہاڑہ اور گاو کدل میں قتل عام کے واقعات رونما ہوئے تو اْس وقت مرکز میں وزیر داخلہ کون تھے؟ اس کے علاوہ جب سال 2016 میں ایک سو سے زائد نوجوانوں کو محض احتجاج کرنے پر ہلاک کیا گیا تو اْس وقت اقتدار کی مسند پر کون بیٹھا تھا اور ان ہلاکتوں کو یہ کہہ کر کس نے جواز بخشنے کی کوشش کی کہ کیا یہ ہلاک شدہ نوجوان دودھ اور ٹافی لانے کیلئے گھروں سے باہر نکلے تھے؟‘‘انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ کہ ان سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ اپنے جھوٹے بیانیوں اور جذباتی نعروں کے ذریعے عوام کا استحصال کیا ہے۔اس موقع پر پارٹی کے جنرل سیکرٹری رفیع احمد میر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کو ووٹ دیکر کامیاب بنائیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم عوام کی خدمت کرنے کیلئے پْر عزم ہیں۔ اپنی پارٹی کے پاس جموں کشمیر کے بہتر مستقبل کیلئے ایک واضح ایجنڈا ہے۔ ہمارے پاس تجربہ کار لوگوں کی ایک ٹیم ہے۔ ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اگر ہمیں آپ حکومت سازی کا مینڈیٹ دیں گے تو ہم جموں و کشمیر میں بھر پور تعمیر و ترقی کے دور کی شروعات کریں گے۔‘‘تقریب میں جو دیگر سرکردہ لیڈران موجود تھے، اْن میں ڈی ڈی سی کے وائس چیئرمین شوپیاں اور پارٹی کی یوتھ ونگ کے جنرل سیکرٹری عرفان منہاس، ضلع نائب صدر ایڈوکیٹ گوہر وانی، ضلع نائب صدر چودھری فضل الدین، ڈی ڈی سی چترگام نگینہ اختر، ضلع صدر محمد احسن پال، ضلع سیکرٹری تنویر ٹاک، ضلع کوارڈی نیٹر ذاکر حسین، ضلع آرگنائزر منظور بشیر خان، یوتھ لیڈر سہیل راتھر، ضلع آفس سیکرٹری مشتاق ٹھوکر، اور دیگر اشخاص موجود تھے۔