پراپرٹی ٹیکس پرحکومت اورتاجروں ،سیاسی جماعتوں کے مابین بیان بازیوں،وضاحتوں کے بیچ معاملہ کسی واضح موڑ پرنہ پہنچااوربالاخرآج یعنی سنیچرکے روزجموں 2023کااپناپہلابند دیکھنے جارہاہے،جس طرح اس بند کال کو حمایت ملی ہے یعنی طورپریہ بندکامیاب ہوگااورایل جی انتظامیہ تک اپنی بات زبردست اندازمیں پنچانے میں تاجرطبقہ کامیاب ہوجائیگا،اُمیدکی جاسکتی ہے کہ حکومت متعلقین کیساتھ صلاح مشورے کے بعد اپنے سرکیولیرپرنظرثانی کرے گی اورجائیدادٹیکس کے نفاذکافیصلہ منتخب حکومت پرچھوڑے گی کیونکہ جموں وکشمیرکی تمام علاقائی جماعتوں کایہی ماننااورمطالبہ ہے کہ منتخب حکومت پر ہی یہ فیصلہ چھوڑ دیناچاہئے اورایل جی انتظامیہ کو من مانے فیصلے مسلط کرنے سے گریزکرناچاہئے جہاں عام لوگوں کی شنوائی نہ ہواورجہاں عام لوگوں کو اپنی بات رکھنے کاموقع نہ ملے۔ایک توبیوروکریٹ صاحبان فیصلے لینے سے پہلے عوامی بیداری میں اپنی وقت استعمال نہیں کرتے اورچاہتے ہیں کہ سب کچھ اُن کے اے سی چیمبروں میں بیٹھے بیٹھے ہوجائے اوروہ ایل جی منوج سنہاکی خشنودی کیلئے فیصلے لینے ، فرمان جاری کرنے اورانہیں عملانے میں جرأتمندی کامظاہرہ کرتے ہوئے کامیابی کادعویٰ کرتے ہیں لیکن عام آدمی کو جب تکلیف پہنچتی ہے تووہ اپنی آوازبلندکرتاہے، اُس کی آوازکیساتھ پھر آوازیں ملتی ہیں اورپھر حکومتی فیصلے پلٹنے پڑتے ہیں لیکن یہ سب وقت کی بربادی اورپریشانی کاباعث بنتاہے اس سے بہتریہی ہوتاہے کہ کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے اُسے پبلک ڈومین میں رکھاجائے، متعلقین کیساتھ صلاح مشورے کئے جائیں، بحث ومباحثے، مذاکرے ، ورچول موڈمیں ملاقاتیں ہوں،سیمینارہوں، بیداری مہم چلائی جائے اورہرفریق کوراضی کیاجائے، ہرفریق کے خدشات دور کئے جائیں، متعلقین کے مشوروں کابھی کچھ نہ کچھ حصہ فیصلہ سازی کاحصہ بنایاجائے تویقینی طورپرعوامی فلاح وبہبودمیں لئے گئے فیصلوں کوعملانے میں کوئی دقت نہ آئیگی اورحکومتی دعوئوں کے عین مطابق ترقی بھی ہوگی ،خوشحالی بھی آئیگی اورخودکفالت بھی آئیگی لیکن شرط یہی ہے کہ فیصلے صلاح مشوروں کے بعد لئے جائیں،ایسانہ ہوکہ رات کوسوئے عام لوگ جب صبح آنکھ کھولیں تواُنہیں شہ سرخیوں میں کوئی شاہی فرمان پڑھنے کوملے تویقیناوہ پریشان ہونگے،توقع ہے کہ ایک دِن کے بعد کوہی حکومت سنجیدگی سے لیکرمیزپہ آئیگی متلقین کیساتھ بات چیت کرتے گی اورپھر پراپرٹی ٹیکس پرکوئی تمام متعلقین کیلئے قابل قبول فیصلہ لیاجائیگا۔