عوامی اتحاد پارٹی کا لوک سبھا کی چار نشستوں پر امیدوار کھڑا کرنے کا اعلان

0
0

وادی کے مختلف علاقوں کی متعدد سیاسی و سماجی شخصیات کا پارٹی میںشامل ہونے کا اعلان
لازوال ڈیسک

سرینگرعوامی اتحاد پارٹی کو آج اسوقت بڑی تقویت اور حوصلہ ملا کہ جب وادی کے مختلف علاقوں کی متعدد سماجی و سیاسی شخصیات نے پارٹی شمولیت کا اعلان کیا۔اس سلسلے میں پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے یہاں پریس کلب میں پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران پارٹی میں شامل ہونے والی ان شخصیات کا خیرمقد م کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے انکا تعارف کرایا۔ان شخصیات میں لیجسلیٹیو کونسل کے سابق ڈپٹی سکریٹری نذیر احمد مون،نیشنل کانفرنس سے وابستہ رہے بارہمولہ کے محمد رفیق بٹ،رفیع آباد کے سیاسی و سماجی کارکن محمد امین وار،محکمہ اعلیٰ تعلیم میں اسسٹنٹ پروفیسر رہے نوجوان سیاسی و سماجی کارکن ڈاکٹر باری نائیک ساکنہ ہوم شالی بگ کولگام،معروف سیاسی کارکن زبیر مسعودی آف پانپور،سونہ وار سرینگر کے اسکالر ڈاکٹر ظہور احمد،بٹہ مالو کے ایڈوکیٹ بلال سلطان اور سرینگر کے ہی سید وسیم شامل ہیں۔اس موقعہ پر انجینئر رشید نے کہا کہ حالانکہ ریاست کی سبھی بڑی پارٹیوں نے انسے رابطہ کرکے لوک سبھا الیکشن کیلئے عوامی اتحاد پارٹی کی حمایت طلب کی تھی تاہم ان میں سے کسی کے ساتھ بھی کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکا کیونکہ وہ عوامی اتحاد پارٹی کے بنیادی موقف کی حمایت پر آمادہ نہ ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ چونکہ عوامی اتحاد پارٹی اپنے وجود کے روز اول سے ہی لوگوں کے جذبات و خواہشات کی ترجمان رہی ہے لہٰذا اسکے لئے ایسی کسی بھی جماعت کی حمایت کرنا ممکن نہیں ہے کہ جو کشمیریوں کی بیشتر مصیبتوں کی ذمہ دار ہیں۔انجینئر رشید نے کہا”سبھی حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے پارٹی نے لوک سبھا کی چار نشستوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔پارٹی کی طرفسے عبدالرئیس راتھرکو جموں -ادھمپور،شہزاد شبنم دیوان کو پونچھ-راجوری ،زبیر مسعودی کو جنوبی کشمیراورانجینئر رشید کو شمالی کشمیر کی نشست پر کھڑا کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ہوسکتا ہے کہ پارٹی بقیہ دو نشستوں پر بھی امیدوار کھڑا کرنے کا فیصلہ لے لے“۔عوام سے عوامی اتحاد پارٹی کیلئے حمایت مانگتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا”ریاست کے طول و ارض میں رہنے والوں کو معلوم ہے کہ عوامی اتحاد پارٹی نے گذشتہ دس سال کے دوران کبھی کسی جانبداری کے بغیر اور مذہب،ذات اور دیگر عصبیتوں سے بالا ہوکر لوگوں کی ترجمانی کی ہے۔جہاں نیشنل کانفرنس،پی ڈی پی اور پیوپلز کانفرنس ریاست میں دلی کی ترجمانی کرتی ہیں وہیں عوامی اتحاد پارٹی نے سچائی کے ساتھ سمجھوتہ کئے بغیر اور معذرت خواہانہ رویہ کے بغیر ہمیشہ ہی ہرجگہ پر ریاستی عوام کی ترجمانی کی ہے“۔انجینئر رشید نے کہا کہ باقی پارٹیوں کے پاس بھاری ذرائع ہیں اور انہیں پوری سرکاری مشینری کی مدد حاصل ہے جبکہ عوامی اتحاد پارٹی کی طاقت اسکے لوگ اور وہ کارکردگی ہے کہ جسکا یہ پارٹی گذشتہ دس سال سے مظاہرہ کرتی آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی اتحاد پارٹی نے ریاست کی سڑکوں پر آکر ہی نہیں بلکہ اسمبلی کے اندر بھی بے باکی کے ساتھ لوگوں کی ترجمانی کرنے کی کوشش کی ہے اور یہی اس پارٹی کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عوامی اتحاد پارٹی کی شکل میں ریاستی عوام کے پاس روایتی اور استحصالی سیاست کا بہترین متبادل ہے لہٰذا انہیں اس پارٹی کو مظبوط کرنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ عوامی اتحاد پارٹی الیکشن جیتے یا ہارے یہ دیکھنے والی بات ہے لیکن اس سے بڑھ کر یہ الیکشن لوگوں کی،جو عوامی اتحاد پارٹی کی جدوجہد کی تعریفیں کرتے ہوئے اسکے مضبوط ہونے کی تمنا کرتے رہے ہیں، دانشمندی،سنجیدگی ،سیاسی بالیدگی اور حاضر دماغی کا ایک امتحان ہوگا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا