’ماضی میں بھی ناکامیاں ملیں‘

0
0

جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی اور پکڑ دھکڑ ایک لاحاصل مشق: سجاد لون
یواین آئی

بارہمولہپیپلز کانفرنس کے چیئرمین سجاد غنی لون نے کہا کہ جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پابندی اور وادی میں سیاسی و مذہبی لیڈران و کارکنوں کی پکڑ دھکڑ ایک لاحاصل مشق ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پر ماضی میں بھی پابندیاں عائد ہوئی ہیں لیکن یہ عمل ہمیشہ ناکام ہی ثابت ہوا ہے۔ پیپلز کانفرنس لیڈر راجا اعجاز علی کی طرف سے جمعہ کے روز بارہمولہ پارلیمانی نشست کے لئے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے موقعہ پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے سجاد لون نے کہا کہ جماعت اسلای پر پابندی عائد کرنا ماضی میں بھی ناکام ثابت ہوئی ہے اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور ہم ایسے عمل کی حمایت نہیں کریں گے۔ انہوں نے دلی کی طرف مخاطب ہوکر کہا کہ جماعت اسلامی پر پابندی عائد کرنے کے بجائے خود احتسابی کرنے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی نے فلاح عام ٹرسٹ کے تحت پابندی کے باوصف چھ سات سو اسکول قائم کئے لیکن جن خاندانی جماعتوں کو لاکھوں روپئے دیے گئے اور جنہوں نے سال1987، سال 1996 اورسال 2002 کے انتخابات میں دھاندلیاں کیں نےایک اسکول بھی قائم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیخ محمد عبداللہ کے وقت میں بھی جمعت اسلامی پر پابندی ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم راجا اعجازز علی کو دلی میں کشمیر کے سفیر کی حیثیت سے بھیج رہے ہیں۔ سجاد لون نے کہا کہ یہاں خاندانی جماعتوں کے خلاف زمینی سطح پر لوگوں میں غصہ پایا جارہا ہے اور یہ جماعتیں گذشتہ سات دہائیوں سے پارلیمنٹ میں جاررہی ہیں لیکن ہمیں آج تک جھوٹ کے سوا کچھ بھی نہیں ملا۔ بی جے پی کے ساتھ اتحاد کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلز کانفرنس کا کسی بھی پارٹی کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے بلکہ ہم اکیلے لڑرہے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ کے بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں سجاد لون نے کہا کہ عمر صاحب اپنے بیانات سے ان لیڈروں کا سیکورٹی رسک بڑھا رہے ہیں جن کے خلاف وہ بیان بازی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘کشمیر میں تیس برسوں سے یہی ہورہا ہے کسی نے بیان سے مروایا، کسی نے اشارے سے مروایا تو کسی نے لکھنے سے مروایا’۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا