مدرسہ اشرفیہ نور الاسلام کھنیتر کا سالانہ جلسہ دستار بندی آٹھ طلبہ میں تقسیم اسناد

0
0

ہماری اولادوں کی دین سے دوری کی وجہ ہمارے گھروں میں علماء کے خلاف پروپیگنڈہ ہونا ہے :مولانا مفتی فاروق حسین مصباحی
اعجازالحق بخاری

پونچھ؍؍پونچھ شہر سے چند کلومیٹر کی دوری پر واقعہ دینی و دنیاوی بچے بچیوں کی تعلیم کا بہترین سنگم مدرسہ اشرفیہ نور الاسلام کا جلسہ دستار بندی حسب روایت جامع مسجد غوثیہ کھنیتر میں جماعت اہلسنت کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اس موقعہ کثیرتعداد میں علمائے کرام اور عوام نے شرکت کی کلیدی خطاب میں شاہی امام پونچھ مولانا مفتی فاروق حسین مصباحی نائب صدر جماعت اہلسنت صوبہ جموں رجسٹرڈ نے کہا کہ ہر طرف مسلمانوں کی تنزلی کی وجہ علم دین سے دوری ہے علماء سے دوری ہے ۔ہمارے سماج و معاشرے کے ہر شخص کو دین سیکھنے کی اشد ضرورت ہے۔اور دین سیکھنے کی کوء عمر نہیں ہوتی کیونکہ حدیث پاک میں ماں کی گود سے قبر تک علم دین سیکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔انہوں نے کیا علم ہرانسان کے لیے چاہے وہ امیر ہو یا غریب ،مرد ہو یا عورت ایک بنیادی ضرورت ہے یہ انسان کا حق ہے کوئی بھی اسے چھین نہیں سکتا۔اور اگر دیکھیں تو انسان اور حیوان میں فرق علم ہی کی بدولت ہے۔کسی بھی قوم یا معاشرے کیلئے علم ترقی کی ضامن ہے یہی علم قوموں کی ترقی اور ان کے زوال کی وجہ بنتا ہے۔اسلام نے شروع ہی سے علم حاصل کرنے پر حوصلہ افزائی کی ہے ۔اس کے ابتدائی آثار ہمیں اسلام کے عہد نبوی میں ملتے ہیں چنانچہ غزوہ بدر کے قیدیوں کی رہائی کیلئے فدیہ کی رقم مقرر کی گئی تھی۔ ان میں سے جو نادار تھے وہ بلا معاوضہ ہی چھوڑ دیئے گئے لیکن جو لکھنا پڑھنا جانتے تھے ۔انہیں حکم ہوا کہ دس دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھا دیں تو چھوڑ دیئے جائیں گے۔جو لوگ معاشرے میں تعلیم حاصل کرتے ہوں وہ دینی ہو یا دنیاوی اس انسان کا معاشرہ کے اندر اور اپنے گھر کے اندر ایک الگ مقام ہوتا ہے۔ایک نوجوان بچے کا قدر بزرگ لوگ صرف تعلیم کی وجہ سے کرتے ہے توہمیں چاہیے کہ تعلیم حاصل کریں اور اس کا صحیح استعمال کریں اور اگر ایسا ممکن ہوا تو وہ دن دور نہیں کہ ہمارا دنیا کے ان ملکوں میں شمار ہونا شروع ہوجائے گا جو جدید علوم سے اگاہی رکھتے ہیں۔دورحاضر میں علم دین کی اہمیت اور اس کی ضرورت شدیدترین حد تک بڑھ جاتی ہے۔اس موقعہ پر یہاں مقررین نے کہاکہ اس بات کا حالات حاضرہ اور موجودہ صورت حالات کے تئیں بخوبی اندازہ لگاسکتے ہیں۔اس وقت اہل اسلام کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے ، یہ فتنوں کا دور ہے ،ہر جگہ ہزاروں قسم کے فتنے بھی سراٹھاچکے ہیں۔مقررین نے کہا برائیوں وبیحیائیوں کے عروج کا فتنہ ہے، اولاد کی بے راہ روی وبے دینی ونافرمانی کا فتنہ، عورتوں کی نافرمانی وناشکری کا فتنہ، مال ودولت کی فراوانی کا فتنہ ہمارے المیہ یہی ہے کہ ہم جب بھی علم اور تعلیم سے دور ہوئے غلام بنالیے گئے یا پھر جب بھی ہم نے تعلیم کے مواقعوں سے خود کو محروم کیا بحیثیت قوم اپنی شناخت کھو بیٹھے۔علماء انبیاء کے وارث ہیں ،علوم کی کئی اقسام ہے لیکن سب سے افضل علم وہ ہے جو انبیاء و رسل لے کر آئے۔یعنی اللہ کی ذات،اسکے اسماء و صفات اور افعال اور اس کے دین و شریعت کی معرفت ہے۔ اس موقعہ پر ادارے کے مہتمیم مولانا معشوق اشرفی ضلع صدر آل انڈیا علماء مشائخ بورڈ نے بتایا کہ مدرسہ اشرفیہ نورالاسلام اور ادارے کے تحت چل رہے پورے علاقے میں مکاتب دین و سنیت کا کام کررہے ہیں یہ سب عوام کے تعاون کا نتیجہ سے ہم عوام اس ادارے کے لئے اپنا مذید تعاون جاری رکھنے کی اپیل کرتے ہیں۔اس موقعہ پر مقررین میں بریلی شریف سے تشریف لائے معروف خطیب علامہ صغیر احمد جوکھن پوری ،استاذ العلماء علامہ مفتی سیف اللہ خان صابری ،مفتی معروف اشرفی ، جبکہ شرکاء علماء میں مفتی سکندر حیات خان ازہری ،مفتی شبیر مصباحی مولانا مدثر قادری ،مولانا طفیل اشرفی الحاج سید شوکت حسین بخاری ،مولانا فاروق امجدی ،اور کثیر تعداد میں علماء شریک ہوئے پروگرام کی نظامت ادارے سے پرنسپل مولانا حافظ و قاری عبدالقدیر اشرفی نے کی ۔واضح رہے کھنیتر مدرسہ اشرفیہ نورالاسلام دینی دنیاوی تعلیم کا عظیم سنگم ہے جہاں طلبہ کو دینی تعلیم سے این آئی او ایس کے تحت دنیاوی نصاب بھی پڑھایا جاتا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا