محمد عظیم فیض آبادی
ساڑھے چودہ سو سال پہلے نجاشی کے دربار میں حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی ایمان افروز تقریر سن کر جس طرح مشرکین مکہ کے ایوان میں زلزلہ آیاتھا اور دشمنان دین جس طرح خائب وخاسر لوٹے تھے آج اس کا نظارہ ایک بار پھر جمعیہ علماء ہند کے 34 اجلاس عام میں پھر دیکھنے کو ملا جب ابوجہل کے چیلوں کے نظریات ومن گھڑت خیالات پر ایمان کی شمشیر براں چلی رہی تھی تو عمائدین کفر چراغ پا ہوگئے
باطلوں کو کب گواراہے حقیقت گویاں
بـولہـب کا طـرز ابن بولہـب دہـرا گیـا
سنگھی نظریات کے حامل کچھ دھرم گروؤں نے جمعیۃ علماء ہند کے اسٹیج سے اپنی ازلی دشمنی کا مظاہری کیا ، اور صفا پہاڑی سے خدائے واحد کی پرستش کی دعوت سن کر منہ بسور اور محمد عربی صلہ اللہ علیہ وسلم کو کوسنے والے گروگھنٹالوں ٹولی کے کارندوں نے آج محمد عربی کے ایک غلام کے ذریعہ اعلان توحید پر چیں بجبیں ہوئے یہ آج کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے پہلے بھی کئی بار مختلف مواقع پر سنگھ اور ان کے ہمنواؤں نے اپنی عداوت کا کھل کر ظاہرہ کیا ہے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کھوب جی کھول کر زہ اگلا ، ابھی حال ہی میں کے رام دیو نے راجستھان میں مسلمانوں کے خلاف جو زہر اگلا وہ بھی اسی کی ایک کڑی تھی جبکہ دیوبند جمعیۃعلماء ہند کے اجلاس میں اپنی چھوٹی محبت اورمنافقانہ روش اختیار کرتے ہوئے مسلمانوں سے ہمدردی جتلا چکاہے اسی طرح پرمود تیواری جو بارہا جمعیۃ علماء کے اجلاس میں شرکت کرکے اپنی سیاسی مقبولت کی راہیں تلاش کرتا رہا یہ جمعیۃعلماء ہند اور عام مسلمانوں کے لئے درس عبرت ہے اور ہمدردی کھول میں زہریلے سنگھی رہنماؤں سے ہوشیاراور متنبہ رہنے کا سبق بھی ملتا ہے ان منافقانہ روش نے ان کے سدبھاونا کے ڈھونگ اور آپسی بھائی چارے پول بھی کھول کر رکھ دی ہے ، اب دو دو چار کی طرح بالکل واضح ہوگیا ہے کہ یہ سدبھاؤنا نہیں بلکہ یہ منافقانہ سازشیں اور مسلمانوں کو اپنے دام فریب میں لانے کی بس چالیں تھیں کہ اسلام کی شدت کا راگ الاپنے والے اگر اتنا بھی برداست نہیں کرسکتے اور جو خود بھرے منچ پرتنگ نظری اور شدت کا مظاہرہ کرے تو وہ کس منہ سےاسلام کو سخت گیری کا طعنہ دے سکتے ہیں اس طرح بد تہذیبی اور تنگ نظری کا مظاہرہ کرنا نہ کسی مذہبی پیشوا کا شیوہ ہو سکتا ہے نہ ہی انسانیت کا ، اب وقت آگیا کہ دلیری وشجاعت کےساتھ ملک کے ہر قوم ومذہب کے لوگوں کو توحید خالص اور خدائے واحد کی پرستش کی دعوت دی جائے ،(اور اسکے لئے صحیح تعبیر استعمال کی جائے اور ایسی تعبیروں سے اجتناب کیا جائے جسے خود سنگھیوں کے اپنی حمایت میں کسی طرح استعمال کرنے اور سادہ لوح مسلمانوں کو گمراہ کرنے کاخطرہ ہو) اسلام کی حقانیت اور اس کے امن کے پیغام کو عام کیا جائے ، اور اس بات کو پورے وثوق کے ساتھ واعتماد کے ساتھ یہ باور کرایا جائے کہ اسلام ہی امن عالم کا علمبردار ہے اور دشمنان اسلام اور میڈیائی پروپیگنڈے کی اس غلط فہمی کو بھی دور کردیا جائے کہ اسلام چودہ سو سال سے نہیں بلکہ اس وقت سے ہے جب سے دنیا میں انسانی آبادی کا وجود ہے جب سے دنیا کا سب سے پہلا انسان حضرت آدم علیہ السلام اس دنیا کے اس حصے میں تشریف لائے جسے آج ہندوستان کہا جاتا ہے اور آٹھ سو سالہ دور حکومت میں ملک کی ہما جہت خدمات کے ذریعہ ملک کو سونے کی چھڑیا بنانے کی تاریخ لوگوں کے گوش وگزار کی جائے ، مسلم حمکرانوں کے خلاف ہونے والے پروپیگنڈے کو اجاگر کیا جائے بزدلی اور خوف کے ساتھ ہاری ہوئی قوم کی طرح سرجھکا کر کسی بھی دھرم گرو کی پیٹھ تھپتھپا کر شاباہی دینا کسی بھی طرح سود مند نہیں ، یکطرفہ اپنے اجلاسوں اور کانفرنسوں میں ان دھرم گروؤں کو بلانا کسی بھی طرح کارآمد نہیں جن کی خود اپنی قوم میں کوئی بساط نہیں۔
9358163428