پچھلے چنددِنوں سے سرحدی ضلع راجوری کے تھنہ منڈی میں ایسے نجی اسکولوں پہ انتظامیہ تالاچڑھارہی ہے جوغیرقانونی طورپرچل رہے تھے!یہ کوئی ایک یادواسکول نہیں بلکہ تازہ کارروائی کے بعد اعدادوشمار آٹھ تک جاپہنچے ہیں ،تعلیم کامحکمہ اس قدرخوابِ خرگوش اورغفلت میں ہویہ ایل المیہ ہے،کیااس محکمہ میں کورپشن کابول بالاہے ،ایک ہی زون میں اِتنے غیرقانونی اسکولوں کابرسوں سے چلتے رہنااورمحکمہ تعلیم کو خبرتک نہ ہوناحیران کن ہے،ضلع انتظامیہ آئے روز ایسے اسکولوں کو بندکرنے کی کارروائی عمل میں لارہی ہے لیکن کیامحکمہ تعلیم کے ذمہ داروں کی جوابدہی کیلئے کوئی قدم اُٹھارہی ہے؟ ایسے اسکول کیسے چل رہے تھے اور وہاں زیرتعلیم بچوں کے مستقبل کیساتھ کھلوا ڑکیلئے کون ذمہ دارہے کیااس کی کوئی جانچ پڑتال ،تحقیقات ہورہی ہے؟کیانجی اسکول کھولنے کے لوازمات پوراکرنے میں چوک کیوں ہوئی ،کس نے کی،محکمہ تعلیم نے ایسے اسکولوں کوکھولنے کی اجازت کیسے دی اوراگراجازت نہ دی تواِتنی بڑی تعدادمیں غیرقانونی اسکولوں کاچلناانتظامیہ کے گونگابہراہونے کاواضح ثبوت ہیں،سینکڑوں بچوں ،والدین کیساتھ دھوکہ دہی کرنے میں صرف نجی اسکول چلانے والے ہی ذمہ دارنہیں بلکہ انتظامیہ میں موجود کالی بھیڑوں کی تعدادبھی کم نہ ہے،جنہیں بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے اور یہ سلسلہ کیاتھنہ منڈی تک ہی محدود ہے یا سرحدی ضلع راجوری کے علاوہ ضلع پونچھ میں بھی ایسے غیرقانونی اسکول ہیں، اس کی اعلیٰ سطحی جانچ درکارہے،آٹھ اسکولوں کو بندکردینااوروہاںزیرتعلیم بچوں والدین کو پریشانی میں مبتلاکرنا، وہاں تعینات درجنوں اساتذہ ودیگرغیرتدریسی عملے کے مستقبل پربھی سوالیہ نشان لگاہے ،یہ اسکول مکمل طورپربندہونے سے وہاں صاحبِ روزگار وں کی ایک بڑی تعداد روزگارسے ہاتھ دھوبیٹھے گی، اس سارے کھیل کے اصل مجرموں کو کٹہرے میں کھڑاکرنے کی ضرورت ہے،یہاں یہ امرقابل ذکرہے کہ ضلع مجسٹریٹ راجوری وکاس کنڈل (آئی اے ایس )کی ہدایت پر اور ایس ڈی ایم تھنہ منڈی وکاس دھر بگاتی (جے کے اے ایس )کی نگرانی میں تحصیلدار تھنہ منڈی سید ساحل علی شاہ (جے کے اے ایس )نے تحصیل تھنہ منڈی میں غیر قانونی طور پر کام کرنے والے مزید 2 پرائیویٹ اسکولوں کوگذشتہ روز بند کردیا، غیر قانونی طور پر کام کرنے والے سکولوں کو بند کرانے کے لیے تحصیلدار تھنہ منڈی باقاعدگی سے تھنہ منڈی کے مختلف علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں اور انہوں نے اب تک آٹھ سکولوں کو بند کر دیا ہے۔ انہوں نے دونوں سکولوں کی سکول کی عمارت کو موقع پر ہی سیل کر دیا، تحصیلدار تھنہ منڈی نے وہاں موجود مقامی لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے بچوں کو ایسے سکولوں میں داخل نہ کریں کیونکہ انہوں نے سکول کھولنے سے پہلے محکمہ تعلیم سے کوئی اجازت نہیں لی ہے۔ڈائریکٹراسکول ایجوکیشن جموں کوچاہئے کہ وہ ایک اعلیٰ سطحی تحقیقات کے احکامات صادرکرتے ہوئے صوبہ بھرکے نجی اسکولوں کامعائنہ کروائیں اوربغیرکسی رجسٹریشن کے غیرقانونی طورپرچل رہے ،بنیادی ڈھانچے سے محروم اسکولوں کوبندکیاجائے تاکہ بچوں کے مستقبل کیساتھ کوئی کھلواڑنہ ہواوریہ نجی اسکولوں کاغیرقانونی کاروباربندہو،تبھی محکمہ کی اسکول چلومہم بھی کامیاب ہوگی اور سرکاری اسکولوں کی اہمیت اوراندراج میں بہتری آئیگی تاکہ غریب والدین اپنے بچوں کو مفت تعلیم کے حقوق دلواسکیں۔