نوجوان اُستاد کی پولیس لاک اَپ میں موت

0
0

مزاحمتی قیادت کی کال پر وادی میں ہمہ گیر ہڑتال
حساس مقامات پر فورسز کے اضافی دستے تعینات؛معمولات کی سرگرمیاں مفلوج؛جنوبی کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل، بڈگام اور سرینگر میں رفتار کم، ریل سروس متاثر
کے این ایس

سرینگرنوجوان اُستاد رضوان اسعد پنڈت کی زیر حراست موت واقع ہونے کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی ہڑتالی کال کے بیچ وادی کے سبھی اضلاع میں مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں تمام سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ انتظامیہ نے عوامی احتجاج کو ناکام بنانے کی خاطر شہر سرینگر سمیت وادی کے حساس مقامات پر فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا تھا۔ ادھر نوجوان کی ہلاکت کے مابعد ممکنہ احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع اننت ناگ، کولگام، پلوامہ اور شوپیان میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو مکمل طور پر بند رکھا گیا جبکہ وسطی کشمیر کے سرینگر اور بڈگام میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ سروس کی رفتار پر لگام سکتے ہوئے 2Gمیں تبدیل کیا گیا، نیز ریلوے محکمہ نے بھی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بارہمولہ سے بانہال تک چلنے والی ریل سروس کو پٹری پر چلنے کی اجازت نہیں دی۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق 28سالہ نوجوان اُستاد رضوان اسعد پنڈت ساکن اونتی پورہ پلوامہ کی پولیس حراست میں موت واقع ہونے کے خلاف مشترکہ مزاحمتی قیادت بشمول سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی کال پر بدھ کو وادی کے سبھی اضلاع میں ہوکا عالم رہا جس دوران شمال و جنوب میں معمولات زندگی مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گئے۔ معلوم ہوا کہ مزاحمتی قائدین کی کال پر شہر سرینگر سمیت اننت ناگ، کولگا م، پلوامہ، شوپیان، بڈگام، گاندربل، کپوارہ، بارہمولہ، سوپور سمیت بانڈی پورہ میں نوجوان کی زیر حراستی موت کے خلاف سکوت کا عالم چھایا رہا جس کے نتیجے میں وادی بھر میں عوامی، تجارتی، کاروباری، تعلیمی اور غیر سرکاری سرگرمیاں مکمل طورپر ٹھپ رہیں۔ ادھر مزاحمتی قیادت کی جانب سے نوجوان کی موت کے خلاف پورے جموں وکشمیر میں ہمہ گیر احتجاجی ہڑتال کے پیش نظر عوامی احتجاج سے نمٹنے کے لیے انتظامیہ نے شہر سرینگر سمیت پلوامہ، اونتی پورہ، ترال، کولگام، دیوسر، دمحال، شوپیان، اننت ناگ، سوپور، حاجن، رفیع آباد، کپوارہ، لنگیٹ، ترہگام، پٹن، خانصاحب بڈگام، بیروہ، چاڈورہ، چرار ، منی گام، لار، ددرہامہ، کنگن کے علاوہ متعدد حساس مقامات پر فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کردیا گیا تھا جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں دن بھر سکوت کا عالم چھایا رہا جبکہ یہاں اہلکاروں کی تعیناتی کے نتیجے میں لوگوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ آنے جانے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انتظامیہ نے شہر سرینگر کے حساس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات عمل میں لائے تھے جس دوران یہاں دن بھر تمام قسم کی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ شہر خاص کے نوہٹہ، خانیار، رعناواری، راجوری کدل، صراف کدل، حول، نوشہرہ، صورہ، آنچار، صفاکدل، فتح کدل، قمر واری، نور باغ، پارمپورہ جیسے علاقوں میں سیکورٹی کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا تھا جو دن بھر یہاں سڑکوں پرالرٹ تھے۔ کے این ایس سٹی رپورٹر کے مطابق ہڑتالی کال کے نتیجے میں شہر کے قلب واقع لعل چوک اور ملحقہ علاقوں میں تجارتی اور کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر سے گاڑیوں کی نقل و حمل مکمل طور پر ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ انہوں نے بتایا کہ لعل چوک کی سڑکوں پر بدھوار کو دن بھر سکوت کا منظر چھایا رہا جبکہ عام دنوں میں معمول کا کاروبار کرنے والے ریڈے بان اور فٹ پاتھ پر بیٹھے والے دیگر کاروباری اسٹال بھی بند پڑے رہے۔ جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ، پلوامہ، ترال، کولگام، اننت ناگ، کھنہ بل، شوپیان سمیت متعدد علاقوں میں مزاحمتی قیادت کی کال مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں یہاں تمام قسم کے معمولات متاثر رہے۔ نمائندے کے مطابق نوجوان استاد کی پولیس لاک اپ میں موت واقع ہونے کے خلاف عوام میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے جس کے خلاف بدھ کو جنوبی کشمیر کے تمام علاقوں میں غیر معمولی ہڑتال کا مظاہرہ دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہڑتال کی وجہ سے جنوبی کشمیر میں تمام قسم کی تجارتی، کاروباری، نجی، تعلیمی اور غیر سرکاری سرگرمیاں بند رہیں جبکہ جنوبی کشمیر کے اندرون و بیرونی راستوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بھی ٹھپ ہوکر رہ گئی۔ادھر شمالی کشمیر کے کپوارہ، ہندوارہ، لنگیٹ، رفیع آباد، سوپور، بارہمولہ، پٹن، حاجن، بانڈی پورہ سمیت کئی علاقوں میں انتظامیہ نے فورسز کے اضافی دستوں کو تعینات کیا ہوا تھا جس کے نتیجے میں ان علاقوں میں دن بھر ہوکا عالم چھایا رہا۔ معلوم ہوا کہ نوجوان استاد رضوان اسعد پنڈت کی پولیس لاک اپ میں موت واقع ہونے کے خلاف شمالی کشمیر کے سبھی اضلاع میں مکمل ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں یہاں معمول کی سرگرمیاں مکمل طورپر ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔مزاحمتی قیادت کی جانب سے دی گئی احتجاجی کال کے بیچ یہاں عوامی، تجارتی، کاروباری اور غیر سرکاری سرگرمیاں متاثر رہیں جبکہ سڑکوں پر سے گاڑیوں کی آوا جاہی بھی نہ ہونے کے برابر رہی۔اس دوران نوجوان کی زیر حراست موت اور مزاحمتی قائدین کی طرف سے احتجاجی کال کے پیش نظر انتظامیہ نے جنوبی کشمیر کے چاروں اضلاع اننت ناگ،کولگام، پلوامہ اور شوپیان میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور بے بنیاد افواہ بازی پر روک لگانے کے لیے موبائل انٹرنیٹ خدمات کو مکمل طور پر بند کردیا جبکہ وسطی کشمیر کے سرینگر اور بڈگام علاقوں میں انٹرنیٹ کی تیز رفتار سروس پر لگام کستے ہوئے اسے 2Gمیں تبدیل کیا گیا جس کے نتیجے میں تجارت پیشہ افراد کے ساتھ ساتھ مختلف مسابقتی امتحانات کی تیاریوں میں مشغول طلبا و طالبات کی ایک بڑی تعداد کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔عوامی احتجاج کے پیش نظر ریلوے جائیداد کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے محکمہ ریلوے نے بھی بارہمولہ سے بانہال تک چلنے والی ریل سروس کو اگلے احکامات تک معطل رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔ محکمہ ریلوے کے ایک سینئر افسر نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ منگل کو اونتی پورہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان اُستاد کی پولیس حراست میں موت واقع ہونے اور مابعد حریت کی طرف سے احتجاجی کال کے پیش نظر محکمہ نے صورتحال کو معمول کے مطابق بحال ہونے تک بارہمولہ سے بانہال تک چلنے والی ریل سروس کو اگلے احکامات تک معطل کردیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی کشمیر میں سیکورٹی صورتحال اورممکنہ عوامی احتجاج کے پیش نظر ہی بانہال سے بارہمولہ تک ریل سروس کو معطل کیا گیا ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا