ہم تمہارے ساتھ ہیں:وزیر اعظم نیوزی لینڈ

0
0

نیوزی لینڈ:10 روز میں بندوق قانون میں تبدیلی
یواین آئی

ویلنگٹننیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ حملہ میں جاں بحق افراد کی یاد میں تعزیتی بک میں تاثرات درج کئے ۔ انہو ں نے لکھا- “ہم ایک ہیں۔ یہ ہمارا مشترکہ دکھ ہے ”۔تعزیتی کتاب میں دستخط کے موقع پر گورنر جنرل بھی ان کے ہمراہ تھیں۔ انہوں نے اپنے تاثرات قلمبند کرتے ہوئے لکھا کہ ہمارے دل اور ہمارے احساسات کرائسٹ چرچ کے غمزدہ خاندانوں، تمہارے ساتھ ہیں۔ دوسری جانب حملہ کا نشانہ بننے والی مساجد کے قریب پھول رکھنے کا سلسلہ جاری ہے ، پھول رکھنے والوں میں ہر مذہب اور قوم کے افراد شامل ہیں۔ ادھر یونانی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور برینٹن ٹیرینٹ مارچ 2016 میں یونان آیا اور یہاں کچھ روز قیام کیا تھا۔ آسٹریلوی پولیس نے نیو ساو¿تھ ویلز میں 2 گھروں پر چھاپے مارے جن کا ماضی میں برینٹن ٹیرینٹ سے تعلق تھا۔ دریں اثنالندن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق نسلی و مذہبی تعصب اور اسلاموفوبیا کے خلاف لندن اور گلاسگو میں ریلیاں نکالی گئیں، ہزاروں افراد نے مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار اور اسلامو فوبیا کے خلاف قانون سازی کا مطالبہ کیا۔ نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں جمعہ کو ہونے والی اندھا دھند فائرنگ اور اس میں 50 سے زائد افراد کے ہلاک اور اتنے لوگوں کے زخمی ہونے کے بعد حکومت نے پیر کو بڑا قدم اٹھاتے ہوئے بندوق قانون کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ 10 دن کے اس قانون کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے یہاں کہا کہ کابینہ نے 10 دن کے اندر بندوق قانون میں تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ محترمہ آرڈرن نے اگرچہ اس قانون میں تبدیلی کے سلسلہ میں کچھ بھی تفصیل سے بتانے سے انکار کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کرائسٹ چرچ دہشت گرد حملوں کی تحقیقات کی جائے گی۔ اس سے پہلے ہفتہ کو اٹارنی جنرل ڈیوڈ پارکر نے ایک انفورسمنٹ گروپ سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ نیم خود کار رائیفلز پر پابندی لگائی جائے گی۔ محترمہ آرڈرن نے ہفتہ کہا تھا کہ یہ ملک پر اب تک کا سب سے بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے ۔ اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔ سیکورٹی کو اور پختہ بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے ۔ملک کے بیشتر شہروں میں احتیاطاً فوج کے جوانوں کو تعینات کر دیا گیا ہے ۔ کرائسٹ چرچ پولیس کمشنر مائیک بش نے کہا تھا حملے کا اہم مجرم نے پانچ ہتھیاروں کا استعمال کیا، جن میں دو نیم خود کار ہتھیار اور دو شاٹ گن شامل تھے ۔ ان کے لائسنس اس کے پاس تھا۔ گرفتار کئے گئے کسی کا کوئی بھی مجرمانہ ریکارڈ نیوزی لینڈ سے لے کر آسٹریلیا تک نہیں ہے ۔ مسلح شخص کرائسٹ چرچ شہر کی ایک مسجد پر فائرنگ کرتے وقت فیس بک پر لائیو تھا۔ اس نے اپنے سر پر موبائل فٹ کر رکھا تھا۔ یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہو گیا جسے بعد میں پولیس کی شکایت پر فیس بک نے ہٹا دیا۔ حملہ آور کا فیس بک اور انسٹاگرام اکا¶نٹ بھی بند کر دیئے گئے . فیس بک نے حملے کے 24 گھنٹے کے اندر ساڑھے 10 ملین سے زائد ایسے ویڈیو کلپس ھٹائے تھے جن میں حملہ آور کی طرف سے لوگوں پر اندھا دھند گولی چلائے جانے کا منظر تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا