! مومنین کی نشانیاں

0
0

ریاض فردوسی
9968012976
وہ لوگ جوخوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اورغصے کو پینے والے اورلوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں اوراللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو پسندکرتاہے(سورہ آل عمران۔آیت۔134)
”پہلوان وہ نہیں جو لوگوں کو پچھاڑ دے بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے”(او کما قال ﷺ۔الحدیث)
ابنِ کثیر کی تصنیف البدایہ والنہایہ 4/105 میں درج ہے کہ معرکہ خیبر میں شیر خدا مولی علی کرم اللہ وجہ ایک یہودی حریف پر غالب آگئے ۔اس کے سینے پر چڑھ کر اسے قتل کرنا چاہتے تھے کہ اس نے غصے میں آکر آپؓ کے چہرے پر تھوک دیا،اس پر آپؓ اس پر قدرت اور قابو پانے کے باوجود اسے چھوڑ کر الگ کھڑے ہوگئے، وہ آپ کے اس اقدام پر حیرت زدہ رہ گیا،اس نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا: اے علی! آپ مجھ پر مکمل طور پر قابو پاچکے تھے،پھر مجھے زندہ اور آزاد کیسے چھوڑ دیا؟ آپؓ نے فرمایا، پہلے میری جنگ تمہارے ساتھ محض اللہ کے لیے تھی، اب اگر میں تمہیں قتل کرتا تو اس میں ذاتی انتقام کا جذبہ شامل ہوتا، اس لیے میں نے تمہیں آزاد چھوڑ دیا۔ وہ شخص آپ کے اس جرات مندانہ اقدام سے اس قدر متاثر ہوا کہ دائرۂ اسلام میں داخل ہوگیا۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے کہا منافق کو غصہ نہیں آتا ہے۔جس انسان کو غصہ زیادہ آتا ہے وہ انسان پیار بھی اتنا ہی زیادہ کرتا ہے اور اتنا ہی صاف دل رکھتا ہے۔شعائر اسلامی کے بقاء لئے،غیراسلامی افعال کے خلاف غصہ آنا مومن کی پہچان ہے،اور اس غصے کو جائز اور صحیح طریقے سے استعمال کرنا،صفات مومن ہے۔طاقت و قوت ہوتے ہوئے،اپنے دشمن کی غلطیوں کو،کوتاہیوں کو معاف کردینا،کوئی سزا نہ دینا یہ کام صرف اور صرف اللہ کا پسندیدہ بندۂ مومن ہی کرسکتا ہے۔ہم بہت آسانی سے کہ دیتے ہیں کہ فلاں کی غلطی کو دل سے نکال دیجیے،بغض اور کینہ مت رکھیے،معاف کر دیجیے،یہ کہنا بہت آسان ہوتا ہے، لیکن اس سے پوچھیے جس پر ظلم ہوا ہے،وہ کس طرح سے سب ظلم وستم بھلا کر معاف کرتا ہے،کن اذیتوں کے بعد اس کی زبان سے ظالم کے لئے معاف کر دیا کہ الفاظ ادا ہوتے ہیں،اس کا اندازہ صرف ایک مظلوم ہی کرسکتا ہے۔صحیح بات ہے کہ اپنا درد سبھی کو پیارا ہوتاہے۔جب چاہا کسی کادل دکھادیا،جب چاہا اس سے اپنے فائدے کے لئے معافی مانگ لیا،ہمارے لئے ہر رشتہ نقصان اور فائدے کا ہی سودا ہے۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں اللہ کے چہیتے بندے مومنین کی چار خاص نشانی ہے!
(1) تنگی یا پریشانی ہو،کھانے کے لالے ہو،ہر حال میں اللہ تعالی کی محبت میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔
(2) گھر والوں،رشتے داروں،لوگوں کی غصہ دلانے والی بات اور کاموں کو درکنار کرکے صرف اللہ کے لئے غصہ کو پی جاتے ہیں۔
(3) ناچاہتے ہوئے بھی،صرف اللہ کی محبت اور ڈر کے پیش نظر لوگوں کو دل سے معاف کردیتے ہیں۔
(4) اپنوں یا غیروں کے کئے ہوئے مظالم کو دل سے بھلا کر ان کی مدد کرتے ہیں،اور جب موقع ملتا،ان پر احسان کرتے ہیں،کئے ہوئے احسان کا طعنہ بھی نہیں دیتے ہیں۔
امام زین العابدین رضی اللہ عنہ کی لونڈی وضو کرواتے ہوئے ان پر پانی ڈال رہی تھی کہ اچانک اس کے ہاتھ سے برتن آپ رضی اللہ عنہ کے چہرے پر گر گیا جس سے چہرہ زخمی ہو گیا۔ آپ نے اس کی طرف سر اٹھا کر دیکھا تو اس نے عرض کی:اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ الْکٰظِمِیْنَ الْغَیْظَ ’’اور غصہ پینے والے‘‘ امام زین العابدین نے فرمایا: میں نے اپنا غصہ پی لیا۔ اس نے پھر عرض کی: وَ الْعَافِیْنَ عَنِ النَّاسِ’’اور لوگوں سے در گزر کرنے والے‘‘ امام نے فرمایا: اللہ تعالیٰ تجھے معاف کرے۔ پھر لونڈی نے عرض کیا: وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ’’اور اللہ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے‘‘ امام نے ارشاد فرمایا: جا! تو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے آزاد ہے(ابن عساکر، ذکر من اسمہ علی،علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب،387/41)
حضرت ابوہریرہؓ سے مروی ہے،نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے’’خرچ کرو تم پر خرچ کیا جائے گا(بخاری،کتاب التفسیر، باب وکان عرشہ علی الماء،3 /245، الحدیث:4684، مسلم، کتاب الزکاۃ، باب الحث علی النفقۃ وتبشیر المنفق بالخلف، ص۔498، الحدیث:36(993)
حضرت انسؓ فرماتے ہیں: میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ چل رہا تھا اور آپﷺ ایک نجرانی چادر اوڑھے ہوئے تھے جس کے کنارے موٹے اور کھردرے تھے،اچانک ایک دیہاتی نے آپﷺ کی چادر مبارک کو پکڑ کر اتنے زبردست جھٹکے سے کھینچا کہ آپﷺ کی مبارک گردن پر خراش آگئی۔وہ کہنے لگا:اللہ تعالیٰ کاجو مال آپﷺ کے پاس ہے آپ ﷺحکم فرمائیے کہ اس میں سے کچھ مجھے مل جائے۔
رحمت عالم ﷺاس کی طرف متوجہ ہوئے اور مسکرا دئیے،پھر اسے کچھ مال عطا فرمانے کا حکم دیا(بخاری،کتاب فرض الخمس،باب ما کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یعطی المؤلفۃ قلوبہم۔الخ، 2 / 359، الحدیث:3149)
حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے،نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے بندے نے غصہ کا گھونٹ پیا،اس سے بڑھ کر اللہ کے نزدیک کوئی گھونٹ نہیں(شعب الایمان،السابع والخمسون من شعب الایمان،فصل فی ترک الغضب۔ الخ،6/س۔314،الحدیث:8307)
آخر میں!
مولانارُومی فرماتے ہیں!
تو برائے وصل کردن آمدی
نے برائے فصل کردن آمدی
ترجمہ۔تو جوڑ پیدا کرنے کے لیے آیا ہے توڑ پیدا کرنے نہیں آیا۔
ہمارے بے وجہ غصے کا شکار اگر محکومین ہوتے ہیں،ہمارا غصہ صرف اپنے گھر والوں،رشتے داروں،کمزوروں،ضعیفوں،مسکینوں اور غریبوں پر ہوتا ہے توایسا غصہ جہنم میں لے جانے والا عمل ہے،کیوں کہ شریعتِ ِاسلام میں ذاتی لڑائی کی کوئی اجازت نہیں ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا