زمینوں سے بے دخلی کامعاملہ سپریم کورٹ پہنچا

0
0

لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍روشنی ایکٹ اور سٹیٹ لینڈ کوجموں وکشمیر کی سرکار کی جانب سے چھڑانے کے سلسلے میں عمل میں لائی جارہی کارروائی کو سپریم کورٹ آ ف انڈیا میں دائرکی گئی عرضی پر بیس جنوری کوبحث کیاجائیگا کہ آیاعرضی قابل سماعت ہے یانہیں۔ادھردائر کرنے والے قانون دان کی جانب سے محکمہ مال کے کمشنر سیکریٹری کونوٹس اجراء کی گئی کہ جب تک نہ سپریم کورٹ میںدائر کی گئی عرضی کی شنوائی ہوگی تب تک زمین کوخالی کرانے کی کاروائیوں کوروک دیاجائے۔جموںو کشمیر سرکار کی جانب سے روشنی ایکٹ کے تحت اور سرکاری لینڈپرزبردستی قبضہ جمانے کے خلاف شروع کی گئی مہم کوروکنے کے لئے جموںوکشمیر سے تعلق رکھنے والے قانون دان ایڈوکیٹ مظفر اقبال خان کی جانب سے سپریم کورٹ آ ف انڈیا کادروازہ کھٹکھٹایاگیا۔عرضی دائرکرنے کے وقت جسٹس سپریم کورٹ کے جج جسٹس کھانہ نے عرضی کولینے سے انکار کیاتھاتاہم عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس جسٹس وی ڈی چندر چوڑ کی جانب سے درخواست کاجائزہ لینے اور اس سے شنوائی کے لئے قبول کرنے کے احکامات صادر کرنے کے بعد سپریم کورٹ آ ف انڈیا کی جانب سے قائم کئے گے بینچ کے سربراہ جسٹس ایچ آر شاہ نے بیس جنوری کودائرکی گئی عرضی پر بحث کرنے کاتاریخ مقرر کیاہے کہ آیاعرضی کوشنوائی کے لئے شامل کیاجائے یانہیں۔ڈویژن بینچ کے جسٹس اے آر شاہ کی جانب سے بیس جنوری کوعرضی کی شنوائی کی تاریخ مقرر کرنے کے بعدعرضی گزار ایڈکیٹ مظفر اقبال خان نے محکمہ مال کے کمشنرسیکریٹری کو نوٹس اجراء کی کہ جب تک نہ سپریم کورٹ آ ف انڈیا میں دائرکی گئی عرضی کے بارے میں فیصلہ لیاجائیگا تب تک قبضہ ہٹانے کی کارروائی کوروکاجائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا