حالات جوبھی ہوں مضبوط ومثبت رہیں!

0
0

جموںوکشمیریونین ٹیریٹری عرصۂ درازسے منشیات کے دلدل میں پھنستی ودھنستی جارہی ہے،جس کی بے شماروجوہات ہیں اورایک بڑی وجہ بے روزگاری ہے،روزگارکے مواقع اگرپیدا بھی ہوتے ہیں تواُن کی راشی نظام کاڈاکہ پڑجاتاہے،کہیں بھرتی عمل شروع ہوتاہے توگھوٹالوں میں اُلجھ کررہ جاتاہے،اعلیٰ تعلیم یافتہ طبقہ ان امتحانات کیلئے پہلے ڈگریاں حاصل کرتاہے، پھرمقابلہ جارتی دورکے اس دلدل سے خود کی نیاپار لگانے کیلئے کوچنگ پرخوب پیسہ خرچ کرتاہے،دِن رات ایک کرکے امتحانات کی تیاری کرتاہے اورامتحان ہونے سے قبل کبھی پرچہ لیک ہوتاہے توکبھی منابھائی ایم بی بی ایس والے معاملات سامنے آتے ہیں ، شک وشبہات کے گھیرے میں آنے کے بعد بھرتی امتحانات کاسلسلہ عدالتوں تک جاپہنچتاہے اورپھر تاریخ پہ تاریخ چلتی ہے، نوجوان سڑکوں پراُترجاتے ہیں، کبھی پھرسے امتحانات کی مانگ کرتے ہیں تو کئی معاملات میں امتحانات کے نتائج وحتمی فہرست کے منظرعام پرآنے کابرسوں انتظار کرتے ہیں،حالیہ برسوں میں جوبھی بھرتی ہوئی ہیں وہ آدھے راستے میں ہی لٹک رہی ہیں ،ایسے حالات میں ایک پیڑی ذہنی کشمکش کاشکارہوچکی ہے،ہرسال ہزاروں بچے ڈگریاں حاصل کرتے ہیں ، تعلیمی سفرسے فارغ ہونے کے بعد روزگارکی تلاش میں نکل پڑتے ہیں اورپہلے سے ہی سڑکوں پراُتری نوجوانوں کی ایک بڑی آبادی کاحصہ بن جاتے ہیں، ہرطرف کی بے چینی اورغیریقینی صورتحال نوجوان نسل کو منشیات کے دلدل کی جانب دھکیلتی ہے،اورپھراس ناپاک دھندے میں اپنامستقبل سنوارنے کیلئے سرگرم گروہ ایسے نوجوانوں کواپناشکاربناتے ہیں، کئی منشیات کی لت سے دوچارہوتے ہیں توکئی اس لعنت کے کاروبارمیں کود پڑتے ہیں کیونکہ ایسے لوگ جلدی پیسہ کماکربلندیاں پاناچاہتے ہیں اوریہ دوڑ انہیں جیل کی کال کوٹھڑیوں تک لیجاتی ہے،نوجوان نسل کو ایسی تباہ سے بچانے کیلئے تعلیمی اِداروں کااہم کردارہے،خاص طورپرہائراسکینڈری اور کالج سطح پربچوں کی ایسی ذہن سازی کی جانی چاہئے کہ وہ آنے والے کسی بھی چیلنج کاسامناکرنے کے قابل ہوجائیں، وہ بے روزگاری، غریب، ذہنی پریشانی کاشکارنہ ہوتے ہوئے ہرطرح کے حالات کامقابلہ کرنے کے اہل ہوں اوراپنے روشن مستقبل کی داستانیں خود لکھنے کے اہل ہوں، وہ اتنے کمزورنہ ہوں کے حالات کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے منشیات جیسے دھندے میں پڑجائیں یا منشیات کے عادی بن جائیں کیونکہ یہ کسی پریشانی سے نجات کاراستہ نہیں بلکہ نہ صرف اپنی بلکہ اپنے خاندان، اہل وعیال اور اپنے معاشرے کیلئے بھی تباہ کن ہے۔تعلیمی نصاب میں طلباوطالبات کواس طرح کے حالات میں ثابت قدم رہنے کے قابل بنانابھی لازمی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا