جموںوکشمیریوٹی انتظامیہ نے غریب غرباء میں ایساخوف پھیلایاہے جس کااندازہ گائوں دیہات سے آنے والی فون کالز سے لگایاجاسکتاہے،ہمارے نمائندگان کوجگہ جگہ گائوں دیہات کے وہ غریب ،پسماندہ لوگ اورسادہ لوح افراد فون کریہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ کیااب انہیں زمینوں سے بے دخل کردیاجائیگا، کیاپوری عمرلگاکرانہوں نے جوسرچھپانے کیلئے آشیانے بنائے ہیں ، وہ ڈھیرکردئیے جائیں گے؟، اس طرح کے خوف وہراس میں مبتلالوگ سوالات کی بوچھاڑکررہے ہیں اورمنتخب جمہوری حکومت کی عدم موجودگی میں وہ اپنی فریادلیکرجائیں توجائیں کہاں، کوئی راہ انہیں نظرنہیں آرہی ہے،دوسری جانب جموں میں چندایسے افرادجواس سرکاری کارروائی کی حمایت کررہے ہیں اُن کاکہناہے کہ سابقہ وزرأ ، سیاستدانوں وبیوروکریٹوں نے روشنی کی آڑمیں ہزاروں کنال اراضی ہڑپ لی ہے اس لئے ان کیخلاف کارروائی درست ہے، اوران سے زمینیں واپس لی جانی چاہئے لیکن یہ چہرے بھی محدودسوچ کامظاہرہ کرتے ہوئے ایک مخصوص آبادی کی جانب ہی اِشارہ کرتے ہیں، کہ ان ہی علاقوں میں سرکاری زمینوں پر قبضہ کیاہواہے اور قابضین بھی ایک مخصوص طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ حقائق اس کے برعکس ہیں، سرکاری زمینوں پرہرطبقہ کے ہر فرقہ کے لوگ بستے آرہے ہیں، انہیں کسی فرقہ پرستی کی نگاہ سے دیکھنے کے بھائے انسانیت کی نگاہوں سے دیکھنالازمی ہے کیونکہ سبھی لکھ پتی،کروڑ پتی نہیں بلکہ غریب لوگوں کی آبادی زیادہ ہے جن کاگزربسرکی زرعی اراضی پرہے، اس پر ہی وہ کھیتی باڑی کرتے ہیں اوراپنے اہل وعیال کا پالن پوشن کرتے ہیں،ایسے میں ان لوگوں کو بے زمین کرکے حکومت جموں وکشمیرکی صورت کوایک بھیانک بگاڑدے گی جسے سنبھالناناممکن ہوگا، ہرطرف بے گھرلوگ مارے مارے پھریں گے، نہ صرف خوراک کی قلت پیداہوگی بلکہ بھوک مری، افلاس، بے روزگاری اور جرائم میں اضافہ انتہا کوپہنچے گا،انسانیت کاگلاگھونٹنے والے سرکاری فرمان منسوخ کئے جانے چاہئے اوراسمبلی انتخابات کے بعد منتخب جمہوری حکومت کے ذریعے روشنی اسکیم کے ازسرنونفاذکے اقدامات اُٹھائے جانے چاہئے، جو لوگ دہائیوں سے سرکاری زمینوں پرآباد ہیں اوراسی زمین سے ان کاگزربسرہے انہیں زمینوں کے مالکانہ حقوق دیئے جانے چاہئے یا شہری علاقوں کے قرب وجوارمیں جولوگ پانچ سے دس مرلہ کے بیچ زمین پرآبادہیں ایسی لوگوں کو بھی مالکانہ حقوق دیے جانے چاہئے، غیرمستقل کالونیوں کو مستقل کیاجاناچاہئے،جموں ڈیولپمنٹ اتھارٹی وجموں میونسپل کارپوریشن کے دائرہ اختیار وحدود میں آنے والی کالونیوں کے مکینوں کومناسب رقومات مقرر کرکے آسان اقساط میں ادائیگی کی مہلت دینی چاہئے اوران کالونیوں کو ریگولیرائز کیاجاناچاہئے تاکہ آئے روزیہ ظلم وزیادتیوں کے امکانات بھی ختم ہوں اورسرکاری زمینوں پرناجائز قبضہ جمانے والوں کو بھی موقع نہ ملے۔ایل جی منوج سنہاکو عوام سے ملاقات کی طرز پرقوم سے خطاب کرتے ہوئے یقین دہانی کرانی چاہئے کہ غریبوں پرظلم نہیں ہوگا۔