راجوری حملے کے بعد لگاتار نویں روز بھی دو درجن دیہی علاقوں میں تلاشی آپریشن جاری
لازوال ڈیسک
جموں؍؍راجوری میں لگاتار نویں دن بھی تلاشی آپریشن جاری رہا اور اب تک 55 افراد کو حراست میں لیاگیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ ضلع راجوری میں وی ڈی سی ممبرا ن کو منگل کے روز سی آر پی ایف اہلکاروں نے تربیت دی۔ذرائع نے بتایا کہ راجوری میں جگہ جگہ بینکرس بنائے جارہے ہیں تاکہ سماج دشمن عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنایا جاسکے۔اطلاعات کے مطابق راجوری میں لگاتار نویں روز بھی جنگجو مخالف آپریشن جاری رہا جس دوران متعدد افراد کو پوچھ تاچھ کی خاطر حراست میں لیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ امیت شاہ کی ہدایت پر راجوری کے ایک درجن علاقوں میں سیکورٹی فورسز نے پہرے بٹھا ئے ہیں اور وہاں پر مشتبہ افراد کی بڑے پیمانے پر تلاش جاری ہے۔ذرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز کی جانب سے گرفتاریوں کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا اور ابتک زائد از 55افراد کو حراست میں لیا گیا۔معلوم ہوا ہے کہ راجوری کے دور افتادہ علاقوں میں پچھلے ایک ہفتے سے لگاتار آپریشنز جاری ہیں جس دوران مشتبہ افرادکو حراست میں لے کر اْن سے پوچھ تاچھ شروع کی گئی۔راجوری میں کسی بھی ناخوشگوارو اقعے کو ٹالنے کی خاطر نہ صرف اضافی پیرا ملٹری فورسز کی تعیناتی عمل میں لائی گئی بلکہ جگہ جگہ موبائیل بینکرس تعمیر کئے گئے جہاں پر ہر آنے جانے والے کی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈانگری راجوری میں شہری ہلاکتوں کے بعد اقلیتوں میں خوف و دہشت کا ماحول ہے جس کو ختم کرنے کی خاطر جگہ جگہ سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا جارہا ہے۔ذرائع نے بتایاکہ راجوری ضلع کو پوری طرح سے فوجی چھاونی میں تبدیل کیا گیا جبکہ ڈانگری راجوری میں شہری ہلاکتوں میں ملوث ملی ٹینٹوں کو بڑے پیمانے پر تلا ش شروع کی گئی۔انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کی مدد و اعانت فراہم کرنے والے افراد کی بھی تلاش جاری ہے اور منگل کے روز بھی کئی مشتبہ افرادکو حراست میں لیا گیا۔دریں اثنا سرکاری ذرائع کے مطابق پولیس دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں اور فورسز کی مدد سے راجوری حملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کے سلسلے میں اب تک پوچھ تاچھ کے لئے ضلع کے مختلف علاقوں سے زائد از55 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تفتیشی ٹیم کو حراست میں لئے گئے افراد سے پوچھ تاچھ کے دوران کچھ اہم لیڈز بھی ملی ہیں۔قابل ذکر ہے کہ راجور کے ڈانگری گاوں میں مشتبہ جنگجووں کے حملے میں سات افراد از جان جبکہ چودہ دیگر زخمی ہوگئے تھے۔