یواین آئی
نئی دہلیغیر ملکی غلامی سے آزادی حاصل ہونے کے بعد ہندوستان میں جمہوری نظام کے تحت 1951میں ہوئے پہلے لوک سبھا انتخابات میں نہ صرف آزادی کے دیوانوں نے حصہ لیا بلکہ راجہ مہاراجا¶ں نے بھی اپنی قسمت آزمائی۔ پہلے عام انتخابات میں لوک سبھا کی 489سیٹوں کے لئے الیکشن ہواتھا جس میں کل 53سیاسی پارٹیوں کے امیدواروں نے انتخابات میں اپنی قسمت آزمائی ۔اس الیکشن میں کل 17کروڑ 32 لاکھ 12ہزار 343ووٹرتھے جن میں سے 10کروڑ 59لاکھ 50ہزار سے زیادہ ووٹروں نے ڈھائی لاکھ پولنگ بوتھوں پر کل 1874امیدواروں کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کیا۔اس الیکشن میں اوسطاً ہر سیٹ پر چار پانچ امیدوارکھڑے ہوئے تھے ۔پنجاب میں ایک سیٹ پر زیادہ سے زیادہ 14امیدواروں نے الیکشن لڑا تھا۔ الیکشن کمیشن کے دستاویزوں کے مطابق سیاست کے اس کمبھ کے دوران 14قومی سیاسی پارٹیوں اور 39ریاستی سطح کی پارٹیوں نے حصہ لیاتھا جن میں کچھ پارٹیوں کا کھاتہ بھی نہیں کھل سکا تھا۔قومی پارٹیوں میں کانگریس ،بھارتیہ جن سنگھ،کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا،فارورڈ بلاک(مارکسی گروپ)فارورڈ بلاک (روئی کار گروپ)،اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا،کرشی کر لوک پارٹی،کسان مزدور پرجا پارٹی،ریوولیوشنری کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا،اکھل بھارتیہ رام راجیہ کونسل،ریوولیوشنری سوشلسٹ پارٹی،آل انڈیا شیڈیولڈ کاسٹ فیڈریشن اور سوشلسٹ پارٹی شامل تھیں۔روس کی سیاست سے متاثر کچھ لوگوں نے تو بول شیوک پارٹی آف انڈیا بھی تشکیل دی تھی۔ دیگر پارٹیوں میں پرجا پارٹی،پیپلس ڈیموکریٹک فرنٹ ،جسٹس پارٹی،کیرالہ سوشلسٹ پارٹی،کسان مزدور منڈل،آل انڈیا پیپلس پارٹی،جھارکھنڈپارٹی،کوچن پارٹی،حیدرآباد اسٹیٹ پرجا پارٹی،گاندھی سیوک سیوا جیسی پارٹیاں شامل تھیں۔پہلے الیکشن کے دوران کچھ لوک سبھا علاقوں کے نام ایک ہی تھے لیکن ان میں صرف دو تین سیٹیں ہی تھیں۔ اس الیکشن کے لئے کانگریس نے سب سے زیادہ 479امیدوار انتخابی میدان میں اتارے تھے ۔ان میں سے 364کی جیت ہوئی تھی جبکہ چار امیدوار اپنی ضمانت بھی نہیں بچا پائے تھے ۔کانگریس کو 44.99فیصد ووٹ ملے تھے اور وہ اقتدار میں آئی تھی۔اس الیکشن میں 44.87فیصد ووٹنگ ہوئی تھی۔سوشلسٹ پارٹی نے 254اور کسان مزدور پرجا پارٹی نے 145امیدواروں کو الیکشن میں کھڑا کیاتھا۔سوشلسٹ پارٹی کے 12اور کسان مزدور پرجا پارٹی کے نو امیدوار الیکشن جیت گئے تھے ۔ سب سے بڑی بات یہ تھی کہ اس وقت کے بائیں بازو محاذ تحریک کی قایدت کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا نے دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے صرف 49سیٹوں پر الیکشن لڑا اور وہ 16سیٹوں سے جیت کر لوک سبھا میں دوسری سب سے بڑی پارٹی بنی تھی۔اسے 3.29فیصد ووٹ ملے تھے اور اس کے آٹھ امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوگئی تھی۔جن سنگھ نے 94امیدواروں کو الیکشن میں کھڑا کیاتھا جن میں سے تین جیتے اور 49کی ضمانت ضبط ہوگئی تھی ۔اس پارٹی کو تین فیصد سے کچھ زیادہ ووٹ ملے تھے ۔ اس الیکشن میں کانگریس کے لیڈر جواہر لال نہرو(اترپردیش کے الہ آباد ضلع مشرق اور جونپور ضلع مغربی سیٹ)جگ جیون رام(بہار کے شاہ آباد جنوب)،وی وی گری (مدراس کے پاٹرپمٹنم)،کے کام راج نڈار (شری ولی پوتور)،وجے لکشمی پنڈت(لکھن¶ ضلع مرکز)،عبدالکلام آزاد( رام پور ضلع اور رائے بریلی ضلع مغرب)اور فیروز گاندھی(پرتاپ گڑھ ضلع مغرب اوررائے بریلی ضلع مشرق) سیٹ سے منتخب ہوئے تھے ۔ جن سنگھ قائم کرنے والوں میں شامل شیاما پرساد مکھرجی کلکتہ جنوبی مشرق سیٹ سے منتخب ہوئے تھے ۔انہوں نے 65ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے کانگریس کے مرگنکا موہن سور کو ہرایا تھا۔زبردست کمیونسٹ لیڈر ہیریندر ناتھ تقریباً 72ہزار ووٹ اور مسٹر مکھرجی کو 36ہزار سے زیادہ ووٹ ملے تھے ۔پہلے لوک سبھا انتخابات میں بیکانیر چرو سیٹ پر آزاد امیدوار مہاراجہ کرنی سنگھ نے کانگریس کے راجہ کشل سنگھ کو ہرایاتھا۔مہاراجہ کرنی سنگھ کو اس زمانے میں ایک لاکھ 17ہزار سے زیادہ ووٹ ملے تھے جبکہ راجہ کشل سنگھ 54ہزار سے زیادہ ووٹ لانے میں کامیاب رہے تھے ۔اس الیکشن میں سماجوادی مفکر سچیتا کرپلانی نئی دہلی سیٹ سے کسان مزدور پرجا پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئی تھیں۔ اس الیکشن میں کل 533لوگوں نے آزاد امیدوار کے طورپر الیکشن لڑاتھا جن میں سے 37منتخب ہوئے تھے ۔آزاد امیدواروں نے کل ووٹنگ کے 15.90فیصد ووٹ حاصل کئے تھے ۔وسائل کی کمی اور تشہیری سازوسامان کی کمی کی وجہ سے کچھ لوگوں نے بیل گاڑی اور بھونپو کے ذریعہ سے انتخابی تشہیر کی۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا دیواروں پر لکھنے پر زیادہ زور دیتی تھی ۔راجہ مہاراجا¶ں کی انتخابی تشہیر توجہ کی مرکز ہوتی تھی۔