’عام معافی ‘ایک دھوکہ محض خانہ پری

0
0

کالے قوانین کی بنیاد پر سینکڑوں نوجوانوں کو جیلوںمیں بھر دیا گیا : میرواعظ
یواین آئی

سرینگر؍ حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق نے ریاستی حکومت کے پہلی بار سنگ بازی میں شامل نوجوانوں کے خلاف درج ایف آئی آر واپس لینے کے فیصلے کو طفل تسلی والا مصنوعی اقدام اور دھوکہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ستم ظریفی یہ ہے کہ اس فیصلے کے اعلان کے ساتھ ہی جنوبی کشمیر کے اننت ناگ سے تعلق رکھنے والے جسمانی طور ناخیز آٹو ڈرائیور پر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کا اطلاق کرکے کٹھوعہ بھیجا گیا۔ میرواعظ نے سری نگر کی تاریخی و مرکزی جامع مسجد میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’حکومت کی طرف سے یہ اعلان کیا گیا کہ جن جن نوجوانوں کو گذشتہ دو برسوں کے دوران سنگ بازی کے الزام میں پہلی بار گرفتار کیا گیا ہے، ان کو رہا کیا جارہا ہے۔ ہم یہ محسوس کرتے ہیں کہ حکومت کا یہ اقدام محض ایک مصنوعی اقدام ہے۔ خانہ پری ہے۔ کیونکہ حکومت یہ جانتی ہے کہ جموں وکشمیرکے تنازعے کے حوالے سے سینکڑوں نوجوان کئی برسوں سے پابند سلاسل ہیں۔ پی ایس اے اور دوسرے کالے قوانین کی بنیاد پر سینکڑوں نوجوانوں کو جیلوںمیں بھر دیا گیا ہے۔ ہائی کورٹ نے ان کے مقدمات کو کالعدم قرار دیا، لیکن پھر سے انہیں جیل بھیج دیا گیا‘۔ انہوں نے کہا ’حکومت کا یہ اعلان ایک سراب نہیں ، ایک دھوکہ نہیں تو کیا ہے؟ کل ایک طرف سے اعلان کیا جاتا ہے کہ نوجوانوں کو رہا کیا جائے گا ، دوسری طرف سے کل ہی اننت ناگ میں ایک بیمار نوجوان پر پی ایس اے کا اطلاق کرکے کٹھوعہ جیل بھیجا جاتا ہے۔ یہ حکومت کس کو بیوقوف بنا رہی ہے‘۔ میرواعظ نے طویل عرصے سے مقید سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’اگر حکومت واقعی یہ محسوس کرتی ہے کہ طاقت ، گرفتاریوں ،نظربندیوں اور جیلوں میں بھرنے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا تو انہیں فوراً سے پیشتر یہاں پر جو بھی سیاسی قیدی پچھلے سالہاسالوں سے جیلوں میں ہیں، ان کو بلامشروط رہا کیا جائے۔ ان پر جو جھوٹے مقدمات عائد کئے گئے ہیں ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کہا ہے کہ پی ایس اے ایک غیرقانونی قانون ہے۔ اگر حکومت واقعی یہ محسوس کرتی ہے کہ ہمیں حالات کو بہتر کرنا ہے ، حالات کو سدھارنا ہے تو سب سے بنیادی بات یہ ہے کہ جموں وکشمیر کے سیاسی مسئلے کو حل کرنے کے لئے حکومت ہندوستان اپنی پالیسی میں تبدیلی لائے۔ چند نوجوانوں کو رہا کرنے ، تصویریں لینے سے اور اخبارات میں ڈھول پیٹنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ہندوستان، پاکستان اور کشمیری عوام جب تک ایک عمل میں شامل نہیں ہوں گے تب تک حکومت کا کوئی مصنوعی اقدام کارگر ثابت نہیں ہوگا۔ ہم نے ماضی میں بھی پیکیجز ، ریل گاڑیاں، نوکریاں اور سبسڈیاںدیکھیں۔ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں یہاں کے جوان کو قومی دھارا میں شامل کرنا ہے۔ میں اسٹریم میں لانا ہے۔ ہم ان سے کہتے ہیں کہ یہاں کی مین اسٹریم آزادی پسند لوگ ہیں‘۔ میرواعظ نے کہا ہزاروںکشمیری جموں کشمیر اور ہندوستان کی جیلوں میں محض اپنے سیاسی نظریات اور عقائد کے بنا ء پر سالہاسال سے مقید ہیں اور جنہیںان مخالف نظریات کی وجہ سے جیلوں میں تکالیف اور اذیتوں سے گذارا جاتا ہے یہاں تک کہ جیل میں انہیں جیل مینول کے مطابق حاصل بنیادی اور طبی سہولیات سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔انہوںنے کہا اگر واقعی حکمرانوں کے دل بدل گئے ہیں اور وہ اپنی پالیسی میں تبدیلی کے لئے سنجیدہ ہیں تو سب سے پہلے جیلوں میںمقید کشمیری سیاسی نظر بندوں کی رہائی ممکن بنائی جائے اور کالے قوانین کو ہٹایا جائے۔ میرواعظ نے کہا نوجوانوں کا سڑکوں پے آنے کی بنیادی وجہ دیرینہ حل طلب مسئلہ کشمیرہے اور جب تک اس مسئلے کا یہاں کے عوام کی خواہشات اور جذبات کے مطابق ایک منصفانہ حل تلاش نہیں کیا جاتا تب تک محض مصنوعی اقدامات کا کوئی فائدہ ہونے ولا نہیں اور یہاں کے حالات میں کسی مثبت تبدیلی کی توقع نہیں کی جاسکتی ۔ انہوں نے کہا کشمیر عوام اور قیادت کی یہ انتہائی خواہش ہے کہ یہاںقیام امن اورترقی کیلئے اپنا کردار ادا کرے لیکن یہ تبھی ممکن ہوسکے گا جب حکومت ہندوستان مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے اس کے تاریخی پس منظر کو پیش نظر رکھ کر بامعنی اقدامات اٹھائے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا