یواین آئی
سرینگرپی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کے نئی دہلی میں واقع مرکزی دفتر میں طلبی پر سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ موصوف کوئی عام علیحدگی پسند لیڈر نہیں بلکہ کشمیری مسلمانوں کے سب سے بڑے مذہبی و روحانی رہنما ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ میرواعظ کی طلبی کشمیریوں کی مذہبی شناخت پر مسلسل حملوں کی ایک کڑی ہے۔ محترمہ مفتی نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا : ’میرواعظ فاروق کوئی عام علیحدگی پسند لیڈر نہیں ہیں۔ وہ کشمیری مسلمانوں کے سب سے بڑے مذہبی و روحانی رہنما ہیں۔ ان کی این آئی اے دفتر میں طلبی حکومت ہندوستان کی ہماری مذہبی شناخت پر مسلسل حملوں کی ایک کڑی ہے۔ جموں وکشمیر کو اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے ہر بار قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے‘۔ واضح رہے کہ این آئی اے نے حریت کانفرنس (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق اور حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کے فرزند سید نسیم گیلانی کو پوچھ گچھ کے لئے این آئی اے ہیدکوارٹرس نئی دہلی طلب کرلیا ہے۔ انہیں 11 مارچ یعنی پیر کے روز نئی دہلی میں این آئی اے کے ہیڈکوارٹرس میں حاضر ہونے کے لئے کہا گیا ہے۔ یہ تیسری بار ہے جب مسٹر گیلانی کے فرزند نسیم گیلانی کو این آئی اے نے پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا ہے۔ این آئی اے نے گذشتہ ماہ (فروری ) کی 26 تاریخ کو کئی علیحدگی پسند لیڈران بشمول میرواعظ عمر فاروق، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک ، تحریک حریت چیئرمین محمد اشرف صحرائی، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ ،حریت کانفرنس (گ) چیئرمین سید علی گیلانی کے فرزند سید نسیم گیلانی، مسرت عالم بٹ اور سالویشن مومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ کے گھروں پر چھاپے مارے تھے۔ یہ چھاپہ مار کاروائیاں این آئی اے کے مطابق پہلے سے درج ٹیرر فنڈنگ کیس کے سلسلے میں انجام دی گئی تھیں۔ مذکورہ کیس میں اب تک قریب ایک درجن کشمیری علیحدگی پسند رہنماﺅں اور معروف تاجروں کو گرفتار کیا جاچکا ہے جنہیں دلی کی تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔