لکھنؤ: کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ کا معاملہ، 4 گرفتار
یواین آئی
لکھنؤ:// اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے ڈالی گنج علاقے میں میوہ جات فروخت کرنے والے کشمیری نوجوانوں کے ساتھ مارپیٹ اور گالم گلوج کرنے والے ہندو وادی تنظیم کے چار ارکین کو گرفتار کرلیا ہے۔سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس( ایس ایس پی) کلا ندھی نیتھانی نے جمعرات کو بتایا کہ اس معاملے میں کلید ملزم بجرنگ سونکر کے علاوہ ہمانشو، انیرودھ اور امر مشر کو گرفتار کیا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ گذشتہ شب لکھنؤ میں ڈالی گنج پل پر دو کشمیری نوجوان ڈرائی فروٹ فروخت کرنے کے لئے پل پر اپنی چھوٹی موٹی دوکان لگا ئے ہوئےتھے تبھی ایک کار میں سوار بھگوادھاری کپڑے زیب تن کئے ہوئے چار نواجوان اس گاڑی سے اترے اور ان پر پتھر باز ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ان سے گالم گلوج کی اور لاٹھی ڈنڈوں سے ان کی پٹائی کرنے لگے بعد اذاں کچھ مقامی افرادنے مداخلت کرکے ان دونوں کو بچایا تھا۔ واقعہ کے تھوڑی دیر بعد ہی اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائر ہوگئی تھی۔اس معاملے کے متأثر کشمیر کے اننت ناگ کے رہنے والے افضل نے بتایا کہ وہ وزیر گنج علاقے میں رہ کر سڑکوں پر میوے فروخت کرتا ہے۔ معمول کے مطابق بدھ کی شام بھی وہ اپنے ایک ساتھی کے ساتھ ڈالی گنج پل پر میوہ فروخت کررہے تھے اسی درمیان کار سوار تین سے چار لوگ وہاں پہنچ گئے۔افضل کے مطابق سبھی لوگوں نے بھگوا رنگ کے کپڑے پہن رکھے تھے اور ان کے کندھوں پر اسی رنگ کے گمچھے بھی تھے۔ ان لوگوں نے افضل و اس کے دونوں ساتھیوں پر مشتبہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے ہاتھا پائی شروع کردی۔ اس درمیان ملزموں نے کشمیری نوجوانوں سے ان کا شناختی کارڈ مانگا ۔ لیکن افضل کے آدھار کارڈ کی فوٹوکاپی دکھانے پر اسے فرضی بتاتے ہوئے ان کے ساتھ مارپیٹ شروع کردی۔دلچسپ ہے کہ چشم دیدوں کے مطابق اس پورے معاملے کے ملزموں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے پولیس افضل کو ہی تھانے لے گئی۔ وہیں ملزم بھگوادھاری بڑے آرام سے وہاں سے چلے گئے۔ حسن گجن پولیس نے افضل سے پوچھ گچھ کرنے بعد اس سے لکھا پڑھی کر نے کے بعد اسے ایک شناشا کے حوالے کردیا۔وہیں ان کشمیری نوجوانوں پر حملہ کرنے والے ان بھگوادھاری ملزموں نے اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر پوسٹ ڈال کر اس کا جشن بھی منایا۔ یہ نوجوان اپنے آپ کو وشو ہندو دل کا رکن بتاتے ہیں۔ فیس بک پر اس دل کے ریاستی صدر ہمانشو اوستھی نے ایک پوسٹ بھی لکھی ہے۔ لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہورہے ویڈیو کو دیکھ کر پولیس حرکت میں آئی۔ملحوظ رہے کہ اس سے پہلے بھی یوپی کے بریلی سے بھی ایسے واقعہ کی اطلاع ملی تھی۔ اس وقت وشو ہندو پریشد کے کارکنوں نے پولیس کی موجودگی میں ایک نمائش میں کشمیری اسٹالوں کو زبردستی بند کردیا تھا۔ پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیریوں پر حملے ہورہے ہیں۔