سال بھراپنے مسائل کے حق میں احتجاج کرنے والے ملازمین کے مختلف طبقوں کویہ اُمیدرہتی ہے کہ شائیداس عید۔دیوالی اُنہیں حکومت کی جانب سے اپنے مطالبات پورے کرنے کی صورت میں تحفہ ملے گا اور وہ اپنے اہل وعیال کیساتھ بخوشی تہوارمنائیں گے ،یہ خوشیاں ملازمین کیلئے ضرورآتی ہیں لیکن ان ملازمین میں ایک طبقہ ایڈہاک، ڈیلی ویجرز اور دیگر تمام عارضی ملازمین کاہوتاہے جنہیں برسوں سے احتجاجی دھرنوں کے باوجود کچھ نہ ملااوربحیثیت ڈیلی ویجرہی اکثرملازمت سے سبکدوش ہونے کی عمر کی حدتک جاپہنچتے ہیں،جموں میں احتجاجی دھرنے دینے والوں کو اپنی منزل بھاجپاصدردفترنظرآتی ہے اوروہ اِ س اُمیدکیساتھ اس دفترپہ دستک دیتے ہیں، دفترکے باہردھرنادیتے ہیں کہ بھاجپاکی مرکزمیں سرکارہے اورجموں وکشمیریوٹی بھی انکے ہی حساب سے چل رہی ہے ، ان کے پاس فریاد زوردارطریقے سے پہنچائی جائے تویقینامسئلہ حل ہوگالیکن بھاجپاکے چترچالاک یوٹی صدررویندررینہ اپنی بہترین کلاکاری کامظاہرہ کرتے ہوئے مظاہرین کوغصہ ٹھنڈاکرنے اوران کی تحریک کوٹھنڈے بستے میں ڈالنے میں ضرور کامیاب ہوجاتے ہیں لیکن انکے مسائل کاازالہ کروانے میں اُنکی رفتارکچھوے چال معلوم پڑتی ہے،جاری تہوار کے موسم کے پیش نظر جموں و کشمیر کے تمام ملازمین بشمول ایڈہاک، ڈیلی ویجرز اور دیگر تمام عارضی ملازمین کو تنخواہیں جاری کی جانی چاہئے کیونکہ ایڈہاک، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے اور عارضی/نیڈ بیس ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں ،اس اہم موقع پر ان کی زیر التواء تنخواہ جو کہ معمولی رقم ہے ادا نہ کی جائے تو یہ بہت بڑی ناانصافی ہوگی ،ڈیلی ویجرہوناجیسے کوئی پاپ ہے، گناہ ہے کاجرم ہے، ایساان کے ساتھ برتائوہوتاہے اورہر ماہ ان سے اپنی تنخواہوں، اجرت کے لیے بھیک مانگنی پڑتی ہے، انہیں ذہنی اذیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے، تنخواہ، اجرت کے اجراء میں تاخیر کی وجہ سے پورے خاندان کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے،اب دیوالی دیوالی کے تہوار کے پیش نظر یہ وقت ہے ان ملازمین کی مشکلات کا ادراک کیا جائیں،انہیں وقت پراُجرت/تنخواہیں دینے کانظم قائم کیاجائے،عارضی ملازمین کومستقل کیاجائے اوران کے جائزمانگوں کوپوراکیاجائے تاکہ وہ سماج میں اورخاص طورپراپنے گھرمیں سراُٹھاکرجی سکیں۔