طرحی غزل

0
0

رفعت آسیہ شاہین

مصرعہ ’’ اسے عمر ساری ہماری لگے ‘‘
۰۰۰
جسے شعر گوئی کراری لگے
اسے ہر جگہ غمگساری لگے
جس سے شہر میں تم نے دیکھا ہے ابھی
مجھے اس کی آنکھیں شکاری لگے
جسے عمر بھر یوں ہی چاہا کریں
اسے عمر ساری ہماری لگے
دوا کوئی اس کو ملے گی نہیں
جسے درد کی چوٹ کاری لگے
میری سوچ میں تم ہی تم آگئے
کے اب ہر گھڑی بے قراری لگے
چلے گا اگر یوں بھی چرچا کریں
ہماری نظر بھی تمہاری لگے
جسے بات شاہین کی کڑوی لگے
دعائیں اسے ریز گاری لگے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا