خطہ چناب پچاس سال تک لسانی استحصال کا شکار ہوا: پہاڑی کور کمیٹی

0
0

پہاڑی ڈوڈہ، کشتواڑ اور رامبن میں بولی جاتی ہے۔ پہاڑی بولنے والے نسلی گروہ اسے بولتے ہیں
لازوال ڈیسک
جموں؍پہاڑی کور کمیٹی جو (22 زبانوں/ بولیوں اور 15 ادبی انجمنوں) کی ایک مشترکہ کمیٹی ہے ‘نے اجلاس کا انعقاد کیا۔ کمیٹی نے ڈوڈہ کشتواڑ اور رامبن میں بولی جانے والی مختلف بولیوں جن میں قابل ذکر بھلیسی ،بھدرواہی،پاڈری،پوگلی اور سرازی ہیں کو پہاڑی زمرے میں لانے کی حمایت کی اور یہ واضح کیا کہ پہاڑی ڈوڈہ، کشتواڑ اور رامبن میں بولی جاتی ہے۔ پہاڑی بولنے والے نسلی گروہ اسے بولتے ہیں۔ مختلف سماجی طبقوں کے درمیان یہ رابطہ کی زبان کے طور پر بولی جاتی ہے۔اور ان علاقوں میں بولی جانے والی بولیاں بھی اس زبان کی خصوصیات کے ساتھ مشترک ہیں۔لہٰذا ان بولیوں کو پہاڑی سے الگ کرنا قطعی طور جائز نہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غیر سیاسی تنظیم پہاڑی کور کمیٹی کے صدر صداقت ملک نے کہا کہ پہاڑی ہونے کے لیے کچھ شرائط ہیں جس میں نسلی تعلق ہونا ایک اہم شرط ہے اور اس کے علاوہ وہ لوگ جو گرمیوں میں پشو پالنے کے لیے ڈھوک کا رخ کرتے ہیں بھی انہی شرائط میں شامل ہیں اور یہاں کے لوگوں کا یہ خاصہ ہے کہ وہ بھی بلا لحاظ مذہب و ملت ڈھوک منتقل ہوتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ان علاقوں میں بسنے والے لوگ پہاڑی ہونیکی شرائط پوری کرتے ہیں۔ جنہیں پہاڑی قرار دینا وقت کی ضرورت ہی نہیں بلکہ حکومت کی اہم ذمہ داری ہے۔صداقت ملک نے مزید کہا کہ خطہ چناب پچاس سال تک لسانی استحصال کا شکار ہوا اور اسکے لئے وقت کے نام نہاد لیڈر اور نام نہاد رہنما ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان سیاست دانوں کے اپنے کاروبار چل رہے ہیں اور لسانی طور پر ان علاقہ جات کی reservation کرانا وقت کے لیڈروں کا کام تھا۔ انہوں نے فریڈرک ڈریو، جی اے گریئرسن، گرھام بیلی، پیٹر ہک، اور ایس پی وید کا حوالہ دیا جنہوں نے پہاڑی باشندوں اور پہاڑی بولیوں کا ذکر اپنی تحقیق میں کیا ہے خاص طور پر Linguistic Survey of IndiaLSI میں کیا ہے۔اے ایم بچو چیئرمین پہاڑی ایڈوائزری گروپ اشرف کٹوچ جنرل سکریٹری اور شیو نارائن سنگھ چب سکریٹری نے کہا کہ ہم قانونی طور پر پہاڑی ہیں اور ہم اس کے رسم الخط کے احیاء پر کام کرنے کے ساتھ ساتھ نسلی کشمیریوں، گوجروں کے اخلاقیات کا لازمی جز بھی ہیں۔ صداقت ملک نے کہا کہ کچھ سیاسی حلقے پہاڑی کے اس جدو جہد کو نہیں چاہتے ہیں اور اس تحریک سے خوف زدہ نظر آتے ہیں جن کا شیواہ صرف CDF کمائی کرنا ہے۔ کمیٹی نے سیاسی حلقوں سے اپیل کی کہ وہ اس مدعہ پر چپکی توڑیں اور پہاڑی کور کمیٹی کی تاریخی تحریک میں شامل ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہاڑی ایک ربط کی زبان ہے جو یہاں خطے میں بولی جاتی ہے اور ہم ڈھوکوں کو چراگاہ کے لیے جاتے ہیں۔دانشوروں، وکلاء ، سماجی کارکنوں پر مشتمل 1000 ممبران پر مشتمل کور کمیٹی نے 22 لسانی زونز میں 22 ایگزیکٹو کمیٹیاں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جن کی نشاندہی تحقیقی کمیٹی نے کی ہے جس میں بھلیسہ، بھدرواہ، سراز، سرور، پوگل پرستان، پاڈر، دچھن مرواہ، ملہوری، اور سرسی اور دیگر لسانی علاقوں کا ذکر مختلف تحقیقی مطالعات میں کیا گیا ہے۔ دیگر ممبران جو میٹنگ میں شامل تھے۔ واضح رہے پاڈر کے مختلف غیر سیاسی تنظیموں جن میں scope NGO, پاڈر ویلفیئر فرنٹ ، ومن ڈویلپمنٹ کونسل پاڈر نے پہاڑی کور کمیٹی کو پوری حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دیگر پہاڑی کور کمیٹی کے ذمہ دار جن میں عبدل مجید بچو، عبدالخالق ریٹائیڈ ZEO، ایڈووکیٹ نثار گتو، مہندر رانا، انیتا دیوی ایم اے کٹوچ، راجندر پریہار، ایڈوکیٹ مشتاق، رفیق گنائی ریٹائیڈ لیکچرر، مظفر کٹوچ، احتشام بٹ،رئیس احمد بالی،ڈاکٹر جاوید،فاروق احمد کٹوچ،ہارون احمد کٹوچ،ارشد جہانگیر اور محمد صہیب رونیال اور دیگران شامل ہیں نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا