منشیات کی لعنت :مستقبل اپاہج اورتاریک ہے!

0
0

پورے جموں وکشمیرمیں گذشتہ ماہ ’نشہ مکت بھارت ابھیان‘کے تحت سرگرمیوں کاعروج رہا،خاص طورپرتعلیمی اِداروں میں خوب سرگرمیاں رہیں اور نشہ مکت بھارت ابھیان کو ایک حقیقت بنانے کے جتن کئے گئے ،جموں وکشمیر میں منشیات فروشی اور استعمال نے خطرناک رْخ اختیار کر کررکھا ہے،تقریباً 6 لاکھ افراد منشیات کی لت میں مبتلاء ہیںاور ان میںسے 90 فیصد کی عمر17سے 33 سال ہونے کاانکشاف ہوا ہے،گویا منشیات کے استعمال اور منشیات فروشی نے ایک سنگین رخ اختیار کیا ہوا ہے ۔جموں وکشمیر میں اس وقت متعلقہ انتظامیہ کی جانب سے منشیات کے کالے دھندے پر قابو پانے کیلئے سخت کاروائیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں،اتنی بڑی تعداد کا منشیات میں شامل ہونا گویا مرکز کے زیر انتظام علاقے کی آبادی کا تقریباً 4.6 فیصد ہے،جموں وکشمیر میں منشیات پر قابو پانے کیلئے اینٹی نارکوٹکس ٹاسک فورس کا قیام بھی عمل میں لایا گیا تھا جو ایک خوش آئند قدم ہے،اس سلسلے میں نشہ چھڑانے کے مراکز بھی قائم کئے گئے ہیں تاکہ نوجوان نسل کو اس سماجی علت کی لت سے نکالا جائے لیکن ہر آئے روز جموں و کشمیر کے مختلف علاقہ جات سے منشیات سمگلروں پر کاروائی کی خبریں آتی ہیں جو قابل داد قدم ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں نوجوانوں کو اس لت سے کیسے نکالا جائے گا کیونکہ یہاں کی آبادی کا تقریباً چار فیصد سے زیادہ حصہ منشیات کے کاروبار میں الجھ کر رہ گیا ہے،منشیات کے کئی دیگر منفی اثرات کے ساتھ ساتھ خواتین کے خلاف جرائم میں بھی اضافہ ہوا ہے کیونکہ منشیات مافیہ اپنی دھن میں مگن کچھ بھی کر گزرنے سے باز نہیں رہتا،والدین کی اپنے بچوں میں نگرانی کی کمی بھی اس سلسلے میں بڑی وجوہات سے ایک ہے کیونکہ والدین اپنے بچوں کی مکمل نگرانی نہیں کر پاتے اور نوجوان اس سماجی لعنت میں شامل ہو جاتے ہیں،انتظامیہ کے ساتھ ساتھ اگر اس سلسلے میں عوامی تعاون ملے تو یقینا منشیات کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں کے مثبت نتائج منظر عام پر آ سکتے ہیں،نشہ مکت بھارت ابھیان کسی ایک ماہ تک محدود نہیں رکھاجاسکتا کیونکہ صورتحال انتہائی سنگین ہے، یہاں سال میں ایک ماہ مہم اور11ماہ غفلت میں جینے کے امکانات نہیں ہیں،اسلئے انتظامیہ کے ساتھ ساتھ عوام کو بھی چاہئے اسلسلے میں پولیس انتظامیہ کا خصوصی تعاون کریں تاکہ سماج اور بالخصوص نوجوان نسل کو اس سماجی علت سے بچایا جا سکے ،مستقبل اپاہج اورتاریک ہوتاجارہاہے،بڑے پیمانے پرعملی اقدامات درکارہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا