’دفعہ370کو کمزور کرنے کا فیصلہ غیر آئینی‘

0
0

ریاست پر GSTلاگو کرنے والے آج واویلا کیوں کررہے ہیں؟: نیشنل کانفرنس
مصیب مشتاق

سرینگرنیشنل کانفرنس کی طرف سے تمام ضلع صدر مقامات پر 1954کے آئینی آر ڈر میں ترمیم کرکے دفعہ 370کو کمزور کرنے کے مرکزی فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جس دوران احتجاج میں شامل شرکا نے فیصلے کوواپس لینے کا مطالبہ کیا۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی لیڈران نے کہا کہ دفعہ370اور 35Aپر حملہ ریاست کی شناخت اور انفرادیت پر حملہ ہے یہی وجہ ہے کہ سماج کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ اس حوالے سے ایک ہی صفحے پر ہیں۔ نیشنل کانفرنس کی طرف سے سنیچر کووادی کے تمام ضلع صدر مقامات پر 1954کے آئینی آرڈر میں ترمیم کرکے دفعہ370کو کمزور کرنے کے مرکزی کابینہ کے فیصلے کیخلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ احتجاج کے شرکا نے مرکزی سرکار پر فوری طور سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ۔ ریلی کے دوران شرکا نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے جن پر ’دفعہ370کیساتھ چھیڑ چھاڑ،قبول نہیں۔۔۔ قبول نہیں“،”دفعہ370میںکی گئی ترامیم فوری طور منسوخ کی جائیں“،”دفعہ370پر حملہ ،منظور نہیں۔۔۔ منظور نہیں“،”دفعہ370میںغیر آئینی ترامیم ،قبول ,،نہیں۔۔۔ قبول نہیں“،دفعہ370کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ناقابل قبول، ناقابل قبول کے علاوہ مختلف اقسام کے نعرے درج تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی لیڈران نے کہا کہ دفعہ370اور 35Aپر حملہ ریاست کی شناخت اور انفرادیت پر حملہ ہے یہی وجہ ہے کہ سماج کے ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والوں نے ان دفعات سے متعلق ایک ہی مو¿قف اختیار کر رکھا ہے۔ انہوں نے مرکزی کابینہ کی طرف دفعہ370میں ترمیم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست کا گورنر یہاں مرکز کا نامزد کردہ نمائندہ یا ایجنٹ ہے اور گورنر صاحب کسی بھی صورت میں جموں و کشمیر سے متعلق آئین میں ترمیم کی سفارش کرنے کا حق نہیں رکھتے ہیں۔ لیڈران نے کہا کہ مرکز اس قسم کی کارروائیاں عمل میں لاکر آگ کیساتھ کھل رہی ہے۔ پارٹی لیڈران نے کہا کہ عظیم قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت ہی جموں وکشمیر کو ایک منفرد شناخت حاصل ہوئی اور ہم کسی کو بھی اپنی اس پہنچان اور سیاسی حقوق پر ڈاکہ زنی کرنے کی اجازت نہیں دیںگے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراجہ ہری سنگھ کے بھارت کے ساتھ مشروط الحاق کے بعد جموں وکشمیر کے رہنماﺅں اور نئی دلی کے درمیان مذاکرات چلے اور اس عمل میں جموں وکشمیر اور بھارت کے رشتے کے خدوخال اور آئینی و جمہوری طریقہ کار اختیار کیا گیا، جس کے بعد 1952میں جموں وکشمیر اور نئی دلی کے درمیان ایک سمجھوتہ پایا گیا اور آئین ہند میں دفعہ370کا اندراج عمل میں لایاگا ، جس سے یہ مشروط الحاق طے پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی پوزیشن کے نہ رہنے سے مشروط الحاق بھی خود بہ بخود ختم ہوجائیگا۔ کشمیرنیوز سروس کے مطابق پی ڈی پی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے پارٹی لیڈران نے کہا کہ بھاجپا کے ساتھ حکومت میں رہ کر قلم دوات جماعت نے ریاست پر جی ایس ٹی کا اطلاق عمل میں لاکر دفعہ370کو سب سے بڑا دھچکا پہنچایا اور ریاست کی مالی خودمختاری کو ختم کردیا ۔ لیڈران نے کہا کہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کس منہ سے آج دفعہ370کو لیکر احتجاج کررہی ہیں؟اسی طرح کی دیگر ریلیاں اسلام آباد، کولگام، پلوامہ، گاندربل، بارہمولہ، کپوارہ اور بڈگا م میں بھی پارٹی لیڈران کی قیادت میں نکالی گئیں جہاں ریلی میں شامل شرکا نے مرکزی حکومت کے فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے دفعہ 370اور 35Aکے حق میں زور دار نعرے بازی کی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا