باباگنڈ لنگیٹ میں شبانہ مسلح تصادم

0
0

2جنگجو،سی آرپی ایف انسپکٹرسمیت5اہلکارہلاک،3فوجی اہلکارزخمی
پرتشدد جھڑپوں میں 5افراد زخمی، علاقے میں مکمل ہڑتال، انٹرنیٹ سروس ٹھپ
کے این ایس

لنگیٹسرحدی قصبہ لنگیٹ کے باباگنڈ علاقے میںفوج اور جنگجوﺅں کے مابین ہوئے شبانہ مسلح تصادم آرائی میںاب تک 2عدم شناخت جنگجوﺅں کوفورسزنے ہلاک کرنے کا دعویٰ کیاہے جن نے فورسز نے اسلحہ و گولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔ ادھر فورسز اہلکار جونہی جائے جھڑپ پر مارے گئے جنگجوﺅں کی لاشوں کوحاصل کرنے کے لیے پہنچے تو یہاں جنگجوﺅں سے دوبارہ فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں سی آر پی ایف کے انسپکٹر سمیت4ہلکار گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے ۔ اس موقعے پر فوج کے 3اہلکار بھی شدید طور پر زخمی ہوگئے جنہیں علاج و معالجے کی خاطر فوجی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ادھر علاقے میں شبانہ جھڑپ شروع ہوتے ہی اطراف کی بستیوں سے نوجوانوں کی بڑی تعداد نے فورسز کارروائی میں رخنہ ڈالنے کی خاطر جائے فورسز اہلکاروں پر خشت باری کرنے کے علاوہ جائے جھڑپ کی جانب پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم فورسز اہلکاروں نے مظاہرین کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے آنسو گیس کے درجنوں گولے داغنے کے علاوہ پیلٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 5نوجوان زخمی ہوگئے جن میں سے بعد میں ایک نوجوان وسیم احمدمیر ساکن سگی پورہ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا ۔ ادھر علاقے میں جنگجوﺅں کی ہلاکت کے بعد مکمل ہڑتال رہی جس دوران یہاں معمولات زندگی ٹھپ ہوکر رہ گئے جبکہ انتظامیہ نے بھی امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ضلع بھر میں موبائل انٹرنیٹ کی تیز رفتار سروس کو معطل کردیا۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق سرحدی قصبہ لنگیٹ کے کھانو باباگنڈ علاقے میں فوج اور فورسز نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کو کڑا محاصرہ عمل میں لاتے ہوئے یہاں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں کو تلاش کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر تلاشی آپریشن شروع کیا۔ معلوم ہوا کہ فوج کی 22آر آر، 92بٹالین سی آر پی ایف اور جموں وکشمیر پولیس کے اسپیشل آپریشن گروپ کے خصوصی دستوں نے کھانوباباگنڈ علاقے کا جنگجوﺅں سے متعلق مصدقہ اطلاع موصول ہونے کے بعد کڑا محاصرہ عمل میں لایا۔ فوج و فورسز نے اس موقعے پر گاﺅں کے اندرون و بیرون راستے کو مکمل طور پر سیل کرتے ہوئے فرار کے تمام ممکنہ راستوں پر کڑے پہرے بٹھاتے ہوئے یہاں فورسز کی بھاری نفری کو تعینات کردیا۔ذرائع نے بتایا کہ محاصرے کے دوران فورسز نے علاقے میں گھر گھر تلاشی کا آغاز کیا تاہم 5گھنٹے تک جاری تلاشی آپریشن کے دوران فورسز کو کوئی بھی سراغ ہاتھ نہیں لگا۔ انہوں نے بتایا کہ جونہی طویل وقفے کے بعد تلاشی پارٹی مشتبہ مقام کے نزدیک پہنچ گئی تو یہاں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں نے فورسز پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کردی۔ معلوم ہوا کہ فورسز نے بھی مورچہ سنبھالتے ہوئے جنگجوﺅں کی فائرنگ کا جواب دیا اور اس طرح علاقے میں باضابطہ طور پر جھڑپ شروع ہوئی۔ معلوم ہوا کہ شبانہ مسلح تصادم آرائی کے دوران گاﺅں میں گولیوں اور سماعت شکن دھماکوں کی آوازیں سنی گئی جس کے نتیجے میں آبادی گھروں میں سہم کر رہ گئی تاہم صبح ہوتے ہی باباگنڈ اور متصل علاقوں سے نوجوانوں کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر فورسز کارروائی کے خلاف احتجاج کیا۔ معلوم ہوا کہ مظاہرین نے علاقے میں تعینات فورسز اہلکاروں پر شدید خشت باری کرنے کے ساتھ ساتھ جائے جھڑپ کی جانب پیش قدمی شروع کی۔ عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے فورسز اہلکاروں پر پتھراﺅ کرنے کے علاوہ اسلام ، آزادی اور جنگجوﺅں کے حق میں بھی زور دار نعرے لگائے جبکہ مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے جائے جھڑپ کی طرف پیش قدمی شروع کرنے کی کوشش کی تاہم یہاں موجود اہلکاروں نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جس کے نتیجے میں طرفین کے درمیان شدید جھڑپوں کا آغاز ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ اس موقعے پر فورسز اہلکاورں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی غرض سے آنسو گیس کے درجنوں گولے داغنے کے ساتھ ساتھ پیلٹ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین پیلٹ لگنے کی وجہ سے زخمی ہوگئے۔ معلوم ہوا کہ فورسز کارروائی کے نتیجے میں 5نوجوان زخمی ہوئے جنہیں علاج و معالجے کی خاطر نزدیکی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔بلاک میڈیکل آفیسر لنگیٹ نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ فورسز کارروائی میں 5نوجوان زخمی ہوئے ہیں جن میں سے 2کو معمولی چوٹیں آئی تھی اور انہیں ابتدائی مرہم پٹی کے بعد گھروں کو روانہ کردیا گیا تاہم زخمیوں میں سے 3نوجوانوں کے چہرے اور دیگر اعضا میں پیلٹ پیوست ہوئے ہیں جنہیں علاج و معالجے کی خاطر ڈسٹرکٹ ہسپتال ہندوارہ منتقل کیا گیا ہے۔ادھر ذرائع سے معلوم ہوا کہ فورسز کارروائی کے نتیجے میں وسیم احمد میر ولد محمد اکبر ساکن سگی پورہ سوپور زخموں کی تاب نہ لاکر ڈسٹرکٹ ہسپتال ہندوارہ میں دم توڑ بیٹھا۔ اس دوران ذرائع نے بتایا کہ فورسز اہلکاروں نے جنگجوﺅں کی نقل و حرکت کو مسدود کرنے کی خاطر دوران شب ہی علاقے میں جنریٹر نصب کرتے ہوئے روشنی کا انتظام کیا۔ادھر فورسز نے دعویٰ کرتے ہوئے کہاکہ جھڑپ کے دوران 2عدم شناخت جنگجوﺅں کو ہلاک کردیا گیا تاہم جونہی جائے جھڑپ پر فورسز اہلکارجنگجوﺅں کی لاشوں کو حاصل کرنے کی غرض سے آگے بڑھے تو یہاں موجود جنگجوﺅں نے فوج پر شدید فائرنگ کرتے ہوئے سی آر پی ایف انسپکٹر سمیت فورسز کے 4اہلکار ہلاک ہوگئے۔ ذرائع نے بتایا کہ جنگجوﺅں کی دوبارہ فائرنگ کے نتیجے میںسی آر پی ایف کی 92بٹالین سے وابستہ پنٹو نامی انسپکٹر اور ایس او جی ہندوارہ سے تعلق رکھنے والے نصیر احمد سمیت 4اہلکار گولیاں لگنے سے لقمہ اجل بن گئے۔ انہوں نے بتایا کہ طرفین کے درمیان دوبارہ شروع ہوئی فائرنگ کے نتیجے میں فوج کے 3اہلکار بھی بری طرح سے زخمی ہوگئے جنہیں علاج و معالجے کی خاطر فوجی ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔ادھر علاقے میں آخری اطلاعات موصول ہونے تک طرفین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا۔ادھر جھڑپ میں عام شہریوں کی جانیں تلف ہونے کے پیش نظر پولیس نے عوام کے نام ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے انہیں جائے جھڑپ کے قریب جانے سے اجتناب کرنے کی ہدایت کی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ طرفین کی گولی باری کے نتیجے میں عین ممکن ہے کہ جائے جھڑپ کے ارد گرد کوئی بارودی شل پھٹنے سے رہ گیا ہو لہٰذا جب تک نہ فورسز اہلکار جائے جھڑپ کو بارودی مواد سے مکمل طور پر صاف کریں گے تب تک عوام یہاں آنے سے پرہیز کریں۔اس دوران علاقے میں جنگجوﺅں کی ہلاکت کے خلاف مکمل ہڑتال رہی جس دوران یہاں معمول کی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں۔ معلوم ہوا کہ جمعہ کو دن بھر باباگنڈ اور مضافاتی علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران یہاں تجاری، عوامی، کاروباری اور غیر سرکاری سرگرمیاں ٹھپ ہوکر رہ گئیں جبکہ سڑکوں پر بھی ٹریفک کی نقل و حمل بری طرح سے متاثر رہی۔ ادھر انتظامیہ نے ضلع بھر میں امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور بے لگام افواہ بازی کی روک تھام کے لیے ضلع بھر میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا