آزادی کے بعد ہندوستان میں آئی ایک بہت بڑی تبدیلی کا نتیجہ ملک میں پہلی بار ایک قبائلی خاتون صدر جمہوریہ بنی ہیں
یواین آئی
نئی دہلی بزرگ سیاست دان اور مفکر ڈاکٹر کرن سنگھ نے کہا کہ آزادی کے بعد ہندوستان میں ایک بہت بڑی تبدیلی آئی ہے اور اس تبدیلی کا نتیجہ ہے کہ ملک میں پہلی بار ایک قبائلی خاتون صدر جمہوریہ بنی ہیں۔ڈاکٹر سنگھ نے بدھ کی شام انڈیا انٹرنیشنل سینٹر میں ہندی کی مشہور مصنفہ الکا ساروگی کو استری شکتی دیاوتی مودی ایوارڈ سے نوازتے ہوئے یہ بات کہی۔ اس موقع پر انہوں نے ”عظیم شاعر کالی داس کی تخلیقات کا مصنف کون ہے؟“ (کالیداس یا اس کی اہلیہ کاشی کی شہزادی ودوشی ودیوتما) کے عنوان سے ایک کتاب کا سرورک بھی جاری کیا۔91 سالہ ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ جب ہندوستان آزاد ہوا تو ان کی عمر 16 سال تھی اور تب سے انہوں نے تمام وزرائے اعظم کو دیکھا اور ان سے رابطہ میں رہے، خواہ وہ پنڈت جواہر لال نہرو ہوں یا نریندر مودی۔ ساتھ ہی انہوں نے ڈاکٹر راجندر پرساد سے لیکر بعد کے صدور کو بھی دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ پچھتر سال تک اپنے ملک کو دیکھنے کے بعد وہ اپنے تجربے سے کہہ رہے ہیں کہ جو ہندوستان آزادی کے وقت تھا وہ بدل چکا ہے۔ ملک میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ اس وقت کسی نے دلتوں اور قبائلیوں کے بارے میں کوئی سوچتا تک نہیں تھا۔ ان کی گنتی نہیں ہوتی تھی لیکن آج اسی تبدیلی کا نتیجہ ہے کہ ایک قبائلی خاتون ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز ہے۔خواتین کی طاقت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت میں خواتین کی بہت عزت اور احترام کیا جاتا رہا لیکن ہندوستانی معاشرے میں خواتین کو برابری کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا اور یہ تشویش کی بات ہے لیکن اب صورتحال بدل رہی ہے۔ لڑکیاں تعلیم کے میدان میں آگے آرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت میں علم کی دیوی سرسوتی، دولت کی دیوی لکشمی اور طاقت کی دیوی مہاکالی رہی ہیں۔ اتنا ہی نہیں مہیشاسر کو بھی ایک خاتون درگا نے قتل کیا تھا لیکن ہندوستانی معاشرے میں خواتین کو وہ عزت و احترام اور مساوی مقام نہیں ملا جس کی وہ حقدار ہیں۔مسٹر کرن سنگھ نے عظیم شاعر کالی داس پر زیرِ اشاعت کتاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلی بار کسی کتاب کے سرورق کی رونمائی کر رہے ہیں۔ جب یہ کتاب آئے گی تو دنیا میں اس کا چرچا ہو گا کیونکہ اس میں کئی سالوں کی تحقیق موجود ہے جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ کالی داس کی تحریر کردہ تحریریں دراصل ان کی بیوی ودیوتما نے لکھی تھیں۔ اگرچہ جلد ہی کوئی یقین نہیں کرے گا، لیکن یہ کتاب سے اس کے بارے میں بحث کا آغاز ضرور ہوجائے گا۔ڈاکٹر کمل کشور مشرا نے یہ کتاب بڑی تحقیق اور محنت سے لکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں انہیں اس وقت سے جانتا ہوں جب وہ جوان تھے اور میں نے انہیں فجی میں ثقافتی ڈائریکٹر بنایا تھا۔اس موقع پر معروف رقاصہ شوبھنا نارائن نے کہا کہ وہ اس کتاب کا انگریزی میں ترجمہ کر رہی ہیں اور وہ اس کے ترجمہ سے بہت لطف اندوز ہو رہی ہیں۔اس کتاب میں بتایا گیا ہے کہ کالی داس کی لکھی ہوئی چھ کلاسک گرنتھ خواہ وہ میگھ دوت، ابھیگیان شکنتلم، کمارسمبھوا، رتوسنہر مالویکاگنیمترم وغیرہ ہیں، بالواسطہ طور پر کاشی کی شہزادی ودیوتما نے لکھی تھیں، جو کالی داسا کی بیوی تھی۔ایوارڈ یافتہ مصنفہ الکا سراوگی نے تقریب میں گاندھی جی پر لکھے گئے اپنے ناول کا ایک اقتباس پڑھا۔تقریب میں الکا سراوگی کی طرف سے ترجمہ کردہ کہانیوں کی کتاب تیرہ حلف نامے کا بھی اجراءکیا گیا اور صنفی مساوات کا پہلا ایوارڈ 16 سالہ کشور دیوانش کو دیا گیا، جنہوں نے ایکس وائی نامی فلم بنا کر دنیا کی توجہ مبذوہل کی ہے۔نامور مصنفین چترا مدگل اور ریکھا مودی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔