راجیہ سبھا میں بھی ہنگامہ جاری رہا،نہیں چل سکی کارروائی، متعدد ارکا ن معطل،اپوزیشن اپنی ضد پر قائم
یواین آئی
نئی دہلی صدر دروپدی مرمو پر لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کے تبصرے پر حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان زبردست ہنگامہ آرائی کی وجہ سے لوک سبھا کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی کر دی گئی دو التوا کے بعد جیسے ہی ایوان کی کارروائی چار بجے شروع ہوئی تو اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے ارکان کے درمیان ایک بار پھر ہنگامہ آرائی اور جوابی الزامات کی بوچھاڑ ہوئی۔ دونوں طرف کے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور ایک دوسرے کے خلاف زور زور سے شور مچانا شروع کر دیا جس سے ایوان میں زبردست شور شرابہ ہو گیا۔پریزائیڈنگ آفیسر کریت سولنکی نے ارکان کو پرسکون ہونے کو کہا لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی اور مسٹر سولنکی نے دو منٹ کے اندر ایوان کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی۔وہیں جمعرات کو راجیہ سبھا سے معطل کئے گئے تین ارکان کے ایوان سے باہر نہ نکلنے اور اپوزیشن ارکان کے بحث کرنے کے مطالبے پر ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کارروائی چار بار ملتوی کردی گئی۔ مہنگائی کا مسئلہ جس کے بعد چار بجے پانچویں بار اجلاس دن بھر کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔چار بار کے التوا کے بعد شام 4 بجے جب کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو پرائزیڈائنگ ڈپٹی چیئرمین تروچی سیوا نے ایوان کی کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی تو عام آدمی پارٹی اور اپوزیشن کے دیگر ارکان اسپیکر کی نشستگاہ کے سامنے آگئے اور نعرے بازی کی اور پلے کارڈ لہرانے لگے ، مسٹر شیوا نے معطل ارکان سے باہر جانے اور مشتعل ارکان سے اپنی نشستوں پر واپس آنے کی درخواست کی۔ دریں اثنا، حکمراں پارٹی کے کچھ اراکین، خاص طور پر خواتین اراکین، صدر دروپدی مرمو پر کیے گئے تضحیک آمیز تبصروں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے۔پریزائیڈنگ افسر نے کہا کہ ایجنڈے کے مطابق بل ایوان میں لانا ہے اور وزیر انتظار کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تینوں ممبران سشیل کمار گپتا، سندیپ پاٹھک اور اجیت کمار بھویان جنہیں پہلے ایوان سے معطل کیا گیا تھا، ایوان سے باہر چلے جائیں۔اس دوران اپوزیشن ارکان نے نشستگاہ کے قریب شور مچانا شروع کر دیا اور معطل ارکان کی معطلی واپس لینے اور مہنگائی پر بحث کا مطالبہ کیا۔ اسی دوران کمیونسٹ پارٹی آف مارکسی کے جان برٹاس نے آرڈر پر سوال اٹھانے کی کوشش کی، مسٹر شیوا نے کہا کہ ایوان میں مکمل بدنظمی ہے، اس لیے آرڈر کا سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔ اس کے بعد انہوں نے تینوں معطل ارکان سے بار بار اپیل کی کہ وہ ایوان سے باہر چلے جائیں تاکہ کارروائی شروع ہوسکے اور ایوان میں امن و امان قائم کیا جاسکے لیکن جب اپوزیشن ارکان نے ان کی درخواست پر کان نہ دھرے تو انہوں نے ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔اس سے قبل بھی انہی مسائل پر ایوان کی کارروائی چار مرتبہ ملتوی کی گئی جس کی وجہ سے وقفہ صفر اور وقفہ سوالات کا انعقاد نہ ہوسکا۔قبل ازیں اجلاس ملتوی اور کھانے کے وقفے کے بعد جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں آگئے۔ پریذائڈنگ ڈپٹی چیئرمین تروچی شیوا نے ہنگامہ آرائی کرنے والے اراکین سے اپنی اپنی نشستوں پر واپس آنے کی اپیل کی لیکن اراکین پر کوئی اثر نہیں ہوا۔انہوں نے معطل ارکان سے ایوان سے باہر جانے کی اپیل بھی کی لیکن وہ نہیں گئے۔ اس کے بعد انہوں نے ایوان کی کارروائی تین بجے تک ملتوی کر دی۔صبح بھی ایوان میں شور شرابے کے باعث کارروائی دوپہر 12 بجے اور پھر دوپہر 2 بجے تک ملتوی کردی گئی تھی جس کے باعث وقفہ صفر اور وقفہ سوالات کی کارروائی نہیں ہوسکی۔دریں اثناکارروائی میں رکاوٹ ڈالنے اورچیئرکی خلاف ورزی پرراجیہ سبھا سے اب تک 23 ممبران کو معطل کیا جا چکا ہے۔صبح کے التوا کے بعد جیسے ہی کارروائی شروع ہوئی ایوان کے لیڈرپیوش گوئل نے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کی جانب سے صدر دروپدی مرمو کے لیے نامناسب الفاظ استعمال کرنے کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے اعلیٰ ترین عہدے کی توہین ہے۔ حکمراں جماعت کے تمام ارکان اپنی جگہ کھڑے ہو کر مسٹر چودھری کے ریمارکس پر اپنے احتجاج کا اظہار کر رہے تھے۔ قبل ازیں صبح وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے بھی یہ مسئلہ اٹھایا تھا اور مسٹر چودھری کے تبصرے پر کانگریس صدر سونیا گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تھا۔دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے ارکان حکمران جماعت کے ارکان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مہنگائی پر بحث اور معطل ارکان کی معطلی منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ وہ نشست کے قریب آکر اونچی آواز میں بول رہے تھے۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر مملکت وی مرلی دھرن نے عام ا?دمی پارٹی کے سشیل گپتا، سندیپ پاٹھک اور آزاد اجیت کمار بھویاں کی طرف سے ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے اور چیئرکی خلاف ورزی کرنے کے لئے انہیں اس ہفتہ کے لئے ایوان سے معطل کرنے کی تجویز پیش کی جسے صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔اپوزیشن جماعتوں نے اس کی شدید مخالفت کی اور ووٹوں کی تقسیم کا مطالبہ کیا۔ ڈپٹی چیرمین ہری ونش نے ممبران سے اپیل کی کہ وہ خاموش ہو جائیں اور اپنی جگہ پر چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں بدانتظامی اور شور و غل سے ووٹنگ نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ارکان پہلے اپنی جگہ پر جائیں تو وہ ووٹنگ کے لئے تیار ہیں۔ ان کی اپیل کا اپوزیشن ارکان پر کوئی اثر نہیں ہوا توانہوں نے ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دی۔راجیہ سبھا میں منگل کو اپوزیشن کے 19 ارکان اور بدھ کے روز ایک اور تین ارکان کو آج معطل کر دیا گیا ہے۔ جس کے باعث ایوان سے اس ہفتہ کے لیے معطل ارکان کی تعداد 23 ہو گئی ہے۔ دوسری جانب لوک سبھا سے بھی چار ارکان کو معطل کیا گیا ہے۔یہ پہلا موقع ہے جب راجیہ سبھا سے اتنی بڑی تعداد میں ارکان کومعطل کیا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے اپنے اپنے موقف پر قائم رہنے کی وجہ سے 18 جولائی کو شروع ہونے والے مانسون اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی کے سبب کارروائی میں خلل پڑا اور کوئی ٹھوس قانون سازی کام کاج نہیں ہوسکا۔