کشمیریوں پر تشدد کے خلاف سری نگر میں غیر ریاستی مزدوروں کا احتجاج

0
84

یواین آئی

سرینگرملک کی مختلف ریاستوں میں مقیم کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف سری نگر میں ہفتہ کے روز غیر کشمیری مزدوروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یو این آئی کے نامہ نگار کے مطابق ہفتہ کے روز یہاں سری نگر کے تجارتی مرکز لال چوک کے متصل واقع پریس کالونی میں درجنوں غیر ریاستی مزدور جمع ہوئے اور انہوں نے بیرون ریاست کشمیریوں کو نشانہ بنانے کے خلاف احتجاج کیا۔ غیر ریاستی احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں ایک بڑا بینر اور متعدد چھوٹے پلے کارڑس اٹھا رکھے تھے جن پر ‘ہندوستان میں جو ظلم کشمیریوں پر ہورہا ہے وہ بند کرو’ سمیت متعدد نعرے درج تھے۔ ۔ احتجاجی مزدوروں نے ‘کشمیریوں پر ظلم کرنا بند کرو بند کرو، کشمیریوں کو مارنا بند کرو بند کرو، کشمیریوں کے ساتھ لوٹ مار بند کرو بند کرو’ جیسے نعرے لگائے۔ عامر حسین نامی ایک احتجاجی نے بیرون ریاست کشمیریوں کو نشانہ بنانے کوفوری طور بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ‘بیرون ریاست کشمیریوں، خواہ وہ طالب علم ہوں، تجارت پیشہ ہوں یا کوئی اور کشمیر ی ہو کو ہراسان کرنے کے سلسلے کو فوری طور بند کیا جانا چاہئے’۔ انہوں نے کہا ‘میں گذشتہ 25 برسوں سے کشمیر میں کام کررہا ہوں مجھے یہاں ان برسوں کے دوران کبھی کوئی مشکل پیش نہیں آئی بلکہ کشمیری ہمیں کافی پیار و محبت کرتے ہیں’۔ احتجاجی غیر کشمیری مزدوروں نے تمام ریاستوں کی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کو تحفظ فراہم کریں۔ اترپردیش سے تعلق رکھنے والے زاہد احمد نے بتایا کہ کشمیر میں لاکھوں کی تعداد میں غیر ریاستی مزدور مقیم ہیں اور انہیں یہاں کسی بھی قسم کی ہراسانی کا سامنا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا ‘ملک کے مختلف شہروں میں تعلیم اور تجارت کی غرض سے مقیم کشمیریوں کو بلاوجہ ستایا جارہا ہے۔ ہم اس کے خلاف ہیں۔ ہم یہاں کافی وقت سے رہ رہے ہیں۔ کسی کو دس، کسی کو پندرہ تو کسی کو پچیس سال ہوگئے ہیں۔ اگر آپ کشمیریوں کے خلاف اس طرح کا ماحول پیدا کریں گے تو اس کا اثر یہاں دیکھنے کو ملے گا۔ یہاں لاکھوں کی تعداد غیر ریاستی افراد مزدوری کرتے ہیں’۔ انہوں نے کشمیریوں کی انسانیت نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ‘یہاں سیلاب آیا تو کشمیریوں بھائیوں نے ہماری مدد کی۔ کسی وزیر نے یہ نہیں کہا کہ وہاں غیر ریاستی لوگ بھی رہتے ہیں۔ تب یہیں کے لوگوں نے ہماری مدد کی۔ 2016 میں چھ ماہ تک ہڑتال رہی، اس دوران بھی یہیں کے لوگوں نے ہماری مدد کی۔ کچھ لوگوں نے ہم سے دکانوں تو کچھ نے مکانوں کا کرایہ نہیں لیا۔ ہمارے گھروں تک راشن پہنچایا۔ ہمیں یقین دلایا کہ آپ کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے’۔ زاہد نے بقول ان کے کشمیریوں پر ظلم ڈھانے والوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ‘ہم باہر لوگوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ کشمیریوں پر کوئی ظلم مت کرو۔ مہربانی کرکے امن بنائے رکھو۔ کشمیری اگر پڑھتے ہیں انہیں پڑھنے دیا جائے۔ اگروہ تجارت کرتے ہیں تو انہیں روزی روٹی کمانے دیا جائے۔ ہمارا سرکار سے مطالبہ ہے کہ امن وامان کے ماحول کو خراب کرنے والے لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے’۔ ایک اور غیر ریاستی مزدور نے کہا ‘ہم نہیں چاہتے ہیں کہ انسانیت کے اوپر کوئی داغ لگے۔ باہر کے لوگوں کو یہاں کسی بھی پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔ سب اپنی اپنی خوشی سے یہاں رہ رہے ہیں۔ اپنا کام کررہے ہیں’۔ اس سے قبل 20 فروری کو غیرکشمیری تاجروں کے ایک گروپ نے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں جمع ہوکر مختلف ریاستوں میں تعلیم، تجارت و ملازمت کی غرض سے رہائش پذیر کشمیریوں پر ہورہے مبینہ حملوں کے خلاف احتجاج کیا۔ انہوں نے ملک بھر میں پھیلے کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا