پونچھ کے مینڈھر میں آگ کی پراسرار واردات

0
165

2دکانوں اور دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا
ناظم علی خان

مینڈھرجموں وکشمیر کے ضلع پونچھ کے قصبہ مینڈھر میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات کے دوران شرپسندوں کی جانب سے مبینہ طور پر لگائی گئی آگ کی وجہ سے دو دکانوں اور دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ انتظامیہ نے علاقہ میں تناﺅ پیدا ہونے کے پیش نظر دفعہ 144 سی آر پی ایف کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی عائد کردی ہے۔ جبکہ پیر پنچال کے دونوں اضلاع راجوری اور پونچھ میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ آگ کی واردات میں ایک دکان اور ایک گاڑی کو شدید نقصان جبکہ دیگر ایک دکان اور ایک گاڑی کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ آتشزنی کا یہ واقعہ پولیس کی لاپرواہی سے پیش آیا ہے۔ آئی جی جموں منیش کمار سنہا نے بتایا کہ پونچھ میں آگ کی واردات میں دو دکانوں اور دو چھوٹی گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے بتایا ’مینڈھر میں ہفتہ کی رات کو آگ کی ایک واردات پیش آئی۔ اس میں شوبم گپتا اور امت ٹنڈن کی دو دکانوں کو جزوی طور پر نقصان پہنچا جبکہ محمد زبیر اور محمد اعجاز کی چھوٹی گاڑیاں تباہ ہوئیں‘۔ مسٹر سنہا نے بتایا کہ پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردی ہے۔ انہوں نے بتایا ’واقعہ کی نسبت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ مقامی لوگوں پولیس کو اپنا بھرپور تعاون فراہم کررہے ہیں۔ آگ کی اس واردات میں کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے‘۔ ضلع مجسٹریٹ پونچھ راہل یادو نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا ’مینڈھر میں رات کے قریب تین بجنے لگنے والی آگ سے ایک دکان اور ایک گاڑی مکمل طور تباہ ہوئے ہیں‘۔ انہوں نے بتایا کہ علاقہ میں کوئی تناﺅ نہیں ہے۔ مسٹر یادو نے بتایا کہ ’ریاستی پولیس آگ کی وجہ جاننے میں لگی ہوئی ہے‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ’احتیاطی طور پر ضلع میں انٹرنیٹ خدمات منقطع کی گئی ہیں‘۔ پونچھ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس رمیش انگرال نے بتایا ’آگ لگنے کی وجہ جاننے کے لئے تحقیقات جاری ہیں۔ قصبہ میں صورتحال قابو میں ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ قصبہ میں معمول کی زندگی رواں دواں ہے۔ ایس ڈی پی او مینڈھر نیراج پڈر نے بتایا کہ پولیس اور فائر اینڈ ایمرجنسی سے وابستہ افراد نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا۔ انہوں نے بتایا کہ آگ کی اس واردات کے سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا