فہرست میں میرا نام شامل کرنا بددیانتی

0
0

میں نے کبھی بھی سرکاری سیکورٹی حاصل نہیں کی: یاسین ملک
سری نگرجموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے حکومت کی طرف سے بدھ کی رات کو منظر عام پر لائے گئے مزید 18مزاحمتی لیڈروں کی سیکورٹی ہٹائے جانے کی فہرست میں اُن کا نام شامل ہونے کو بددیانتی سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی بھی حکومت کی طرف سے سیکورٹی کی فراہمی کی پیشکشوں کو قبول کیا ہے اور نہ کروں گا۔ جمعرات کو یہاں آبی گذر میں واقع اپنے دفتر میں ایک ہنگامی اور مختصر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری رام مادھو کو پوچھے گئے ایک سوال کہ گیلانی اور یاسین ملک کو سیکورٹی کیوں نہیں ہٹائی گئی، کے جوابی ٹویٹ میں کہا تھا کہ دونوں لیڈروں کو کوئی سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی ہے، کے صرف 36 گھنٹوں کے بعد بدھ کی شام کو وزارت داخلہ کی طرف سے ایک نوٹیفیکشن جاری ہوئی جس میں کہا گیا مزید 18حریت لیڈروں کی سیکورٹی ہٹائی گئی اور اس میں میرا نام بھی شامل ہے جو بد دیانتی ہے۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے سیکورٹی پیشکشوں کو بارہا قبول نہ کرنے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا ‘سال 1996 میں پہلی بار سی آئی ڈی کے ایس پی میرے پاس انسپکٹر جنرل سی آئی ڈی کی طرف سے ایک خط لے کر آئے اور مجھے سیکورٹی فراہم کرنے کی بات کی، میں ںے اس پیشکش کو ٹھکرایا۔ اس کے بعد مولوی مشتاق جب شہید کئے گئے تو اس کے دوسرے دن ہی یہ لوگ پھر میرے پاس آئے اور مجھے کہا کہ ہم آپ کو زبردستی سیکورٹی فراہم کریں گے لیکن میں نے نہیں مانا اور ان کے ہی خط پر نوٹ میں لکھا کہ مجھے سیکورٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے’۔ مسٹر ملک نے کہا کہ ‘بعد ازاں فضل اللہ قریشی پر ہوئے حملے اور جمعیت اہلحدیث کے صدر مولوی شوکت کو شہید کئے جانے کے بعد پھر سی آئی ڈی کے ایس پی میرے پاس آئے اور مجھے سیکورٹی فراہم کرنے پر اصرار کیا لیکن میں نے ایک بار پھر لکھ کے دیا کہ مجھے سیکورٹی کی کوئی ضرورت نہیں ہے لہٰذا جب مجھے سیکورٹی ہی نہیں ہے تو حکومت کا مجھے سیکورٹی ہٹانے کی بات کرنا کیا معنی رکھتی ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک جائز جدوجہد میں سرگرم عمل ہیں ہمیں سیکورٹی کی نہ ضرورت ہے، نہ لی ہے اور نہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں گذشتہ 35 برسوں سے تحریک کے ساتھ وابستہ ہوں اس دوران کسی نے کبھی نہ میرے گھر میں نہ دفتر میں اور نہ میرے پروگراموں میں کوئی سیکورٹی دیکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک ہمارے لئے عبادت اور عشق ہے اور رہے گی۔ یاسین ملک نے ہندوستان کی بعض ٹی وی چینلوں کو صحافت کے ساتھ جوڑنے کو صحافت کی توہین سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ان چینلوں نے کشمیریوں کے خلاف جنگی اسٹیڈیوز کھولے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پلوامہ خود کش دھماکے کے بعد حکومت نے کئی حریت لیڈروں اور میں اسٹریم سیاست سے وابستہ کارکنوں کی سیکورٹی ہٹائی ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا