پلوامہ حملہ !! کشمیری طلاب کی دربدری؟

0
0

گزشتہ ہفتہ پلوامہ میں ہوئے فدائین حملے کو لیکر اس وقت پورے ملک میں رنج و غصہ پایا جا رہا جبکہ اس مسئلہ کو کئی طریقوں سے دیکھا جا رہا ہے ، اور اس کو طرح طرح کے رنگ دینے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں، ملک کے سیاسی لیڈران اور سیاسی پارٹیاں بھی موقع کا فائدہ ا±ٹھاتے ہوئے اس پر بیان بازی کر نے سے بالکل بھی پرہیز نہیں کر رہی ہیں ، جبکہ دوسری طرف لوک سبھا انتخابات بھی بالکل قریب ہیں ، تو ایسے میں سیاسی پارٹیوں کے اور ہی مزے ہیں ، اسلئے کوئی بھی پارٹی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ، تاہم اس سلسلہ میں خوب سیاست ہو رہی ہے ملک کے تمام تر میڈیا چینل بھی اپنی ہی دھن میں مگن ہیں ، اینکر اور ایڈیٹر حضرات بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں ، جبکہ اس میںبھی کوئی شک کی بات نہیں کہ واقعہ ہی یہ ایک دردناک سانحہ ہے ، جس کی داستان اتنی سنگین ہے کہ ایک ہی وقت میں ملک کے ۰۴ سے بھی زائد جوانوں کا بچھڑ جانا اور ان کے اہل خانہ کا غم جو نا قابل برداشت ہے۔لیکن اس غم کی گھڑی میں ہو نا تو یہ چاہئے تھا کہ اس مسئلہ کو بہت ہی باریک بینی سے لیتے ہوئے اس پر مکمل اور ٹھوس کاروائی کی جائے تا کہ آئندہ کوئی بھی اس طرح کی حرکت کرنے کہ ہمت اور جراّت نہ کرے ، لیکن افسوس کا مقام ہے ، کہ اس مسئلہ کو سیاست کی ہی نظر سے دیکھا جا رہا ہے کہیں اس کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے ، اور کہیں اس کا بدلہ لینے کے لئے ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں اپنی تعلیم کی پیاس بجھانے کے لئے گھر سے بے گھر ہوئے طلاب پر ظلم اور ستم برپا کر اپنے غصہ کی آگ ٹھنڈا کرنے کی نا پاک کوششیں کی جا رہی ہیں جو نا قابل بر داشت ہیں ، جبکہ کشمیری طلاب کا اس معاملہ سے کیا تعلق ہو سکتا ہے ،وہ تو گھروں سے باہر اپنی پڑھائی حاصل کرنے کی خاطر نکلے ہیں نا کہ کسی اور وجہ سے ، لیکن ان کو خراساں کرنا ، تنگ اور پریشان کرنا سرا سر نا انصافی ہے لہذا ایسے میں مرکزی اور ریاستی سرکار کو ریاست سے باہر طلاب کے ساتھ ہمدری کرنی چاہئے اور ان کے روشن مستقبل کی فکر کرتے ہوئے انہیں مکمل تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا