کشمیریوں کو تنگ اور خوف ذدہ کرنے کا سلسلہ جاری
راجستھان میں4کشمیری طالبات ادارے سے بے دخل،ریاست میں انٹرنیٹ،ریل خدمات معطل
کے این ایس
سرینگرجموں اور بیرون ریاست میں کشمیریوں پر حملوں اور ان کے املاک کو نظر آتش کرنے کے خلاف وادی کے تجار تی انجمنوں کی کال پرہمہ گیر ہڑتال رہی جس کے نتیجے میں یہاں تمام دکانین بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹرانسپوٹ مکمل طور پرغائب رہا۔اس دوران جموں میں گزشتہ تین روز جبکہ وادی میں سنیچر کی شام سے موبائل انٹرنیٹ خدمات معطل رہیں جبکہ بارہمولہ سے بانہال چلنے والی ریل سروس بھی احتیاطی طور پر بند کردی گئی ۔ادھر بیرون ریاست کشمیریوں جن میں خاص کر طلبا شامل ہیںپر مسلسل حملے جاری ہے جس دوران راجستھان کی ایک نجی یونیورسٹی میں زیر تعلیم4کشمیری طالبات کا وٹس اپ چیٹ وائرل ہونے کے بعدانہیں ادارے سے بے دخل کر دیا گیا۔ جموں کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور بیرون وادی میں کشمیریوں پر حملواور انہیں خوف ذدہ کرنے کے خلاف کشمیر کی سب سے بڑے تجارتی انجمنوں کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو چکچیرس فیڈریشن اور کشمیر اکنامک ائیلانس نے سنیچر کو کشمیر بند کی کال دی تھی جس کے نتیجے میں پوری وادی میں سخت ہڑتال جا ری رہااور تمام دکان اور کار باری ادارے بند رہنے کے علاوہ سڑکوں سے ٹرانسپوٹ غائب رہا۔ ہڑتال کے دوران یہاں تمام نجی کار باری ادارے مکمل بند رہے جبکہ سرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری صفر کے برابر رہی ہے ۔ ادھر وادی کشمیر کے شہر سرینگر کے حساس مقامات کے ساتھ ساتھ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ ،شوپیان ،اننت ناگ،پلوامہ،اونتی پورہ ،ترال ،پانپور، کوگام ،قاضی گنڈ ، بڈگام ،گاند بل ،کپوارہ ،ہندوارہ،سوپور،بارہمولہ ،بانڈی پورہ میں علاقوں سے کشمیر نیوز سروس کے نامہ نگاروں نے جو اطلاعات فراہم کی ہے ۔ ان کے مطابق یہاں مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زندگی بری طرح متاثر رہی ہے ۔ جبکہ اکثر مقامات پر فورسز کی اضافی نفری کو امن و قانون کی صورت حال کو برقرار رکھنے کے لئے تعینات رکھا گیا ۔ اس دوران وادی کے کسی بھی علاقے سے کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے ۔ ادھر بیرون ریاستوں میں کاری باری افراد جن میں خاص کر طلباءاور مختلف علاقوں میں کام کر رہے لوگوں پر حملوں اور خوف ذدہ کرنے کی کاروائیاں برابر جاری ہے ۔ادھر رراجھستان ایک غیر سرکاری یونیورسٹی ’نیشنل انسٹچوٹ آف میڈیکل سانسز ‘میں زیر تعلیم 4کشمیری طالبات کو پلوامہ حملے کے سلسلے میں اپنے کمنٹس تحریر کرنے کی پاداش میں ادارے سے معطل کر کے بے دخل کر دیا گیا۔ ایک قومی اخبار میں شائع رپوٹ کے مطابق معطل شدہ طالبات میں تلوین منظور ،اقرائ،ظہرا نذید اور عظمی نذیر شامل ہیں جو مختلف شعبہ جات میں زیر تربیت ہیں ۔بتایا جاتا ہے کہ چاروں کشمیری طالبا ت کی جانب سے وٹس اپ چاٹ وائرل ہوا ہے جس کے بعد ادارے میں زیر تعلیم کچھ طلباءاور عام شہری سنیچر کے روز مزکورہ طالبات کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے تھے جس کے بعد انہیں ادارے سے بے دخل کیا گیا۔ذرائع نے باتیا چاروں کشمیری طالبات کمپس میں موجود نہیں ہیں اور ان کے بارے میںکسی کو معلوم نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں ۔ادھر چند واجی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او نے بتایا کمپس میں احتجاج کی اطلاع کے بعد پولیس پارٹی کو یہاں روانہ کیا گیا تاہم انہوں نے بتایا علاقے میں حالات کنڑول میں ہیں ۔جبکہ پولیس میں اس بارے میں طالباکے خلاف کیس درج کے لرنے کے حوالے سے کسی نے کوئی شکایت نہیں کی ہے ۔اور ناہی کوئی ایف آئی درج کیا گیا۔ادھر ملک کے مختلف ریاستوں سے کشمیری طلبا کو اشیاءفراہم نہ کرنے اور انہیں مزکورہ علاقے چھوڈنے کی دہمکیاں مسلسل مل رہی ہیں ۔ادھر کچھ طلبا نے بتایا ہم وادی واپس لوٹنا چاہتے ہیں تاہم جموں میں کرفیو اور ہوائی کرائیوں میں اضافے کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے بتایا خراب حالات کے بعد ان کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے ۔ادھر وادی سے باہر جموں یا بیرون ریاست میں اس وقت مقیم لوگوں کے افراد خانہ اور والدین شدید ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہوئیں ہیں ۔ ادھر ریاستی انتظامیہ نے ملک طلباء اور کشمیر سے باہر مقیم لوگوں کے لئے خصوصی ہیلپ لائن نمبرات جاری کئے ہیں تاکہ ضرورت مند لوگ کسی بھی وقت پولیس کے یا انتظامیہ کے ساتھ رابطہ قائم کر سکیں گے ۔ خیال رہے جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے لتتہ پورہ اونتی پورہ میں شرینگر جموں شاہراہ پر جنگجوﺅں کے خود کش حملے میں 49سی آر پی ایف اہلکارہلاک ہوئے جس دوران 30سے زیادہ زخمی ہوئے ۔جس کے بعد پورے ہندوستان میں واقعے پر مذمت کر کے مہلوکین کے رشتہداروں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔اس دوران جموںمیں ’جموں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ‘نے جموں بند کی کال دی تھے جس دوران یہاں جمعہ کے روز تشدد بھڑک اٹھا ۔جس میں بلوائیوں نے سینکڑوں کشمیریوں کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کیا اور ان میں بعض کو آگ کے حوالے کیا۔جبکہ کئی مقامات پر مسلم اکثر یتی علاقوں میں پتھراو اور حملے بھی کئے ہیں۔ اس دوران علاقے میں مذہبی بھائی چارے کو نقصان پہنچانے اور لاکھوں کی املاک کو راکھ کرنے کے بعد کرفیو کا ناز عمل میں لایا ہے جو اس رپوٹ کو مکمل کرنے تک جاری تھا۔