میری حیا میرا ایمان

0
0

ثمرین فردوس بنت علی یار خان

حیا کیا ہے؟ کیا حجاب اور حیا ایک ہی ہے؟ کیا حجاب کرنے سے حیا کا حق ادا ہو جاتا ہے؟ کیا گھر کی چار دیواری میں رہنا ہی حیا ہے؟ کیا با حجاب ہونا اور با حیا ہو نا یکساں ہے؟ نہیں بالکل بھی نہیں…..حیا نیک عورت کی صفت ہے۔ یہ دنیا کا بہترین کردار ہے۔یہ عورت کا قیمتی زیور ہے۔یہ ایمان کا بنیادی جز ہے۔یہ اسلام کی خصلتوں میں سے ایک خصلت ہے۔یہ عورت کی مقدس خاصیت ہے۔اسی میں پاکبازی، پاکدامنی اور پاکیزگی ہے۔اسی کی وجہ سے نیک عورت کی خوبصورتی ہے۔حیا اور حجاب ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں جو ایک دوسرے کے بغیر ادھورے ہیں۔مومن عورت کے لیے اسکی عزت، عصمت اور عفت صرف حیا ہے۔یہی وہ شے ہے جو برائیوں کو روکتی ہےاور بھلائیوں کو پروان چڑھاتی ہے۔ با حجاب عورت کی پہچان حیا ہی ہے۔یہ کسی کی محتاج نہیں ہوتی اور نہ ہی با حیا عورت کو کسی غیر کا محتاج بننے دیتی ہے۔حجاب جسم کو پاکیزگی بخشتا ہے لیکن حیا روح کو تازگی بخشتی ہے۔حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ شرم وحیا اور بری باتوں سے خاموش رہنا ایمان کی شاخیں ہیں۔حجاب جسم سے ہوتا ہے لیکن حیا دل سے ہوتی ہے جو مومنہ کی آنکھوں سے جھلکتی ہے۔ حجاب کسی کو آپ کے قریب نہیں آنے دیتا پر حیا آپ کو کسی اور کے قریب نہیں جانے دیتی۔حیا شیطان کا بنیادی مقصد ہے۔نیک عورت کا کلچر اس کے لباس، زیورات اور جواہرات میں نہیں بلکہ صرف اور صرف اس کی حیا میں ہے۔ حیا دکھائی نہیں جاتی بلکہ خود بخود ظاہر ہو جاتی ہے۔ مومن عورت حیا کا پیکر ہوتی ہے۔جب کسی غیر محرم کے ہاتھ آپ کے ہاتھ سے ٹکرا جائے اور آپ اپنے ہاتھ فوراً پیچھے کرلیں اور خدا سے توبہ کریں وہی حیا ہے۔راستے سے گزرتے وقت حجاب میں ملبوس ہونے کے باوجود اپنی نگاہوں کو نیچے رکھ کر چلنا حیا ہے۔کسی غیر مرد پر غلطی سے آپ کی نگاہ چلی جائے اور آپ اپنی نگاہوں کا رخ پھیر لیں تاکہ نظروں کا تبادلہ نہ ہو وہی حیا ہے۔اگر آپ حجاب کرتے ہو اور آپ اپنا جسم لپیٹنے(wrapped) کے بجائے ڈھانپتے (coverd) ہو وہی حیا ہے- نیز زندگی کے ہر پہلو میں حیا ہے…مغربی تہذیب کے دور میں یہی تو مشعلِ راہ ہے… برائیوں کی آندھی میں حیا ہی وہ چراغ ہے جو روشن ہے اور اسی پر نیک امت کا دارومدار ہے- اگر تجھ میں حیا نہیں تو پھر تو جو چاہے وہ کر.. (الحدیث )  حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ "اے فاطمہ دنیا کی بہترین عورت کونسی ہے؟ ” حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا "وہ عورت جو نہ ہی کسی غیر محرم کو دیکھے اور نہ ہی کوئی غیر محرم اسے دیکھے…” کیا آج کے دور میں یہ ممکن ہے؟ ہاں بالکل یہ صرف حیا سے ہی ممکن ہو سکتا ہے…ایک عظیم ہستی کا قول ہے کہ حیا اور حجاب ایمان کی دو ایسی شاخیں ہیں جن میں سے ایک چلی جائے تو دوسری خود بخود ختم ہو جاتی ہے حیا جتنے نیک اعمال لاتی ہے اسی طرح بےحیائی بد تر نتائج لاتی ہےجیسے فحاشی، عریانی، بدکاری، زنا، چھیڑ خانی اور خود کشی وغیرہ…….. اسی لیے آج سے عہد کرلیں کہ ہم اس دنیا میں جب تک رہیں گی با حیا بن کر رہیں گی اور جب دنیا سے رخصت ہوکر اللہ کے سامنے پیش ہوگی تو ایک با حیا عورت بن کر پیش ہو گی… ان شا ءاللہ

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا