پہلی بار پتہ چلا کہ گلے ملنا اور گلے پڑنے میں کیا فرق ہوتا ہے!
یواین آئی
نئی دہلیوزیر اعظم نریندر مودی نے 16 ویں لوک سبھا کے اپنے آخری خطاب میں بھی اپوزیشن پر جم کر نشانہ لگایا اور طنز کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال میں کوئی زلزلہ نہیں آیا اور کوئی ’ہوائی جہاز’ لوک سبھا کے وقار کو چھوکر نہیں گیا۔آخری سیشن کے آخری اجلاس میں بدھ کو مسٹر مودی نے شکریہ ا دا کرتے ہوئے کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے زلزلے کے بیان پر طنز کرتے ہوئے کہا، ”ہم کبھی کبھی سنتے تھے کہ زلزلے آئے گا۔ پانچ سال کی مدت مکمل ہو گئی ہے اور زلزلہ نہیں آیا ”۔رافیل طیارہ کے سودے پر بالواسطہ طور پر حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ”ہوائی جہاز بھی اڑے،” بڑے بڑے لوگوں نے ہوائی جہاز اڑائے لیکن، ہماری جمہوریت اور لوک سبھا کے وقار اتنا اونچا ہے کہ زلزلے کو ہضم کرگیا اور کوئی ہوائی جہاز اس کی اونچائی کو چھو نہیں پایا۔پہلی بار لوک سبھا کے رکن بننے والے مسٹر مودی نے عدم اعتماد کی تحریک پر بحث کے دوران ایوان میں کانگریس کے صدر راہل گاندھی کے رویہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ”یہاں آنے کے بعد پہلی بار پتہ چلا کہ گلے ملنا اور گلے پڑنے میں کیا فرق ہوتا ہے۔ پہلی بار معلوم ہوا کہ آنکھوں سے گستاخیاں ہوتی ہیں ، آنکھوں سے گستاخی والا کھیل پہلی دفعہ دیکھنے کو ملا۔‘انہوں نے ترنمول اور تیلگودیشم پارٹی کے ممبران پارلیمنٹ کے رویے پر بھی طنز کیا۔ ترنمول کے بارے میں انہوں نے کہا،”صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کے جواب کے دوران ایسا قہقہہ مجھے سننے کو ملتا تھا اس ایوان میں … انٹرٹینمنٹ انڈسٹری والے کو اس طرح کے قہقہے کی ضرورت ہے۔ یوٹیوب سے اتنا استعمال کرنے کی اجازت دے دی جانی چاہئے۔احتجاج کے لئے، ایوان میں، کبھی نارد، کبھی بھگوان شنکر، کبھی دھوبی اور پھر کبھی کسی اور شکل میں آنے والے ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ این شیوپرساد پر نشانہ لگاتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ”ناراملی شیوپرساد کیا حیرت انگیز شکل و صورت میں آتے تھے۔ سارا ٹینشن ان کے اٹینشن میں میں بدل جاتا تھا‘۔مسٹر مودی نے ’ مچھامی دکڈم ‘ کہتے ہوئے ایوان کے تمام اراکین سے ’ کہاسنی‘ کے لئے معافی مانگی۔ انہوں نے کہا، ”کئی بار تیکھی نوک جھونک بھی ہوئی ، کبھی ادھر سے ہوئی کبھی ادھر سے ہوئی۔ کبھی کبھی ایسے الفاظ کا استعمال ہوا ہوگا جو نہیں ہونا چاہئے۔ اس ایوان کے رہنما طور پر ’ مچھامی دکڈم ‘ کہوں گا۔انہوں نے کانگریس کے رہنما ملکاارجن کھڑگے کی ایک طویل عرصے تک ایوان میں بیٹھنے کی صلاحیت کی تعریف کی اور کہا کہ یہ معمولی بات نہیں ہے۔ میں نے انہیں مبارکباد دیتاہوں۔ ساتھ ہی مسٹر کھڑگے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی تقریر کے لئے کھاد پانی کانگریس کے رہنما کی تقریر سے ملتا تھا۔