حکومت ہند کی تقسیمی سیاست کی ایک اور کڑی: فاروق عبداللہ
لازوال ڈیسک
سرینگر نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے جموں وکشمیر میں تیسرے صوبے کے قیام میں کرگل کو اپنا حق نہ دینے پر مرکز اور گورنر انتظامیہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ کرگل کے عوام کو تقسیمی سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اس بات کا فیصلہ لیا گیا تھا کہ ہیڈکوارٹر کو باری باری کرگل اور لیہہ میں رکھا جائے گا اور دیگر محکموں کو برابری کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے گا لیکن صوبے کے قیام کا حکم نامہ (ایس آر او 110 )صرف ایک ضلع کے حق میں نکالا گیا اور دوسرے ضلع کو یکسر نظرانداز کیا گیا۔ یہ سب کچھ آئندہ آنے والے انتخابات کو ملحوظ نظر رکھ کر حقیر مفادات کے لئے کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ ایسے حربوں سے انہیں سیاسی فوائد نہیں ملیں گے لیکن دو فرقوںمیں تضاد پیدا کرے گا۔کرگل کے عوام ٹھٹھرتی ہوئی سردی میں احتجاج کررہے ہیں اور ایس آر او کی فوری منسوخ کا مطالبہ کررہے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کرگل کے عوام کے اس مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے ریاست کے گورنر پر زور دیا کہ وہ نیا ایس آر او جاری کریں جس میں پورے خطے کو انصاف مل سکے۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کرگل کو اپنا جائز حق ملنا چاہئے اوراس کا فیصلہ بھی فوری طور پر لیا جانا چاہئے ۔ اگر صوبہ بنانے کے وقت گورنر صاحب نے کسی سے صلاح مشورہ کرنے کی اہمیت نہیں سمجھتی تو اب کرگل کو انصاف دلانے کے لئے کمیٹی کے قیام کا کیا مطلب؟جس طرح پہلا فیصلہ لیا گیا اُسی طرح باری باری صوبائی ہیڈکوارٹر رکھنے کا دوسرا فیصلہ بھی لیا جانا چاہئے۔اس سے قبل نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے بھی کرگل اور لیہہ میں باری باری صوبائی ہیڈکوارٹر رکھنے کے مطالبہ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے ریاستی گورنر کی طرف سے اس بارے میں کمیٹی کی تشکیل کو محض وقت گزاری قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرگل کو اپنا حق دینے میں دیر لگانے سے وہاں کے امن پسند عوام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ واضح رہے کہ گورنر ستیہ پال ملک نے 8 جنوری کو ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے خطہ لداخ کو جموں وکشمیر کا تیسرا صوبہ بنانے کے احکامات جاری کردیے ۔اس حوالے سے جاری احکامات میں کہا گیا کہ صوبہ لداخ لیہہ اور کرگل اضلاع پر مشتمل ہوگا۔ صوبے کا ہیڈکوارٹر لیہہ میں ہوگا۔ اس صوبے کے لئے ڈویژنل کمشنر (لداخ) اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (لداخ) کی اسامیاں وجود میں لائی جائیں گی۔ دونوں(اعلیٰ سرکاری عہدیداروں) کے دفاتر لیہہ میں ہی ہوں گے۔ تاہم ضلع کرگل کے لوگوں نے اس فیصلے کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مہم چھیڑ دی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ صوبے کے تمام دفاتر کرگل اور لیہہ میں ففٹی ففٹی کی بنیادوں پر قائم کئے جائیں۔ ریاستی گورنر نے گذشتہ روز ضلع ریاسی کے کٹرہ میں ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ضلع کرگل کو انصاف دلانے کے لئے سکریٹریز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ کمیٹی ضلع کرگل کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائے گی۔