ذرا ٹھہرئیے امام صاحب!

0
0
 عصر حاضر کی نماز تراویح کی حقیقت۔
_________________________________
از قلم:- ھمایوں اقبال ندوی، مدرسہ اسلامیہ یتیم خانہ ارریہ۔
رابطہ نمبر:-   9973722710
_________________________________
            تراویح کی نماز میں ایک نمازی نے اپنے امام صاحب سے یہ گذارش کی کہ؛ اللہ کے لئے مجھ پر رحم کیجیے!، میں ثناء نہیں پڑھ پاتا ہوں اور نہ رکوع وسجود کی تسبیح مکمل ہوپاتی ہے۔ لہذا تکبیر تحریمہ کے بعد تھوڑا رکئےتاکہ ثنا پڑھ لوں، اور رکوع وسجدے میں کچھ دیر ٹھہر جائیے تاکہ تسبیح تین مرتبہ مکمل کرسکوں۔
یہ ایک نمازی کی طرف سے کی گئی گذارش ہے مگریہ ہر نمازی کے دل کی آوازہے۔
         اس تعلق سے واقعی بڑی بے اعتدالی دیکھنے میں آتی ہے۔
ایک امام کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم فرمایا ہے کہ نماز میں نمازی کے لئےامام تخفیف کرے اور نماز کو ہلکی پڑھائے، بیماروں، کمزوروں اور بوڑھوں کا خیال کرے، یہ بخاری شریف کی حدیث ہے۔ تراویح کی نماز میں افسوس کی بات تو یہ ہےکہ جہاں تخفیف ہونی چاہئے وہاں معاملہ لمبا اور طویل کردیا جاتا ہے اور جہاں گنجائش نہیں ہے وہیں تخفیف کردی جاتی ہے۔ تخفیف زیادہ قرأت اور لمبی رکعت میں ہونی چاہئے، مگر وہاں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جارہا ہے، بلکہ زیادہ سے زیادہ قرآن پڑھاجاتا ہے تاکہ جلد قرآن مکمل ہوجائے اور نماز کے مکمل ہونے کا بالکل خیال نہیں کیا جاتا ہے۔ جماعت کے ساتھ اس نماز کو پڑھتے ہیں مگر جماعت کا مقصد بھی فوت ہورہا ہے۔ فقہ کی مشہور کتاب "شامی” میں یہ مسئلہ لکھا ہوا ہے کہ جماعت والی نماز میں تعداد کی کثرت زیادہ قرأت اور لمبی رکعت سے افضل ہے۔ پھر یہ مذکورہ حدیث کی کھلی ہوئی خلاف ورزی بھی ہے کہ نمازی کے لئے اس تراویح کی نماز کو مشکل اور سخت بناکر پیش کیا جارہا ہے، بلکہ دیکھنے میں تو یہ آتا ہے کہ کچھ لوگ مسجد کے طہارت خانے کی طرف ہوا خوری کررہے ہوتے ہیں، جب امام صاحب رکوع میں جاتے ہیں توایسے لوگ دوڑتے ہوئے ایسے نماز تراویح  میں شامل ہوتے ہیں، جیسے پلیٹ فارم سے گاڑی گھل گئی ہو اور لوگ دوڑ کر اس پر سوار ہو رہے ہوں تاکہ گاڑی چھوٹ نہ جائے، یہاں تو مسافروں کے ساتھ کوئی نہ کوئی پریشانی ضرور ہوتی ہوگی،اس لئے انہیں ریس لگانی پڑتی ہے، مگر نماز تراویح کے لئے پہنچے ہوئے نمازیوں کو تو کوئی مجبوری اور کوئی پریشانی تو نہیں ہوتی ہے تو پھر یہ کیوں ریس لگاکر تراویح کے ڈبے میں گھسنا چاہتے ہیں؟ ایسے تراویح پڑھنے والوں کا یہ عمل کسی بھی زاویے سے مناسب نہیں ہے، یہ منافقوں والا عمل ہے، یہ سب کچھ اپنی جگہ پر،  مگر کہیں نہ کہیں ایک امام کی جوابدہی بھی قائم ہوتی ہے کہ اس کی نوبت کیوں آرہی ہے کہ لوگ نماز کو مشکل سمجھ رہے ہیں، صحیح جگہ نماز میں تخفیف کی یہی ہے کہ قرآن نمازیوں کی دلچسپی کو دیکھتے ہوئے پڑھا جائے، جتنی رغبت ہو مقتدیوں کی اتنی ہی تلاوت کی جائے، اس کا مطلب یہ ہرگز نہ لیا جائے کہ اتنی رعایت بھی نہ کی جائے کہ پورے رمضان میں ایک ختم بھی نہ ہوسکے۔ بلکہ تراویح میں ختم قرآن ستائیسویں رمضان کی شب میں افضل ہے۔آج کی تاریخ میں اس کا مزاج ومذاق پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ افضل وقت کو پانے کا ذریعہ بھی ہوگا اور جماعت کی نماز کا مقصد بھی اس سےمکمل حاصل ہوسکےگا اور آقائے مدنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل بھی ہوگی۔ یہ کرنے کی چیز ہے، اسے نہ کرکے نماز میں جہاں کمی نہیں کرسکتے ہیں، وہاں تخفیف کا عمل نماز تراویح میں ہورہی ہےجویہ سنت اور  شریعت دونوں سے ہٹی ہوئی یے، ایک امام قرآن مکمل کرنے کی فکر میں نماز ادھوری پڑھتے اور پڑھاتے ہیں۔ یہ واقعی افسوسناک امر ہے۔
نماز میں ثناء پڑھنا مسنون ہے۔رکوع اور سجود کی تسبیح تین بار پڑھنا یہ بھی مسنون ہے۔ تراویح کی نماز بھی سنت ہے، مگر بڑے افسوس کی بات ہے کہ ایک سنت کے لئے دوسری سنتوں کو بالائے طاق رکھ دیا جارہاہے اور ان سنتوں کو چھوڑنا کبھی بھی اور کسی بھی صورت میں جائزاور درست نہیں ہے۔
         یہاں پر حیرت وتعجب کی بات تو یہ بھی ہے کہ تکبیر تحریمہ کے بعد مقتدی کو ثناء پڑھنے کا موقع نصیب نہیں ہورہا ہے وہاں امام صاحب کو پھر تعوذ اور بسم اللہ کا وقت کیسے دستیاب ہورہا ہے؟
جبکہ قرینہ اور قیاس تو صاف یہ کہتا ہے کہ بغیر تعوذ اور تسمیہ کے قرأت ہورہی ہے، اس کی بھی حیثیت نماز میں سنت کی ہے،فقہ وفتاوی کی کتابوں میں جان بوجھ کر ایسا کرنے والے کو گنہ گار کہا گیا ہے اور اس کی نماز کو کراہت والی نماز سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ستم بالائے ستم تو یہ ہےکہ کچھ حفاظ سے جلدی پڑھنے کے چکر میں قرآن کے حروف کٹتے ہیں، یہ عمل اگر جان بوجھ کر ہورہا ہے تو نماز فاسد ہورہی ہے۔فقہ کی کتابوں میں لکنت کی وجہ سے اگر حروف کٹتے ہوں تو گنجائش لکھی گئی ہے بصورت دیگر کوئی گنجائش نہیں ہے۔اس طرف بھی توجہ کی شدید ضرورت ہے۔ اگر ہم نے اس جانب توجہ نہیں دیا اور اسے سنجیدگی سے نہیں لیا تو جان لیجئے فقہ کی رو سے ہماری ایسی نماز تراویح ہوتی ہے یا نہیں، اس کے لئے ہمیں عمیق مطالعے کی ضرورت ہے یا صاحب علم وفن سے رجوع کرنے کی از حد ضروری ہے۔ اللہ ربّ العزت ہمیں اور آپ کے سمیت پوری امت مسلمہ کو اس کی توفیق نصیب کرے آمین ثم آمین یارب العالمین۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا